کورونا لاک ڈاؤن کے باعث ملک میں غیر ملکی طوطوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ

آصف محمود  ہفتہ 9 جنوری 2021
غیرملکی جانوروں اور پرندوں کی درآمد پر 31 دسمبر 2020 تک پابندی عائد تھی فوٹو: فائل

غیرملکی جانوروں اور پرندوں کی درآمد پر 31 دسمبر 2020 تک پابندی عائد تھی فوٹو: فائل

 لاہور: کورونا وائرس کی وجہ سے بیرون ملک سے درآمد کئے جانے والے غیر ملکی پرندوں خاص طور پر میکاؤ کی مقامی مارکیٹ میں قلت ہوگئی ہے اوراس کی قیمت بھی 2 لاکھ سے بڑھ کر 4 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ مقامی سطح پر بریڈ کئے جانے والے غیر ملکی پرندوں کی قیمیتیں بھی بڑھ گئیں۔

لاہور چڑیا گھر اور سفاری پارک میں میکاؤ طوطوں کے ساتھ سیلفیاں بنانے کی سہولت فراہم کرنے والے رانا نعیم نے مختلف مقامات پر لگائے گئے اپنے اسٹال بند کردیئے ہیں جب کہ چڑیا گھر اور سفاری پارک میں میکاؤ کی تعداد کم ہے۔

رانا نعیم نے بتایا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران جب چڑیا گھر اور مختلف شاپنگ مالز بند ہوئے تو ان کے لئے ان قیمتی طوطوں کو گھر میں رکھنا مشکل ہوگیا تھا۔ اس لئے انہوں نے بیشتر طوطے بیچ دیئے تھے۔ اب جب حالات بہتر ہوئے ہیں اورانہیں دوبارہ طوطوں کی ضرورت پڑی ہے تو مارکیٹ میں مل نہیں رہے ہیں۔ برڈ مارکیٹ میں چند ایک دکانداروں کے پاس مختلف قسم کے میکاؤ ہیں لیکن ان کی قیمت دگنی ہوگئی ہے۔

برڈ مارکیٹ اورپرندے پالنے کے شوقین افراد سے لی گئی معلومات کے مطابق اس وقت گرین ونگ میکاؤ کی قیمت دولاکھ سے بڑھ کرچارلاکھ ہوگئی ہے، بلیو اینڈ گولڈ میکاؤ ایک لاکھ 30 ہزار سے بڑھ کر ڈھائی لاکھ روپے کا مل رہا ہے، کوکاٹو طوطے کی قیمت سوا لاکھ سے بڑھ کر ڈھائی لاکھ ہوگئی ہے جبکہ گرے پیرٹ 50 ہزار سے بڑھ کر 90 ہزاراورایک لاکھ روپے تک میں مل رہا ہے۔

برڈ مارکیٹ دھرمپورہ کے صدر خالداقبال نے بتایا کہ غیرملکی درآمدہونے سے میکاؤ سمیت کئی قیمتی پرندے بیرون ملک سے منگوائے نہیں جاسکے ہیں، جن لوگوں کے پاس میکاؤ موجود ہیں وہ اپنی مرضی کی قیمت وصول کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگرحکومت امپورٹ کی اجازت دے توقیمتی کم ہوجائیں گی، خالداقبال کہتے ہیں نایاب جنگلی پرندوں کی کوئی قیمت مقررنہیں کی جاسکتی ہے، ہردکاندار اپنے پرندے کی عمر،صحت اورنسل کے مطابق اس کی قیمت طے کرتا ہے۔

قیمتی میکاؤ سمیت کئی ایسے غیرملکی پرندوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں جن کی مقامی سطح پربریڈنگ کی جارہی ہے، دکانداروں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کئی لوگوں نے گھروں میں مصروفیت کے لئے پرندے پالناشروع کردیئے، ان کی طلب بڑھنے پرقیمتیں بڑھ گئیں۔ پرندے پالنے کے شوقین افراد کا کہنا ہے سردیوں میں غیرملکی اورفینسی پرندوں کی شرح اموات بڑھ جاتی ہے۔

پاکستان میں زیادہ ترمیکاؤامریکا سے امپورٹ کئے جاتے ہیں، قیمتی غیرملکی جانور اور پرندے امپورٹ کرنے کے لئے وزارت موسمیاتی تبدیلی سے این اوسی اور پرندوں کی ہر قسم کے لئے الگ الگ پرمٹ لینا پڑتا ہے۔ اسی طرح کسٹم اور امپورٹ ڈیوٹی ادا کرنا پڑتی ہے۔ اس کے بعد صوبائی محکمہ وائلڈلائف سے پرمٹ لینا پڑتا ہے۔

ڈسٹرکٹ آفیسر والڈ لائف لاہور تنویر جنجوعہ نے بتایا کہ غیرملکی جانور اور پرندے (جو پاکستان کے جنگلی ماحول میں نہیں پائے جاتے ) ان کی امپورٹ پر 31 دسمبر 2020 تک پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا، وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے تاہم یہ پابندی ابھی بھی برقرار ہے کیونکہ امپورٹ ،ایکسپورٹ کی اجازت کا نوٹی فکیشن ابھی تک جاری نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے نایاب نسل کے غیر ملکی جانوروں اور پرندوں کی قیمتیں کئی گنا تک بڑھ گئی ہیں۔ بلیو اور گولڈن فینچیز کا جوڑا جو چھ، سات ہزار روپے کا تھا وہ اب 30 ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے، اسی طرح میکاؤ کی قیمتوں میں بھی لاکھوں روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

تنویر جنجوعہ نے یہ بھی بتایا کہ غیرملکی پرندوں کی مقامی سطح پر بریڈ کروانے اورانہیں شوقیہ طورپر گھر میں رکھنے کے لئے پنجاب وائلڈلائف سے کسی لائسنس کی ضرورت نہیں ہوتی ہے صرف وزارت موسمیاتی تبدیلی اورکورنٹائن ڈیپارٹمنٹ کا اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔ اسی طرح جس ملک سے وہ جانوراورپرندہ منگوایا جائے وہاں کے محکمہ ہیلتھ کا سرٹیفکیٹ اور جس فارم یا کمپنی سے وہ جانور،پرندہ خریدا گیا اس کی رسید ہونا ضروری ہے۔انہوں نے امید ظاہرکی کہ امپورٹ ،ایکسپورٹ پر پابندی ختم ہونے کے بعد ان قیمتی پرندوں کی قیمتیں بھی کم ہوجائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔