- سونے کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر ہزاروں روپے کا اضافہ
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم ون ڈے، سوریا کمار ٹی20 میں پہلی پوزیشن پر براجمان
- امریکی وزیر خارجہ کی فلسطینی صدر سے ملاقات
- معروف بلڈر کی گاڑی پر فائرنگ، ڈرائیور زخمی
- پورٹ پر پھنسے کنٹینرز کے باعث چائے کی پتی کی قلت کا خدشہ
- پاکستان میں مہنگائی نے 47 سال کا ریکارڈ توڑ دیا
- میرے شوہر کو جیل میں دہشتگروں کیساتھ رکھا گیا ہے، اہلیہ فواد چوہدری
- الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کا کیس؛ فواد چوہدری کی ضمانت منظور
- پیپلزپارٹی امیدوار نثار کھوڑو بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- شاہد خاقان عباسی پارٹی کا اثاثہ ہیں، جلد ملاقات کروں گی، مریم نواز
- پی ایس ایل8؛ کامران اکمل پشاور زلمی کے ہیڈکوچ بن گئے
- (ن) لیگ نے شاہد خاقان عباسی کے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی
- کراچی میں خواتین کیلیے پنک بس سروس کا افتتاح
- یوٹیلیٹی اسٹورز پرمتعدد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
- آئی ایم ایف کی ایک اور شرط قبول، حکومت کا بجلی مزید مہنگی کرنیکا فیصلہ
- شاہین کا ڈیزائن کردہ لاہور قلندرز کا نیا لوگو زیر بحث آگیا
- دہشتگردوں کو کون واپس لایا؟کس نے کہا تھا یہ ترقی میں حصہ لینگے، وزیراعظم
- یورپی حکومتیں قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کا سدباب کریں؛ سعودی عرب
- کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے کیسز کی بھرمار ہوچکی، سندھ ہائیکورٹ
- خود کش حملہ آور مہمانوں کے روپ میں اندر آیا، تفتیشی ٹیم
سماجی ویب سائٹس کے یوزر ہورہے ہیں بدتمیز
صورت حال کے باعث حقیقی زندگی کی دوستیاں اور تعلقات متاثر ہورہے ہیں، ایک سروے رپورٹ۔ فوٹو : فائل
سماجی ویب سائٹس لوگوں کو باہم مربوط کرنے اور اجنبیوں کو دوست بنانے کے دعوے کے ساتھ سامنے آئیں اور بلاشبہہ یہ سائٹس یہ فریضہ بہ خوبی انجام بھی دے رہی ہیں، مگر اس کا کیا جائے کہ رابطے اور تعلق استوار کرنے کا یہ وسیلہ چپقلش، جھگڑوں اور نفرت کا ذریعہ بھی بن چکا ہے۔
یہ حقیقت ایک سروے میں سامنے آئی ہے۔ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کارپوریٹ ٹریننگ کے ایک ادارے ’’وائٹل اسمارٹس‘‘ کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اکھڑپن کے مظاہروں اور ایک دوسرے کو بُرا بھلا کہنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث حقیقی زندگی کی دوستیاں اور تعلقات متاثر ہورہے ہیں۔ یہ سروے بتاتا ہے کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ہر پانچ میں سے دو صارفین ایسے ہیں جو ’’آن لائن جھگڑے اور بدکلامی‘‘ عملی زندگی میں اپنے کسی دوست یا ساتھی سے ترک تعلق کرچکے ہیں۔
اس سروے میں ڈھائی ہزار سے زاید افراد نے شرکت کی، جن میں سے 78 فی صد شرکاء نے شکایت کی کہ ان کے دوست احباب کی آن لائن بدتمیزیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ اس سروے میں شریک ہونے والے افراد کا کہنا تھا کہ حقیقی زندگی میں بالمشافہ ملاقاتوں کے دوران اخلاق اور تہذیب سے پیش آنے والے لوگ بھی سوشل ویب سائٹس پر آن لائن بات چیت اور بحث مباحثے کے دوران اکھڑپن کا مظاہرہ کرتے ہیں، بدتمیزی پر اتر آتے ہیں اور بے رخی کا اظہار کرتے ہیں۔
سروے کرنے والے ادارے کی شریک چیئرپرسن جوزف گرینی نے برطانوی خبررساں ادارے ’’رائٹر‘‘ سے اس سروے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ آن لائن رنجشیں اور جھگڑے اب انٹرنیٹ کے صارفین کی حقیقی زندگی کے تعلقات اور دوستیوں کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔
جوزف گرینی کے مطابق سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے 19 فی صد صارفین ایسے ہیں جو آن لائن رنجش یا ناراض ہونے کی صورت میں اپنے کسی دوست یا ’’کونٹیکٹ‘‘ کو ’’ان فرینڈ‘‘، ’’بلاک‘‘ یا ’’ان سبکرائب‘‘ کر دیتے ہیں۔
جوزف گرینی کا کہنا ہے کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں رشتوں اور تعلقات کا بڑا حصہ آن لائن نبھایا جارہا ہے، لیکن انٹرنیٹ کے صارفین کو اپنے آن لائن رویے، حقیقی زندگی کارفرما میل ملاپ کے اصولوں کے مطابق ڈھالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سماجی ویب سائٹس کے زیادہ تر صارفین آن لائن بدتہذیبی کو برا تصور کرتے ہیں، اس کے باوجود ان لوگوں کے لیے اپنی ان رویوں پر قابو پانا مشکل ہورہا ہے۔ انھوں نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے استعمال کنندگان کو مشورہ دیا کہ کہ وہ اپنے دوست احباب کے ساتھ آن لائن بات چیت کے دوران غیرمحتاط الفاظ استعمال اپنے مخاطب کی ذات کو تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کریں۔
ایسا کیوں ہے کہ عام زندگی میں بہ اخلاق اور مہذب اور روبہ رو مکالمے کے دوران تہذیب، اخلاق اور برداشت کا مظاہرہ کرنے والے افراد سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر گفتگو کرتے ہوئے اخلاقی اقدار سے بے نیاز ہوجاتے ہیں اور ایک دوسرے سے بدتہذیبی پر اتر آتے ہیں، اس سوال کا جواب ماہرین نفسیات اور ماہرین سماجیات بہتر طور پر دے سکتے ہیں، لیکن سامنے کی بات یہ ہے کہ آن لائن بات چیت اور بحث مباحثہ کرتے ہوئے جس سے بات یا بحث کی جارہی ہے وہ سامنے نہیں ہوتا، اس لیے سماجی ویب سائٹس کے یوزرز کو محفوظ سمجھے ہوئے غیرمحتاط اور بدتہذیبی پر مبنی رویے اختیار کرلیتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔