اسٹیٹ بینک نے پنشن اور بعد از ریٹائرمنٹ مراعات کو خزانے پر بوجھ قرار دے دیا

بزنس رپورٹر  جمعـء 8 جنوری 2021
قبل ازوقت ریٹائرڈ ہوکر فوائد حاصل کرنے کا رجحان بڑھ گیا، 2019ء میں 60 فیصد سرکاری ملازمین قبل از وقت ریٹائرڈ ہوئے (فوٹو : فائل)

قبل ازوقت ریٹائرڈ ہوکر فوائد حاصل کرنے کا رجحان بڑھ گیا، 2019ء میں 60 فیصد سرکاری ملازمین قبل از وقت ریٹائرڈ ہوئے (فوٹو : فائل)

 کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سرکاری ملازمین کی پنشن اور بعد از ریٹائرمنٹ مالی مراعات اور سہولتوں کو قومی خزانے اور معیشت پر بوجھ قرار دیتے ہوئے عالمی اداروں کی سفارشات کی روشنی میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی معاشی جائزہ رپورٹ کے خصوصی باب میں سرکاری ملازمین کی پنشن کے معیشت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے پنشن کی مد میں ہونے والا سالانہ اخراجات اور سالانہ بنیادوں پر ہونے والے اضافہ کو تشویش ناک قرار دیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے اپنے جائزے میں کہا ہے کہ پاکستان میں پنشن اور بعد از ریٹائرمنٹ فوائد کے حصول کے لیے سرکاری ملازمین میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا رجحان زور پکڑ رہا ہے، سال 2019ء میں ریٹائرمنٹ لینے والے 60 فیصد سرکاری ملازمین نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ حاصل کرلی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلسل بڑھتے پنشن کے اخراجات معیشت کو کمزور بنارہے ہیں اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی پاکستانی معیشت اس بوجھ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ جمع ہونے والے مجموعی محصولات کا 18.7 فیصد پنشن اور بعد از ریٹائرمنٹ مالی سہولتوں کی ادائیگیوں پر خرچ ہورہا ہے، پنشن کے اخراجات صحت اور تعلیم سے بھی زیادہ ہیں گزشتہ دہائی کے دوران پنشن کی مد میں ہونے والے اخراجات دگنے ہوگئے اور مالی سال 2020ء میں پنشن پر421 ارب روپے مختص کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق طویل عمری اور سرمایہ کاری پر منافع میں کمی سے ادائیگیاں بڑھیں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے پینشن کی ادائییگوں پر اعتراض کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔