نئی پالیسی، بی ایس کے بعد براہ راست پی ایچ ڈی ہوسکے گا، ایم فل، ایم ایس بھی پالیسی کا بدستورحصہ ہوگا

صفدر رضوی  پير 11 جنوری 2021
غیرملکی ماہرین کومقالے بھیجنے کی شرط بھی ختم کردی گئی،کم سے کم3اور زیادہ سے زیادہ مدت 8برس ہوگی

غیرملکی ماہرین کومقالے بھیجنے کی شرط بھی ختم کردی گئی،کم سے کم3اور زیادہ سے زیادہ مدت 8برس ہوگی

 کراچی: اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کی جانب سے بڑی اورقابل ذکر تبدیلیوں کے ساتھ جاری کی گئی نئی پی ایچ ڈی پالیسی نے پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی حلقوں کو اپنی جانب متوجہ کرلیا ہے اورپاکستان کی تاریخ میں پہلی باراس پالیسی نے ڈاکٹریٹ کے خواشمند طلبہ کے لیے محض اپنے ہی ڈسپلن میں پی ایچ ڈی کرنے کی عائد شرط ختم کردی ہے۔

طلبہ 4 سالہ بی ایس کے بعد براہ راست پی ایچ ڈی کرسکیں گے طلبہ ایک سے دوسرے ’’ضابطے‘‘ (Discipline) میں بھی شرائط کے ساتھ پی ایچ ڈی کرسکتے ہیں، اسی طرح پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ کے لیے مطلوبہ مدت میں کم از کم دوسال تک اپنے ملک میں رہنے کی پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔

مزید براں پی ایچ ڈی مقالے جائزے کیلیے غیرملکی ماہرین کوبھیجنے کی لازمی شرط بھی ختم کرتے ہوئے اسے پاکستانی ماہرین کوبھجوانے کی بھی اجازت ہوگی پی ایچ ڈی کی زیادہ سے زیادہ مدت 8برس ہوگی قابل ذکرامریہ ہے کہ پالیسی ڈرافٹ کے مطابق نئی پالیسی یکم جنوری 2021سے قابل اطلاق ہی جامعہ کراچی کی جانب سے پی ایچ ڈی میں نئے داخلوں کے سلسلے میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کو ایک مکتوب بھیجا گیاہے جس میں پالیسی کے نفاذ کے حوالے سے پوچھا گیاہے تاکہ پالیسی کے نفاذ کے سلسلے میں جامعہ کراچی یا دیگر جامعات اپنے متعلقہ فورمز سے اس کی منظوری لے کرداخلوں کاسلسلہ شروع کر سکیں۔

ایچ ای سی کی جانب سے دی گئی پالیسی میں جامعات کو اس کاپابند کرتے ہوئے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ پالیسی ایچ ای سی کواس کے آرڈیننس 2002 کے تحت حاصل اختیارات کے ذیل میں بنائی گئی ہے جس کے تحت پاکسان کے تمام اعلیٰ تعلیمی ادارے اس کے پابند ہیں اورپالیسی پرعملدرآمدنہ کرنے یا اس کی خلاف ورزی کی صورت میں جامعات کو ’’جامعات کوانتباہ،داخلوں کاعمل روکنا، داخلوں کے لیے دی گئی این او سی کی معطلی یا منسوخی، پبلک الرٹ اوراسناد کی عدم تصدیق‘‘جیسی کارروائیوں کاسامناکرناپڑسکتاہے۔

واضح رہے کہ بی ایس ڈگری سے مراد چارسالہ بی ایس ڈگری ہوتی ہے پالیسی کے تحت جبکہ کسی الجھن سے محفوظ رہنے کے لیے یہ بھی کہا گیاہے کہ ایچ ای سی کی جانب سے اس سلسلے میں دی گئی تمام گائیڈ لائنز کم از کم معیارات ہیں تاہم جامعات اپنے ایڈمیشن فریم ورک کو مزید بہتربنانے میں آزادہیں داخلوں کے لیے لازمی شرائط میں مزیدوضاحت کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلے سے قبل طالب علم کواس کی گزشتہ ڈگری(بی ایس /ایم ایس/ایم فل)لازمی طورپر مکمل کرنی ہوگی۔

داخلے کیلیے سیمسٹرسسٹم سے آنے والے طالب علم کی گزشتہ ڈگری میں سی جی پی اے 3.0ہونی چاہیے جبکہ سالانہ نظام تعلیم سے آنے والے طالبعلم کے لیے لازمی ہے کہ وہ فرسٹ ڈویڑن ہوتمام طالبعلموں کاٹیسٹ non subject ہو سکتا ہے جس میں ایجوکیشن ٹیسٹنگ سروس کے تحت ’’گریجویٹ ریکارڈ ایکزامینیشن(جی آرای)،ایجوکیشن ٹیسٹنگ سروس کے تحت گریجویٹ ایڈمییشن ٹیسٹ اورایچ ای سی کی اجازت سے جامعات کی جانب سے لیا گیا ٹیسٹ‘‘ شامل ہے یہ بھی کہاگیاہے کہ زیادہ تر پروگرامز میں سبجیکٹ ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

علاوہ ازیں پالیسی میں واضح طورپرکہاگیاہے کہ ’’ایم ایس /ایم فل لیڈنگ ٹوپی ایچ ڈی پروگرام اب ختم ہوچکاہے اوراس پروگرام میں مزیدداخلوں کی اجازت نہیں ہوگی ، دوران ایم ایس/فل کی تکمیل کی مطلوبہ قابلیت تک پہنچنے والے طالب علم کواس کی منشا کے مطابق مذکورہ سندتفویض کر سکتی ہے ،علاوہ ازیں پالیسی میں شامل پی ایچ ڈی کے کریڈٹ آورز نے ایک نئی الجھن پیداکردی ہے پالیسی میں کہاگیاہے کہ پی ایچ ڈی کرنے والے طالب علم کو48کریڈٹ آورزکے کورسز ورک کرنے ہوں گے۔

واضح رہے کہ اس وقت پی ایچ ڈی میں جامعات 12سے 18کریڈٹ آورز کے کورسز کراتی ہیں جبکہ ایم فل کے کریڈیٹ آورزبھی ملاکر48نہیں بنتے تاہم پالیسی میں کورس ورک کے کریڈٹ آورز 48درج ہونے سے ایک کنفیوژن سامنے آئی ہے علاوہ ازیں یہ بھی کہاگیاہے کہ اگرکوئی طالب علم اسی ڈسپلن میں اپنی گریجویٹ ڈگری(ایم ایس/ایم فل) کر چکا ہو تو یونیورسٹی پی ایچ ڈی پروگرام میں اس کے 50فیصد کریڈٹ آورزمنہاکرسکتی ہے طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ دوران پی ایچ ڈی کم از کم دوسال تک اپنے ملک میں ہی گزارے ،طالب علم کے پی ایچ ڈی مقالے کوجائزے کے لیے بیرون ملک بھیجنااب لازمی نہیں ہو گا بلکہ دونوں ماہرین پاکستان کے نیشنل پروفیسر، میری ٹوریس پروفیسر اورٹینیور ٹریک پروفیسر ہو سکتے ہیں طالب علم کے لیے بظاہریہ بھی سہولت دی گئی ہے کہ اگروہ اپنی ریسرچ سے متعلق پرچہ ایچ ای سی سے تصدیق شدہ ’’ایکس‘‘ کیٹگری کے ریسرچ جرنل میں شائع کروادے تواسے اپنا پی ایچ ڈی مقالہ دو پروفیسر کو بھجوانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

پالیسی کے مطابق طالبعلم کوکم سے کم 3 اور زیادہ سے زیادہ 8سال میں پی ایچ ڈی سندتفویض کی جا سکتی ہے تاہم اگرکوئی طالب علم ان 8برسوں میں پی ایچ ڈی کرنے میں ناکام رہتاہے اوریہ حالات اس کی پی ایچ ڈی کے موافق نہیں ہوتے تواتھارٹی اسے مزید دوسال کی توسیع دے سکتی ہے۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹرسروش حشمت لودھی کااس پالیسی کے سلسلے میں کہنا تھا کہ ’’اچھی بات یہ ہے کہ اس میں نمبر آف کورسز (کریڈٹ آورز) بڑھا دیے ہیں جو بہتر اقدام ہے انھوں نے مزیدکہاکہ اس پالیسی سے ایم فل کی افادیت ختم نہیں ہوگی اورپالیسی میں ایم فل کی گنجائش موجودہے تاہم نئی بات یہ ہے کہ اب بیچلر کے بعد بھی پی ایچ ڈی کیاجاسکے گا ساری دنیا میں بیچلرکے بعد پی ایچ ڈی کرتے ہیں ،جب ’’ایکسپریس‘‘ نے جامعہ کراچی کے ایک سینئر پروفیسر اور انجمن اساتذہ کے سابق رہنما ڈاکٹرجمیل کاظمی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھاکہ ایچ ای سی ہمیں رکشا دے کراسے اسپیس شٹل سمجھتی ہے اورکہتی ہے کہ اب اسپیس میں پرواز کرو جو گرانٹ جامعہ کراچی کوایچ ای سی سے دی جارہی ہے اس میں تو ملازمین کی تنخواہیں دینابھی مشکل ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔