کرائسٹ چرچ کی کانٹوں والی پچ

سلیم خالق  جمعرات 7 جنوری 2021
سیریز میں ہمارے کسی بولر کی اوسط 40 سے کم نہیں رہی، ایسا کب تک چلے گا۔
 فوٹو: فائل

سیریز میں ہمارے کسی بولر کی اوسط 40 سے کم نہیں رہی، ایسا کب تک چلے گا۔ فوٹو: فائل

’’مجھے احسان مانی کا نمبر دو، میں ان سے بات کرنا چاہتا ہوٕں‘‘

صبح کے 7 بجے جب ایک سابق کرکٹر نے مجھے فون کر کے غصے میں یہ کہا تو میں نے انھیں پانی پینے کا مشورہ دیتے ہوئے جواب دیا کہ چیئرمین تو سالانہ چھٹیوں پر کئی دنوں سے انگلینڈ گئے ہوئے تھے اب شاید دبئی آ گئے ہیں، آپ کو ان سے بات کیا کرنی ہے۔

’’اچھا وہ نہیں ہیں تو وسیم خان کا نمبر ہی دے دو‘‘

اس پر میں نے انھیں بتایا کہ وہ بھی سالانہ تعطیلات منانے برطانیہ گئے ہوئے تھے، پتا نہیں واپس آئے یا نہیں۔

یہ سن کر وہ خفا ہو کر بولے ’’تم نے تو اخبار میں خبر دی تھی کہ چیئرمین اور سی ای او کو انگلینڈ سے وطن واپسی کی اجازت دلانے کیلیے بورڈ نے سول ایوی ایشن کو خط لکھا ہے جس میں انگلش بورڈ حکام سے ملاقاتوں کیلیے جانے کا ذکر تھا، ویسے کرسمس اور نئے سال کی چھٹیوں میں کون سی ملاقاتیں ہونا تھیں‘‘

میں نے تنگ آ کر انھیں جواب دیا یہ آپ مجھ سے نہیں بورڈ سے پوچھیں، ویسے آپ کو ان کے نمبر کیوں درکار ہیں۔

’’ظاہر ہے ٹیم کی کارکردگی پر بات کرنا چاہتا ہوں، مجھے کوئی نوکری تھوڑی چاہیے، تم بھی عجیب سوال پوچھتے ہو،سو جاؤ آرام سے‘‘ یہ کہہ کر انھوں نے فون رکھ دیا اور میں سوچنے لگا نیند کہاں آئے گی، پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ سے دوسرے ٹیسٹ میں بھی بدترین ناکامی کا شکار ہونے والی ہے اور پھر یہی ہوا، ہم میڈیا والوں اور عام شائقین کو فکر اس بات کی ہے کہ ہماری کرکٹ ہاکی کی ڈگر پر چل پڑی اوربڑی تیزی سے زوال پذیر ہو رہی ہے مگر اعلیٰ حکام چین کی بانسری بجاتے ہی نظر آتے ہیں، ہم بنگلہ دیش اور زمبابوے کو ہرا کر مٹھائیاں بانٹتے ہیں مگر دیار غیر میں ٹیم کا جوحال ہوتا ہے.

اس پر آنکھیں بند کر لیتے ہیں،ٹیسٹ کرکٹ میں ہماری ٹیم ساتویں نمبر پر پہنچ چکی، 2016میں ٹاپ پر تھی،ستمبر2018میں جب احسان مانی نے پی سی بی کی سربراہی سنبھالی گرین شرٹس ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں سرفہرست تھے، اب چوتھے نمبر پر آ چکے،ون ڈے رینکنگ میں ہم چھٹے درجے پر ہیں، ہمارے بہت کم کھلاڑی رینکنگ کی نمایاں پوزیشنز پرموجود ہیں، آئی سی سی ایوارڈز میں ہم دور دور تک نظر نہیں آتے، ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم کا بھی تیاپانچہ ہو گیا، سیکڑوں کرکٹرز بے روزگار ہوئے، پی ایس ایل فرنچائزز نے بورڈ کے خلاف عدالت میں کیس کر دیا تھا، اب بورڈ نے انھیں فیس کی ادائیگی کا نوٹس بھیجا ہوا ہے، لیگ کی جوئے کی ویب سائٹ پر لائیو اسٹریمنگ ہو گئی،بعض کمرشل پارٹنرز سے عدالتی معاملات جاری ہیں.

ان سب کے باوجود آپ سوشل میڈیا دیکھیں تو پی سی بی ایسا ظاہر کرتا ہے جیسے ہماری ٹیم سب سے آگے اور بورڈ سے اچھا دنیا میں کوئی ادارہ موجود نہیں، میں حیران ہوں کہ ارباب اختیار کی نگاہوں سے یہ سب کچھ اوجھل کیوں ہے، وزیر اعظم عمران خان صاحب کو معاملات پر نظر ڈالتے ہوئے کوئی بازپرس تو کرنی چاہیے.

ابھی تو ہماری کرکٹ صرف ایک کھلاڑی بابر اعظم کے گرد گھوم رہی ہے، وہ ان فٹ ہوئے تو کارکردگی دیکھ لیں،کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں پرفارمنس اتنی شرمناک نہیں رہنی چاہیے تھی، ایک ایسی پچ جہاں نیوزی لینڈ نے 6 وکٹ پر659 کے اسکورمیں تین سنچریاں (ایک ڈبل) بنائیں، ساتویں نمبر کے بیٹسمین نے بھی سنچری بنائی وہاں ہماری بیٹنگ کے وقت کیا کانٹے نکل آئے کہ کوئی ففٹی تک نہ بنا پایا، بات مائنڈ سیٹ کی ہے ہم پہلے ہی ذہنی طورپر شکست کو تسلیم کر چکے تھے، میزبان ٹیم کے کین ولیمسن نے238 رنز بنائے اور ہماری پوری ٹیم 186 پر آؤٹ ہو گئی.

فیلڈرز نے کیچز چھوڑنے کا ریکارڈ بنا دیا، رضوان نے بیٹنگ تو اچھی کی مگر وہ بھی لگتا ہے قیادت کے دباؤ کی وجہ سے پریشان تھے اسی لیے کئی کیچز ڈراپ کر دیے، بولرز کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ 4 نے 100 سے زائد رنز دیے،ٹیم سیریز کا پہلا میچ ہار چکی تھی اور بولنگ کوچ اسے بیچ منجھدار میں چھوڑ کر پاکستان چلے گئے، یہ ان کی کمٹمنٹ کا عالم ہے، وقار یونس ہمیشہ نئے کھلاڑیوں کو پسند کرتے ہیں تاکہ حکم چلانے میں آسانی ہو، وہ نوجوان بولرز کو مشکل ٹور پر مسلسل کھلا کر ان کا اعتماد ختم کر رہے ہیں، شاہین شاہ آفریدی کو ہر طرز میں بولنگ مشین کی طرح کھلایا جاتا ہے،کہیں خدانخواستہ وہ بھی ٹانگ یا کمر پکڑ کر نہ بیٹھ جائیں، یا عامر کی طرح نہ کہنے لگیں کہ میں تو صرف وائٹ بال کرکٹ کھیلوں گا کیونکہ فٹنس مسائل کا ڈر ہے.

ان کا احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے، نسیم جیسے نوجوان بولرز کو پہلے قائداعظم ٹرافی کے کچھ سیزنز کھلا کر صلاحیتیں نکھارنے کا موقع دیں، ڈومیسٹک کرکٹ میں مسلسل پرفارم کرنے والے بولرزکو آزمائیں،یاسر شاہ کی کارکردگی بھی زوال پذیر ہے اب دیگر آپشنز دیکھنا پڑیں گے، عابد علی کچھ عرصے سے بجھے بجھے سے لگ رہے ہیں، انھیں پرفارم کرنا ہوگا ورنہ لوگ ڈیبیو پر سنچری کو بھول جائیں گے، شان مسعود کونجانے کیا ہوگیا مسلسل صفر پر وکٹ گنواتے رہے، انھیں خامیوں پر قابو پانے کیلیے سخت محنت کرنا ہوگی،فی الحال تو تھوڑا آرام کرنا چاہیے۔

حارث سہیل کی کارکردگی میں تسلسل نام کی کوئی چیز موجود نہیں، فواد عالم ایک سنچری کے سوا کچھ نہ کر سکے، اسی طرح اظہر علی نے بھی دورئہ انگلینڈ کی طرح نیوزی لینڈ میں بھی ایک اچھی اننگز کھیل کر ٹیم میں جگہ محفوظ کرنے کو ہی کافی سمجھا، البتہ فہیم اشرف کی بیٹنگ اور بولنگ دونوں میں امپروومنٹ دکھائی دے رہی ہے۔

سیریز میں ہمارے کسی بولر کی اوسط 40 سے کم نہیں رہی، ایسا کب تک چلے گا، حکام خوش ہیں کہ شائقین کی یادداشت زیادہ اچھی نہیں، 2،3 دن سوشل میڈیا پر شور مچا کر سب بھول جائیں گے، پھر جنوبی افریقہ سے سیریز کی باتیں شروع ہو جائیں گی، مگر یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں مسائل کی جڑ تلاش کر کے انھیں حل کرنا چاہیے، ورنہ ایک دن آئے گا کہ ہاکی کی طرح کسی کو کرکٹ میں بھی دلچسپی نہیں رہے گی، پھر باہر سے بھاری تنخواہوں میں لوگوں کو ملازمت دینے کیلیے بھی نہیں بلایا جا سکے گا، ٹیم کا نہیں تو اپنا ہی سوچیں۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پرفالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔