- روز ویلٹ ہوٹل بند نہیں کیا اسے چلانے کیلیے 150 ملین ڈالر قرض لے چکے، غلام سرور
- بھارت میں کسان احتجاج ملک گیر بغاوت میں بدل سکتا ہے، امریکی نیوزایجنسی
- جوبائیڈن سابق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں سے سبق حاصل کریں، چین
- کراچی میں سردی برقرار، پارہ بدستور 8.5 ڈگری ریکارڈ
- ایف آئی اے کی بھرتیوں میں فراڈ اور بے قاعدگیوں کا انکشاف
- پہلی ششماہی، برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں کمی، مالیاتی خسارہ بڑھ گیا
- پیس میکر کے حامل مریض ایپل فون کو مناسب فاصلے پر رکھیں، ایپل کا انتباہ
- ویڈیو اسٹریمنگ کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ، تحقیق
- مشی گن کی خوش نصیب خاتون نے ایک ارب ڈالر کی لاٹری جیت لی
- یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کے خلاف بھارتی پراپیگنڈا مہم کا نوٹس لے لیا
- روپے کے مقابل ڈالر کی قدر دوبارہ نیچے آگئی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی
- اٹلی کے وزیر اعظم کورونا وبا پر قابو پانے میں ناکامی پر مستعفی
- وزیراعلیٰ سے آئی جی پولیس بلوچستان کی الوداعی ملاقات
- فضل الرحمان، نواز شریف اور زرداری کے حکومت مخالف تحریک پر ٹیلیفونک رابطے
- سعودی عرب میں زوردار دھماکا
- علامہ اقبال ایئرپورٹ سے اٹلی ہیروئن اسمگلنگ کی کوشش ناکام، ملزم گرفتار
- وفاقی کابینہ اجلاس میں وزرا کا عالمی عدالتوں میں کیسز ہارنے پر اظہار تشویش
- امریکی فوج میں اب خواجہ سرا بھی بھرتی ہوسکیں گے
- چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے کی کمی
فیس بک نے دماغ پڑھنے کی ٹیکنالوجی بنانے پر کام شروع کردیا

ملازمین کو جاری کیے گئے آڈیو پیغام مین بتایا گیا کہ کمپنی انسانی خیالات کو پڑھ کر انہیں افعال میں تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی پر کام شروع کرچکی ہے(فوٹو، فائل)
کیلیفورنیا: واٹس ایپ کی جانب سے معلومات کے تبادلے کی پالیسی پر دنیا بھر میں بحث جاری ہے تاہم اس سے قبل فیس بک انسانوں کے خیالات پتا لگانے کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے پر کام شروع کرچکا ہے جس کے بارے میں بھی کئی تحفظات پائے جاتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے بزفیڈ نیوز کے مطابق گزشتہ برس فیس بک کے ملازمین کو جاری کیے گئے آڈیو پیغام مین بتایا گیا کہ کمپنی انسانی خیالات کو پڑھ کر انہیں افعال میں تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی پر کام شروع کرچکی ہے اوراس کے لیے بنائے گئے عصبی حساسیہ (نیورل سینسر) دیگر نیوروٹیکنالوجی کمپنیز کی طرح پراڈکٹ کے طور پر بھی پیش کیے جائیں گے۔
اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے فیس بک عصبی انٹر فیس پر کام کرنے والے ادارے سی ٹی آر ایل لیبز میں کام شروع کردیا ہے۔ فیس بک نے 2019 میں یہ ادارہ خرید لیا تھا۔
بزفیڈ نے فیس بک کے ٹیکنالوجی افسر مائیک شریوفر کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یہ حساسیے یا سینسرز پہلے ہی دماغ سے ریڑھ کی ہڈی کے ذریعے بازو کی کلائی تک آنے والے عصبی پیغام کا پتا لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: فروری سے واٹس ایپ کا ڈیٹا فیس بک کمپنی کو بھی دیا جائے گا
شیروفر کے مطابق اس ٹیکنالوجی کی مدد سے بصری آلات کے ذریعے ٹائپنگ اور گیم وغیرہ کھیلنا بھی ممکن ہوگا اور بڑے پیمانے پر فیس بک کی دماغ پڑھنے کی ٹیکنالوجی کی مدد سے کئی دیگر جسمانی افعال بھی انجام دیے جاسکیں گے۔
اس ٹیکنالوجی کی ابتدائی شکل نیورو لنک برین مشین کی صورت میں سامنے آچکی ہے۔ اس کے ذریعے سوّر میں عصبی چپ نصب کرکے کام یابی کے ساتھ عملی تجرباب کیے جاچکے ہیں۔
اس کے علاوہ فیس بک مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ایک اور ٹول ’’ٹی ایل ڈی آر‘‘ پر بھی کام کررہا ہے۔ اس ٹول کی مدد سےتفصیلی خبروں اور مضامین کی نقطہ وار تلخیص ممکن ہوجائے گی اورصارف کو پورا مضمون یا خبر پڑھنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔