جو ڈرگیا وہ مرگیا ! تاجر برادری نیب کے خلاف اٹھ کھڑی ہو، سلیم مانڈوی والا

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 9 جنوری 2021
پرائیوٹ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، نیب کا دائرہ اختیار حکومتی رقوم کی خورد برد سے ہے (فوٹو : فائل)

پرائیوٹ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، نیب کا دائرہ اختیار حکومتی رقوم کی خورد برد سے ہے (فوٹو : فائل)

 کراچی: ڈپٹی چئیرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نیب پر برس پڑے اور کہا کہ بزنس کمیونٹی نیب کے خلاف اٹھ کھڑی ہو کیونکہ نجی لین دین اور معاہدوں میں نیب کا مداخلت کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں، بزنس کمیونٹی گھبرائے نہیں کیونکہ جو ڈر گیا وہ مرگیا۔

ہفتے کو وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت میں تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں ںے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار آج نیب پر سینیٹ میں سیشن ہے، یہ سیشن میں نے تو نہیں بلایا لیکن سب نیب سے پریشان ہیں، لوگ نیب کے خلاف لکھ رہے ہیں، نیب کا جو کام نہیں ہے وہ نہ کرے، کوئی بھی پرائیوٹ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، نیب کا دائرہ اختیار حکومتی رقوم کی خورد برد سے ہے، بزنس مین نیب کے ساتھ انفرادی رابطے کے بجائے فیڈریشن کا پلیٹ فارم استعمال کریں۔

انہوں نے کہا کہ نیب چیئرمین کے سینیٹ آنے پر میڈیا نے ہوا بنایا ہوا ہے، نیب چیئرمین دو بار پہلے بھی مسنگ پرسنز کیس میں سینیٹ آچکے ہیں، آرمی چیف سمیت دیگر اداروں کے سربراہ بھی آتے ہیں، نیب کے حوالے سے قانون سازی پر حکومت اور اپوزیشن کے معاملات طے نہیں ہوسکے، آج نہیں تو کل مگر قانون سازی تو ہونی ہی ہے۔

قبل ازیں تقریب سے خطاب میں انہوں ںے کہا کہ فوج ، عدلیہ سیمت تمام اسٹیک ہولڈزر چاہتے ہیں کہ معیشت بہتر ہو، دنیا کے بیشتر ممالک میں ہنرمند افراد کی اشد ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ہنرمند بنانے والے انسٹی ٹیوٹ نہ ہونے کے برابر ہیں، دھابیجی کا انڈسٹریل زون چین کو دے دیا گیا تھا لیکن دھابیجی انڈسٹریل زون کو چین کے سپرد کرنے میں کچھ مسائل کی وجہ سے تعطل ہے۔

انہوں ںے کہا کہ کراچی میں سڑکوں ہر وزیر اعلی سندھ سے بات ہوئی تھی، سائٹ انڈسٹریل ایریا میں سڑک کی تعمیر کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے تھے، صنعتی ایریا کی ایسوسی ایشن کو بھی اب فیصلہ کرنا ہوگا اور سڑکوں کی مرمت اور تعمیر کے لیے تمام ایسوسی ایشنز کام کریں۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر ناصر حیات مگوں نے کہا کہ نیشنل چاٹرڈ آف اکانومی پر بھی کام کرنا ہوگا، حکومت کی برآمدات بڑھانے کے دعووں کے باوجود ایک سال سے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کا چئیرمین تعینات نہیں کیا جاسکا، ایف بی آر کے نئے قوانین مسائل پیدا کررہے ہیں، جائیداد کی ویلیو ایشن ایف بی آر کی الگ اور ڈی سی ویلیو الگ الگ ہے، ٹیکسوں کی زائد شرح سے نئے کاروبار میں مشکلات ہیں۔

کراچی چیمبر کے صدر شارق وہرہ نے کہا کہ نیشنل اکانومی چارٹر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا جائے، کراچی میں بجلی کی سپلائی صرف ایک کمپنی کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے، کراچی میں بجلی کی فراہمی کے لیے مزید کمپنیاں قائم کی جائیں، شہر کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے، کراچی کے انفراسٹرکچر کی صورتحال پر فوری توجہ دی جائے کیوں کہ یہ ملک کا معاشی حب ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔