سال 2020 میں زمین کی گردش تیز ہوگئی... لیکن گھبرانا نہیں!

ویب ڈیسک  جمعرات 7 جنوری 2021
زمین اوسطاً ہر 86,400 سیکنڈ (24 گھنٹے) میں اپنے محور پر ایک چکر پورا کرتی ہے جسے ہم عام زبان میں ’’ایک دن‘‘ کہتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

زمین اوسطاً ہر 86,400 سیکنڈ (24 گھنٹے) میں اپنے محور پر ایک چکر پورا کرتی ہے جسے ہم عام زبان میں ’’ایک دن‘‘ کہتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

پیرس: سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال (2020 میں) زمین کی اپنے محور پر گھومنے کی رفتار ’’کچھ زیادہ‘‘ ہوگئی تھی لیکن گھبرانے کی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ اضافہ بہت معمولی یعنی ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے (ملی سیکنڈ) کے پیمانے پر تھا۔

ویب سائٹ ’’ٹائم اینڈ ڈیٹ‘‘ کے مطابق، پچھلے سال ایسے 28 دن ریکارڈ کیے گئے جب زمین نے اپنے محور پر ایک پورا چکر کم و بیش ایک ملی سیکنڈ جلدی مکمل کیا۔

پچھلے سال کا سب سے چھوٹا دن 19 جولائی 2020 تھا، جس کا دورانیہ ایک دن کی اوسط لمبائی سے 1.46 ملی سیکنڈ کم تھا جبکہ 2020 کا سب سے طویل دن 8 اپریل تھا جو اوسط سے 1.62 سیکنڈ طویل رہا۔

واضح رہے کہ زمین اوسطاً ہر 86,400 سیکنڈ (24 گھنٹے) میں اپنے محور پر ایک چکر پورا کرتی ہے جسے ہم عام زبان میں ’’ایک دن‘‘ کہتے ہیں۔

البتہ کرہ ہوائی کے دباؤ، ہواؤں، سمندری پانی کے بہاؤ اور زمینی قلب (core) کی حرکت میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے اس دورانیے میں بہت معمولی کمی بیشی ہوتی رہتی ہے جو ’’ملی سیکنڈ‘‘ پیمانے پر ہوتی ہے۔

’’ایک دن‘‘ کے دورانیے میں ہونے والی یہ تبدیلی ہمیں بالکل بھی محسوس نہیں ہوتی، تاہم انتہائی حساس ایٹمی گھڑیوں (اٹامک کلاکس) کے ذریعے اس فرق کو نوٹ کیا جاسکتا ہے۔

ایٹمی گھڑیوں سے وقت کی پیمائش ایک سیکنڈ کے اربویں اور کھرب ویں حصے تک درست ہوتی ہے۔ یعنی درستی کی یہ شرح اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ایٹمی گھڑیوں سے وقت کی پیمائش میں لگ بھگ دس کروڑ سال بعد صرف ایک سیکنڈ کا فرق پڑتا ہے۔

ایٹمی گھڑیوں سے انتہائی باریک بینی کے ساتھ وقت کا ریکارڈ رکھنے کا آغاز 1960 میں ہوا، جس کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ زمینی محوری گردش (axial rotation) کی رفتار میں نہایت معمولی کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔

مصنوعی سیارچوں (سیٹلائٹس) کی صحیح کارکردگی کےلیے وقت کی انتہائی درست پیمائش بھی بے حد ضروری ہے۔

اس مقصد کے تحت 1988 سے ایک باقاعدہ عالمی ادارہ ’’انٹرنیشنل ارتھ روٹیشن اینڈ ریفرنس سسٹمز سروس‘‘ (آئی ای آر ایس) قائم ہے جو دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہزاروں رصدگاہوں اور تقریباً 200 حساس ایٹمی گھڑیوں کی مدد سے وقت کا انتہائی درست حساب رکھتا ہے۔ اس کا مرکزی دفتر فرانس میں ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ زمین کی معمول سے تیز محوری گردش کا یہ سلسلہ اس سال (2021 میں) بھی جاری رہے گا۔

یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ زمین کی قدرے سست رفتار محوری گردش کی وجہ سے پچھلے 48 سال میں 27 مرتبہ ’’ایک لیپ سیکنڈ‘‘ کا اضافہ کرکے دن کی پیمائش درست کی جاچکی ہے۔

اگر زمین کی معمول سے تیز رفتار گردش کا یہی سلسلہ آئندہ کئی سال تک جاری رہا تو ہوسکتا ہے کہ دن کی پیمائش درست کرنے کےلیے ایک لیپ سیکنڈ کم کرنے کی ضرورت بھی پڑ جائے، تاہم فوری طور پر اس کا کوئی امکان نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔