- وزیر اعظم کا ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ
- چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں بھی بڑا اپ سیٹ ہونے کا امکان
- بلوچستان کے سینیٹ انتخابی معرکے میں حکمران اتحاد کام یاب
- کے پی کے میں تحریک انصاف نے سینیٹ الیکشن کا میدان مار لیا
- سندھ سے سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی نے زائد نشست حاصل کرلی
- جامعات کو ایچ ای سی کی نئی انڈر گریجویٹ پالیسی پر عملدرآمد سے روک دیا گیا
- یہ کتا 60 ارب روپے کے اثاثوں کا مالک ہے
- مشروم کے صحت پر مزید مثبت اثرات دریافت
- پھلوں کی تازگی اب لیزر پلازمہ سے معلوم کیجئے
- عالمی عدالت نے فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کردیں
- سینیٹ الیکشن میں حکومتی ووٹ اِدھراُدھر ہونے کی تفصیلات سامنے آگئیں
- گیلانی کی کامیابی، وزیراعظم اپنے ارکان کا اعتماد کھو چکے، فضل الرحمان
- 12ویں منزل سے گرنے والی بچی کو ’سپر ہیرو‘ نے بچالیا، ویڈیو وائرل
- گلیڈی ایٹرز کی ایونٹ میں پہلی جیت؛ سلطانز کو 22 رنز سے ہرادیا
- سینیٹ الیکشن کے پی؛ 13 ارکان اسمبلی نے بیلٹ پیپرز ضائع کردیئے
- شہباز شریف کے خلاف نیب انکوائری شروع اور اسحق ڈار کے خلاف بند کرنے کی منظوری
- کورونا میں مبتلا کوئٹہ گلیڈیئٹر کے ٹام بینٹن کا شائقین کرکٹ کے نام پیغام
- سینیٹ انتخاب؛ وزیراعظم کا خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی ارکان کی سست روی کا نوٹس
- ملک میں سونے کی قیمت میں غیرمعمولی کمی
- سندھ سینیٹ انتخابات ؛ معمر اور علیل ارکان اسمبلی کو خصوصی رعایت
معروف شاعر و ادیب نصیر ترابی انتقال کرگئے

ادبی خدمات کے ساتھ نصیر ترابی کئی ادبی اداروں کے سربراہ بھی رہے۔(فوٹو، فائل)
کراچی: معروف شاعر و ادیب نصیر ترابی علالت کے باعث کراچی میں انتقال کر گئے۔
نصیر ترابی کی عمر 75 برس تھی اور وہ اردو کے نامور شاعر، ماہر لسانیات، لغت نویس جبکہ نامور خطیب علامہ رشید ترابی کے فرزند تھے۔ وہ 15 جون 1945کو حیدرآباد دکن میں پیداہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد ان کے خاندان نے پاکستان ہجرت کی۔ نصیرترابی نے 1962 میں جامعہ کراچی سے ابلاغ عامہ کے شعبے سے ایم اے کیا اور اسی سال اردو ادب سے وابستہ ہوئے اور شاعری کا آغازکیا۔ان کا پہلا مجموعہ ’’عکس فریادی‘‘ 2000 ء میں شائع ہوا۔
1971 میں پاکستان کے دولخت ہونے کے بعد انھوں نے ’وہ ہم سفرتھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی‘‘ جیسی انتہائی مقبول ہونے والی غزل کہی۔ وہ سقوط ڈھاکہ کو ایک بہت بڑا تاریخی المیہ قراردیتے تھے،جس کا عکس ان کی اس غزل میں نمایاں ہے۔ بعدازاں نصیرترابی کی یہ معروف غزل ایک پاکستانی ڈرامے کے تھیم سانگ کے طور پر شامل کیا گیا اور اسے بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔
نصیر ترابی ادبی خدمات کے ساتھ ساتھ اردو ادب کے کئی نمایاں اداروں میں کلیدی عہدوں پرفائز رہے۔وہ پاکستان رائٹرگلڈ کے ایگزیکٹیو ممبر جبکہ سینڈیکیٹ جامعہ کراچی اور ایریا اسٹڈی سینٹریورپ کے ممبر بورڈ آف گورنر بھی رہے۔ایسٹرن فیڈرل یونین انشورنس کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور افسر تعلقات عامہ مقرر ہوئے۔
ان کی شائع ہونے والی کتابوں میں (غزلیات)، شعریات (شعر و شاعری پر مباحث اور املا پر مشتمل)، لاریب (نعت، منقبت، سلام) شامل ہیں۔ ان میں سے لاریب کو اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے علامہ اقبال ایوارڈ سے نوازا گیا۔ نصیر ترابی کی نماز جنازہ پیرکوبعد ظہرین امام بار گارہ شہدا کربلا انچولی میں ادا کی جائے گی جبکہ تدفین قبرستان وادی حسین میں ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔