دماغی چوٹ سے مفلوج شدہ ہاتھوں کو بحال کرنے کا نیا طریقہ کامیاب

ویب ڈیسک  جمعرات 14 جنوری 2021
حرام مغز میں چوٹ کا شکار ہونے والے افراد کے ہاتھوں کو اس قابل کیا گیا ہے کہ وہ موتی جیسی باریک چیز بھی اٹھاسکتے ہیں (فوٹو: فیوچراٹی)

حرام مغز میں چوٹ کا شکار ہونے والے افراد کے ہاتھوں کو اس قابل کیا گیا ہے کہ وہ موتی جیسی باریک چیز بھی اٹھاسکتے ہیں (فوٹو: فیوچراٹی)

 واشنگٹن: فزیو تھراپی اور غیر تکلیف دہ طریقے سے اعصاب کو تحریک دے کر دماغی چوٹ کے بعد مفلوج ہوجانے والے مریضوں کے ہاتھوں اور بازوؤں کی حرکات کو جزوی طور پر بحال کرنے میں کامیابی ہوئی ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں افراد حرام مغز میں چوٹ لگ جانے کے بعد ہاتھوں اور بازوؤں کی حرکات سے محروم ہوکر، کھانے، پینے اور دیگر امور انجام دینے سے قاصر رہتے ہیں۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے چھ افراد پر اسے آزمایا ہے جس کے بعد ان کے ہاتھ اور بازو جزوی طور پر کام کرنے لگے اور چھ ماہ تک اس کے اثرات برقرار رہے۔ یہ تحقیق آئی ای ای ای ٹرانزیکشن آن نیورل سسٹمز کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔ علاج کے بعد ماہرین چھوٹی ٹیبل ٹینس گیند کے ساتھ ساتھ باریک موتی اٹھانے کے بھی قابل ہوگئے جو ایک اہم پیش رفت ہے۔

اس تحقیق کی سربراہ فاطمہ انانسی ہیں جو کمپیوٹر اور الیکٹریکل انجینئرنگ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شروع میں ہم حیرت انگیز نتائج کی توقع نہیں کررہے تھے کیونکہ ہر شخص میں بحالی کی شرح مختلف ہوتی ہے تاہم پہلی مرتبہ 6 افراد کے نتائج سے ہم حیران اور نہایت پرامید ہیں۔

ڈرامائی تبدیلی

گرنے، حادثے یا کسی چوٹ کے نتیجے میں حرام مغز سے بدن تک جانے والے اعصابی سگنل متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے بعد مریض چلنے پھرنے، اٹھنے بیٹھنے اور ہاتھ ہلانے سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔ اگرچہ فزیو تھراپی سے کچھ فرق پڑتا ہے لیکن حال میں بعض تجربات میں دیکھا گیا ہے کہ جب بیرونی طور پر ہلکی بجلی سے تحریک دی جائے تو وہ کچھ قدم چلنے اور ہاتھ ہلانے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

اس طریقے میں مرہم کے پھائے کی شکل کے الیکٹروڈ چوٹ کی جگہ اور گردن کے پیچھے لگائے گئے اور ساتھ ہی فزیوتھراپی کی مشقیں کروائی گئیں۔ یہ طریقہ چھ افراد پر آزمایا گیا جو چوٹ کی وجہ سے ہاتھوں کی حرکات سے محروم تھے۔ تمام افراد کا کیس ڈیڑھ سال پرانا تھا اور کچھ تو انگلی ہلانے سے بھی قاصر تھے۔

تمام شرکا کو پانچ ماہ تک علاج سے گزارا گیا اور اس پورے عمل کی نگرانی کی۔ ہر ماہ عضلات کی حرکت کا محتاط ریکارڈ نوٹ کیا گیا۔ دوسرے ماہ شدید فزیو تھراپی کی گئی جو ہفتے میں دو مرتبہ تین تین گھنٹے کے لیے تھی۔ تیسرے ماہ بجلی کی سرگرمی دوبارہ شروع کی گئی۔

اگلے دو ماہ میں کچھ کو بجلی کے ساتھ فزیو تھراپی دی گئی اور کچھ کو صرف فزیو تھراپی دی گئی۔ اس طرح چھ ماہ بعد تمام افراد کے ہاتھوں اور بازوؤں کی حرکات بہتر ہوتی گئیں اور وہ باریک کام بھی کرنے لگے۔

اس طریقے میں فزیو تھراپی، بحالی کی ادویہ، بایو فزکس، برقی انجینئرنگ اور دیگرعلوم کو ایک ساتھ استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد کلائی سے نیچے مکمل طور پر مفلوج افراد بھی اپنی مرضی سے ہاتھ ہلانے لگے اور اس موقع پر ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

بعض شرکا میں دل کی دھڑکن میں بہتری، مثانے کے معمولات کی بحالی اور ہموار جسمانی درجہ حرارت جیسے فوائد بھی دیکھے گئے۔

شرکا میں 6 ماہ تک یہ فوائد برقرار رہے اور اس کے بعد ان میں کمی ہوئی لیکن اس تحقیق سے اپاہج انسانوں میں بہتری کی امید ضرور پیدا ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔