ایرانی اور پاکستانی جوڑے کی ناراضی 6 سالہ بچے کے لیے امتحان بن گئی

کورٹ رپورٹر  پير 11 جنوری 2021
والدین کے وکلا کی تکرار کے باعث جسٹس سلیم جیسر کا درخواست سننے سے انکار ۔ فوٹو : فائل

والدین کے وکلا کی تکرار کے باعث جسٹس سلیم جیسر کا درخواست سننے سے انکار ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: ایرانی اور پاکستانی جوڑے  کے وکلا کی تکرار کے باعث جسٹس سلیم جیسر نے درخواست سننے سے انکار کردیا۔

جسٹس محمد سلیم جیسر پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو بچے کی حوالگی کے لیے ایرانی خاتون آزادی سرداری کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل ضیا اعوان نے مؤقف دیا کہ آزادی سرداری اور نعمان خان کی شادی 7 سال قبل یو اے ای میں ہوئی، دونوں میاں بیوی 2019 میں کراچی منتقل ہوئے، ایرانی خاتون پاکستان میں رہنے کو تیار نہیں، میری موکلہ 6 ماہ بعد ایران سے واپس آئی ہیں، 6 سالہ بچہ میری موکلہ کو دیا جائے۔

والد نعمان خان ایڈوکیٹ نے مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ بچہ بیرون ملک نہیں بھیجا جا سکتا، بچے کا پاسپورٹ عدالت میں جمع کرانے کو تیار ہوں، بیٹے کو پاکستان میں ہی رکھنا چاہتا ہوں۔

عدالت نے ریمارکس دیے اگر والدہ بچے سے ملنا چاہتی ہے تو حکم دے دیتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں ملاقات نہیں، بچے کی حوالگی چاہیے، میری موکلہ بچے کو ایران لے جانا چاہتی ہیں۔

دوران سماعت وکلا کی تکرار جسٹس سلیم جیسر نے درخواست سننے سے انکار دیا۔ ضیاء اعوان ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ بچے کے حصول کے لیے فوری سماعت کی درخواست دائر کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔