- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
کیا یہ کائنات کی قدیم ترین کہکشاں ہے؟
ہوائی: سائنسدانوں کی ایک عالمی ٹیم نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے کائنات کی قدیم ترین کہکشاں دریافت کرلی ہے جو آج سے 13 ارب 40 کروڑ سال پہلے وجود میں آچکی تھی، یعنی بگ بینگ کے صرف 40 کروڑ سال بعد!
یہ کہکشاں جسے سائنسدانوں نے ’’جی این – زیڈ 11‘‘ کا نام دیا ہے ’’دُبِّ اکبر‘‘ (Ursa Major) کہلانے والے مشہور آسمانی جھرمٹ کی سمت میں واقع ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ اس کہکشاں سے چلنے والی روشنی ہم تک 13 ارب 40 کروڑ سال میں پہنچی ہے لیکن اس طویل عرصے میں یہ ہم سے اور بھی دُور ہوچکی ہے۔
محتاط اندازے کے مطابق، اس وقت یہ کہکشاں ہم سے تقریباً 32 ارب نوری سال دور ہے۔
ویسے تو ’’جی این – زیڈ 11‘‘ کو 2016 میں ہبل خلائی دوربین سے دریافت کیا گیا تھا اور تب اس سے آنے والی روشنی میں غیر معمولی ’’سرخ منتقلی‘‘ (ریڈ شفٹ) کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا گیا تھا کہ شاید یہ اب تک دریافت ہونے والی سب سے قدیم اور سب سے دور کہکشاں بھی ہے۔
البتہ اس خیال کی تصدیق کےلیے مزید تفصیلی اور حساس مشاہدات کی ضرورت تھی جنہیں مکمل ہونے میں مزید تین سال لگ گئے۔
سوئٹزرلینڈ، امریکا، چین اور جاپان کے ماہرینِ فلکیات پر مشتمل اس عالمی ٹیم نے امریکی ریاست ہوائی میں ’’کیک‘‘ (Keck) خلائی دوربین کے جدید تر آلات سے اس کہکشاں کا ایک بار پھر تفصیلی مطالعہ کرنے کے بعد تصدیق کی ہے کہ یہ واقعتاً کائنات کی قدیم ترین کہکشاں ہے جو آج تک دریافت ہوئی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق، ہماری کہکشاں ’’ملکی وے‘‘ کے مقابلے میں ’’جی این – زیڈ 11‘‘ کی جسامت صرف 4 فیصد (25 گنا کم) اور کمیت صرف ایک (1) فیصد جتنی تھی۔ البتہ اس میں ستارے بننے کی رفتار، ملکی وے سے 20 گنا زیادہ تھی۔
یہی نہیں بلکہ اس میں ستاروں کی اوسط عمر بھی صرف 4 کروڑ سال تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج سے 13 ارب 40 کروڑ سال پہلے کی اس کہکشاں کے ستارے ہمارے سورج سے دس گنا بھاری (یا پھر اس سے بھی زیادہ ضخیم) رہے ہوں گے۔
بات بالکل صاف ہے کہ یہ کہکشاں تقریباً اسی وقت بننا شروع ہوگئی تھی جب کائنات کا سب سے پہلا ستارہ وجود میں آیا تھا۔ اس کا ایک اور مطلب یہ بھی ہے کہ ’’جی این – زیڈ 11‘‘ نے کہکشاؤں کی ابتداء کے بارے میں ہمارے کچھ موجودہ نظریات بھی چیلنج کردیئے ہیں جن پر نظرِ ثانی کی ضرورت محسوس کی جانے لگی ہے۔
علاوہ ازیں، ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے زیادہ دوری پر کسی کہکشاں کا دریافت ہونا بے حد مشکل ہوگا کیونکہ شاید یہ اس مقام سے بہت قریب ہے جسے ہم ’’قابلِ مشاہدہ کائنات کی حد‘‘ یا ’’کائناتی دیوار‘‘ بھی کہتے ہیں۔
نوٹ: یہ تحقیق ریسرچ جرنل ’’نیچر ایسٹرونومی‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔