پاگل ہاتھی

عثمان دموہی  اتوار 10 جنوری 2021
usmandamohi@yahoo.com

[email protected]

کراچی: پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلانے میں بھارت نے برطانیہ کو بھی مات کردیا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانیہ نے جرمنی کے خلاف ریڈیوکے ذریعے جھوٹی اور بے بنیاد خبریں نشرکرکے جرمنی کا چہرہ مسخ کردیا تھا اور اسی گھناؤنے پروپیگنڈے سے دوسری عالمی جنگ جیت لی تھی۔

بھارت پاکستان کے خلاف آزادی کے بعد سے ہی جھوٹا پروپیگنڈا کررہا ہے پھر مسئلہ کشمیر کے وجود میں آنے کے بعد وہ ہاتھ دھو کر ہی پاکستان کے پیچھے پڑگیا ہے۔ وہ اس وقت پاکستان کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر پروپیگنڈا مہم چلا رہا ہے کہ لگتا ہے کہ اپنے جنگی بجٹ کے بعد اگر وہ کسی مد میں سب سے زیادہ رقم خرچ کر رہا ہے تو وہ پاکستان کے خلاف اس کی پروپیگنڈہ مہم ہے۔ اس کی اس پاکستان دشمن مہم کی انتہائی گھناؤنی کہانی گزشتہ دنوں ای یو ڈس انفو لیگ کے انکشاف کے بعد پوری دنیا کے سامنے آچکی ہے۔

یہ تخریبی مہم گزشتہ پندرہ برس سے جاری تھی اور افسوس کہ ہمارے کسی ادارے کو اس کی کوئی خبر نہیں تھی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ بھارتی حکمران ہماری غفلت سے ہی فائدہ اٹھا رہے ہیں اور دنیا کو ہمارے خلاف بھڑکا رہے ہیں۔ بھارتی حکمرانوں نے دنیا کے تمام ہی بڑے اخباروں اور ٹی وی چینلز کو باقاعدگی سے فنڈز فراہم کرکے اپنے قابو میں کر لیا ہے۔ اس کے حق میں خبریں اور رپورٹیں پیش کی جا رہی ہیں اور مسئلہ کشمیر پر اس کے موقف کی بھرپور ترجمانی کی جا رہی ہے جب کہ پاکستان کے خلاف زہر اگلا جا رہا ہے۔

یہ بات اظہر من الشمس کہ اس کی ساری پاکستان مخالف پروپیگنڈہ مہم کا محورکشمیر ہے۔ اس مہم کا مقصد کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو قائم رکھنا اور اس مسئلے کی غلط تاویل پیش کرکے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکمرانوں نے اپنی ہوس ملک گیری کے جذبے کے تحت کشمیرکو ہتھیا ضرور لیا ہے مگر اب یہ ناجائز قبضہ ان کے لیے انتہائی مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔ اس کی حفاظت کے لیے فوجی اخراجات انتہا کو پہنچ چکے ہیں پھرکشمیری حریت پسندوں سے نمٹنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

کشمیریوں کو حق خود اختیاری سے محروم رکھ کر وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے جس سے پوری دنیا میں اس کا امیج خراب ہو رہا ہے۔ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرنے سے اس لیے خوفزدہ ہے کیونکہ کشمیری ایک منٹ بھی اس کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے وہ پاکستان کو اپنا وطن تسلیم کر چکے ہیں، وہ بھارتی تسلط سے آزادی کے لیے گزشتہ ستر برس سے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ کوئی ایسا دن نہیں جاتا جب کشمیری مجاہدین اور بھارتی قابض فوجیوں کے درمیان خونی جھڑپیں نہ ہوتی ہوں۔کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ بھارت کے سات لاکھ فوجیوں سے نبرد آزما ہیں۔

کانگریس کے دور میں بھی یہاں ظلم وستم کا بازار گرم تھا۔ ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو جھوٹے ان کاؤنٹرز میں شہیدکردیا گیا اور ہزاروں مجاہدین ٹارچر سیلوں میں انتہائی بربریت سے شہیدکردیے گئے۔ کانگریسی حکومت بھی کشمیر سے بھارتی قبضہ ختم کرنے کے حق میں نہیں تھی مگر وہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے گاہے بہ گاہے مذاکرات کرتی رہتی تھی تاہم جب سے مودی نے دہلی کا سنگھاسن سنبھالا ہے اس نے اس مسئلے پر پاکستان سے مذاکرات کے دروازے بند کردیے اورکشمیر پر بھارتی گرفت کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پیروں تلے روندتے ہوئے پورے کشمیرکو اپنا آئینی حصہ بنانے کی ناکام کوشش کی ہے۔

افسوس کہ اقوام متحدہ بھی بھارت کے اس بھیانک جرم پر خاموش ہے۔ شاید اس لیے کہ اس ادارے کے ویٹو پاور رکھنے والے طاقتور ملک بھارت کا دم بھر رہے ہیں جب کہ چین نے اپنی عالمی ذمے داری کو نبھاتے ہوئے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا ہے اور ان کے حق خود اختیاری کے مسئلے کو گزشتہ سال تین بار سلامتی کونسل میں اس کے تمام مستقل اور غیر مستقل ممبران کے سامنے رکھا ہے اور انھیں حل کرنے پر زور دیا ہے۔ افسوس کہ بھارت کا ساتھ دینے والے طاقتور ممالک انسانی حقوق کے سلسلے میں بات تو ضرورکرتے ہیں مگر وہ مسلمانوں سے اس قدر نفرت کرتے ہیں کہ مسلمانوں کے فلسطین اور کشمیر ہی کیا کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے حق میں نہیں۔

بھارت ایک طرف پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہے تو دوسری طرف پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے میں بھی کوئی کسر نہیں کر رہا۔ وہ بلوچستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کرچکا ہے جس کا مقصد پاکستان میں عدم استحکام پید اکرنا مذہبی تعصب کو ہوا دینا ساتھ ہی چین کی مدد سے جاری سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنا ہے۔

سی پیک پاکستان کے لیے ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے پاکستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی میں اضافہ ہوگا مگر بھارت ہی نہیں بعض مغربی ممالک بھی اس منصوبے کی کامیابی میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔ مغربی ممالک اپنے سامراجی مقاصد کے تحت چین کوگوادر کے ذریعے ملنے والی آسان راہداری کی سہولت کو ناممکن بنانا چاہتے ہیں، اسی لیے وہ مودی کی پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کی بڑھ چڑھ کر ہمت افزائی کر رہے ہیں۔

مودی مغربی ممالک کی شے پر ہی کبھی پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکیاں دے رہا ہے توکبھی گلگت بلتستان پر حملہ کرنے کی بڑھکیں مار رہا ہے۔ ایل او سی پر تو روز ہی اس کے فوجی خوفناک فائرنگ کرکے آزاد کشمیر کے سرحدی علاقوں میں آباد لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں،گزشتہ دنوں بھارتی فوج نے اقوام متحدہ کی ایک گاڑی پر جان بوجھ کر فائرنگ کرکے اسے کافی نقصان پہنچایا تھا۔ پاکستان کے شدید احتجاج پر بھی اقوام متحدہ نے بھارت کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔

گزشتہ دنوں بلوچستان میں بھارتی دہشت گردی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ مچھ کے علاقے میں گیارہ کان کنوں کا لرزہ خیز قتل بھی بھارتی دہشت گردی کا نتیجہ ہے۔کرک میں ایک ہندو سمادھی کی توڑ پھوڑ میں بھی بھارتی ایجنٹ ملوث ہیں وہ ان کارروائیوں کے ذریعے پاکستان کے امیج کو نقصان پہنچا کر پاکستان کی اقلیتوں کو بدظن کرنا چاہتے ہیں۔ بھارتی میڈیا نے اس واقعے کی خوب تشہیرکی ہے مگر اندورکی ایک مسجد پر بی جے پی کے غنڈوں کے حملے کی خبرکو سرے سے نشر ہی نہیں کیا۔ بھارت میں مساجد اور مزاروں پر آئے دن ہندو غنڈے حملہ کرتے رہتے ہیں اورگائے کو ذبح کرنے کا جھوٹا الزام لگا کر مسلمانوں کو جان سے مارتے رہتے ہیں جس کا حکومت بھی کوئی نوٹس نہیں لیتی ہے۔

اس میں شک نہیں ہے کہ ہماری فوج نے ملک سے بھارتی دہشت گردی کو اکھاڑ پھینکا ہے مگر اب ضرورت اس امرکی ہے کہ بھارتی جھوٹے پروپیگنڈے کا بھی منہ توڑ جواب دیا جائے اور اس کے زرخرید عالمی ٹی وی چینلز کو لگام دی جائے۔

بدقسمتی سے اس وقت ملک میں سیاسی بھونچال جاری ہے جس سے فائدہ اٹھا کر دشمن ملک میں کہیں کہیں دہشت گردانہ واردات میں کامیاب ہو رہا ہے، چنانچہ حزب اختلاف اور حکومت کو چاہیے کہ موجودہ سیاسی بحران کو جلدازجلد مل بیٹھ کر حل کرلیں کیونکہ یہ بحران مزید بڑھا تو مودی وطن عزیز کو یقینا بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے کیونکہ امریکا سے بیکا ایگریمنٹ کرکے وہ پاگل ہاتھی بن چکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔