- خرم منظور نے سعید انور سے ملکی ریکارڈ چھین لیا
- ٹریور چیپل 40 برس بعد بھی انڈر آرم گیند پر معافی مانگنے کو تیار نہیں ہوئے
- بہترین رن آؤٹ پر محمد رضوان کو جونٹی رہوڈز سے تشبیہ دی جانے لگی
- بولرز کو بیٹسمینوں سے بہتر مزاحمت کی توقع
- اسرائیل مردہ باد ریلی کا حقیقی مقصد کیا تھا؟
- کراچی ٹیسٹ؛ جوئے کی ویب سائٹ پر لائیو اسٹریمنگ
- ریٹیلرز کا نوٹیفکیشن کے بغیر دودھ کی قیمت بڑھانے سے انکار
- عوامی مقامات، مارکیٹوں، ہوٹلز میں کورونا احتیاطی تدابیر ’’ختم‘‘
- صوبوں کو گندم خریداری پر ایک پیج پر لانے کیلئے وفاقی حکومت کی کوششیں تیز
- ’’مجھے بھی گن لو‘‘ ٹرینڈ ٹوئٹر پر سرفہرست آگیا
- بلدیہ غربی میں فنڈز کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جانے لگا
- سندھ کابینہ، بارش متاثرین کو موبائل بینکنگ سسٹم سے امدادی گرانٹ دینے کی منظوری
- آن لائن امتحانات کیلیے طلبہ کا نجی یونیورسٹی پردھاوا
- لاہور ہائی کورٹ، انتظامیہ کو کھوکھر پیلس خالی کرنے کا حکم
- پاکستان کسٹمز رواں سال 2کھرب روپے کا ریونیو کا ہدف حاصل کر لے گا
- کورونا کے مزید 74 مریض جاں بحق، مجموعی تعداد 11450 ہوگئی
- روز ویلٹ ہوٹل بند نہیں کیا اسے چلانے کیلیے 150 ملین ڈالر قرض لے چکے، غلام سرور
- بھارت میں کسان احتجاج ملک گیر بغاوت میں بدل سکتا ہے، امریکی نیوزایجنسی
- جوبائیڈن سابق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں سے سبق حاصل کریں، چین
- کراچی میں سردی برقرار، پارہ بدستور 8.5 ڈگری ریکارڈ
دوتہائی مریضوں میں کووڈ 19 کی بعض علامات چھ ماہ بعد بھی برقرار

کووڈ 19 سے متاثر ہوکر شفا پانے والے 72 فیصد مریضوں میں اب بھی کوئی نہ کوئی علامت برقرار ہے۔ فوٹو: فائل
بیجنگ: کووڈ 19 کے تناظر میں ایک تازہ خبریہ آئی ہے کہ اس سے شفایابی کے 6 ماہ بعد بھی مرض کی کم ازکم ایک علامت یا تکلیف برقرار رہتی ہے۔
ماہرین نے اس ضمن میں بہت سے مریضوں کو ایک طویل وقت تک نوٹ کیا ہے جس میں دو تہائی افراد میں شفا یابی کے باوجود بھی کورونا علامات پائی گئی ہیں اور وہ مسلسل برقرار رہتی ہیں اور اسے ’طویل کووڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ان میں سے بعض علامات اس وقت کی ہیں جب وہ کورونا میں مبتلا ہوکر ہسپتال میں تھے اور بعض افراد میں بس ان کی شدت کم ہوئی تاہم علامات برقرار رہیں۔
اس ضمن میں چین کے شہر ووہان کے 1733 ہسپتالوں کے مریضوں کا جائزہ لیا گیا۔ بیجنگ میں چین جاپان دوستی ہسپتال سے وابستہ، امراضِ تنفس کے ماہر بِن چیاؤ نے کہا ہے کہ بعض مریض ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد اب بھی کووڈ 19 کی بعض علامتوں کے ساتھ زندہ ہیں۔ جن افراد کا تجربہ بہت شدید رہا ان میں اس کی علامات اب بھی زیادہ ہیں۔
سروے کے مطابق 76 فیصد مریضوں نے بتایا کہ کووڈ 19 کی ایک کیفیت ان میں نصف سال کے بعد بھی برقرارہے۔ ان میں 63 فیصد افراد نے غنودگی اور پٹھوں کی کمزوری کی شکایت کی ہے۔ 25 فیصد مریضوں نے ڈپریشن اور نیند کی کمی کی شکایت کی ہے۔
آدھے مریضوں کے ایکس رے لیے گئے تو ان کے سینے میں انفیکشن نما اثرات نظر آئے جو بیماری کے دیرینہ اور شدید اثرات کو ظاہر کرتے ہیں۔ دوسری جانب کنگز کالج لندن کے پروفیسر فرانسس ولیمز نے کہا کہ کورونا وائرس کے اثرات شاید کئی برسوں تک برقرار رہے۔
کورونا وائرس اور دماغی اثرات
الزائیمر اور ڈیمنشیا نامی طبی جریدے میں ماہرین نے کورونا کو ’عصبی (نیورو) وائرس‘ بھی کہا ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ کورونا وائرس الزائیمر، پارکنسن، اور دیگر دماغی نقائص کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس چونکہ سونگھنے اور چکھنے کی حس کو متاثر کرتا ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ کہیں نہ کہیں یہ دماغ کو متاثر بھی کررہا ہے۔
لیکن ماہرین نے کہا ہے کہ مریضوں میں سانس لینے کی دقت اعصابی اور دماغی بھی ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔