وفاق کا ایک بار پھر کراچی کے تین اور لاہور کے ایک اسپتال کو اپنے ماتحت کرنے کا فیصلہ

اسٹاف رپورٹر  پير 11 جنوری 2021
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ کی فیصلے کی مخالفت . فوٹو : فائل

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ کی فیصلے کی مخالفت . فوٹو : فائل

 کراچی: وفاقی حکومت نے ایک مرتبہ پھر کراچی کے تین اور لاہور کا ایک سرکاری اسپتال اپنے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ نے وفاق کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے ایم ٹی آئی ایکٹ کی مخالفت کردی۔

گورنمنٹ آف پاکستان منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگیولیشنز اینڈ کورڈینیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کراچی کے تین بڑے سرکاری اسپتال جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر ( جے پی ایم سی)، قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) اور قومی ادارہ برائے صحت اطفال (این آئی سی ایچ) سمیت لاہور کے شیخ زید پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ (ایس زیڈ پی جی ایم آئی) کو وفاق کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ؛3 بڑے اسپتالوں کا کنٹرول، وفاق اور سندھ حکومت میں دوبارہ ٹھن گئی

فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن آرڈیننس 2020ء کے تحت وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تاہم چیئرمین ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر عمر سلطان نے سندھ کے اسپتالوں میں وفاقی حکومت کی جانب سے نافذ کیے گئے ایم ٹی آئی ایکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آرڈیننس سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کے نفاذ سے شہری سستے علاج سے بھی محروم ہوجائیں گے، مریضوں کو او پی ڈی، لیب، ایکسریز اور دیگر مد میں فیس ادا کرنا پڑے گی، اس ایکٹ سے سرکاری ملازمین کے سروس اسٹرکچر ایکٹ کو نقصان پہنچے گا۔

ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ اور پاکستان ینگ نرسز فیڈریشن کے مرکزی عہدے داروں نے بھی کہا ہے کہ اس عمل سے پورے پاکستان کا صحت کا شعبہ متاثر ہوگا اور تمام تر ذمہ داری وفاق پر ہوگی، اس ملک کا نظام مفلوج ہوکر رہ جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔