دمہ : اسباب ، علامات اور علاج

 ڈاکٹر حکیم وقار حسین  جمعرات 14 جنوری 2021
اکتالیس فیصد پاکستانی سانس کے مختلف عوارض میں مبتلا ہیں

اکتالیس فیصد پاکستانی سانس کے مختلف عوارض میں مبتلا ہیں

تنگیِ تنفس یا دمہ کی کیفیت کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ سمجھا جائے، سانس کیا ہے، جسمِ انسانی میں اس کی ابتدا کیسے ہوتی ہے؟ اور تنگیِ تنفس کی وجہ سے جسم میں سوئی چبھنا (نمب نیس) کیوں ہوتی ہے؟ سانس کی ابتداء کے متعلق دو نظریات ہیں :

(الف)  اے۔ٹی۔پی کے ٹوٹنے سے توانائی پیدا ہوتی ہے جو مختلف برق پاشیدوں  (کیلشیم ، میگنیشیم ، سوڈیم، پوٹاشیم)کو تحریک دیتی ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی عضلات میں انقباض و انبساط (پھیلنے اور سکڑنے ) کی کیفیت پیدا ہوتی ہے یوں پھیپھڑوں کے عروق میں تحریکِ ہوا کے اندر اور باہر ہونے کی کیفیت پیدا کرتی ہے۔ نیز بچے کے پیدا ہونے پر آکسیجن ٹینشن اس عمل کی ابتداء کرتا ہے۔

(ب)  روحِ حیوانی کی حرکت سے سانس کی ابتدا اور تسلسل ہے اس لیے اس کے روکنے سے قلب کی حرکت بند ہو جاتی ہے کیوں کہ قلب روحِ حیوانی کا مرکز ہے۔جب روحِ حیوانی کی تحریک رکتی ہے تو یہ قلب ہی میں گھٹ جاتی ہے،یوں قلب بھی سکڑ جاتا ہے۔

سانس کیا ہے؟

دخان (کاربن ڈائی آکسائیڈ) جو انسان کے خلیات پیدا کرتے ہیں کا اخراج اور تا زہ ہوا ئیِ نسیم(آکسیجن)کے داخل ہونے اور خلیات کو ان کے افعال پورے کرنے میں معاونت دینے کا نام سانس ہے۔ جب تنگیِ تنفس ہوتی ہے تو خلیات کو ہوائے نسیم ضرورت سے کم پہنچتی ہے، خلیات مرنے کے دہانے پر پہنچ جاتے ہیں، اسی وجہ سے جسم میں سوئیاں چھبنے کی کیفیت محسوس ہوتی ہے۔ اگر یہ حال زیادہ دیر تک رہے تو چہرے کا رنگ نیلگوں ہونے لگتا ہے، یہ کیفیت دخانی ہوا کے جمع ہونے کے باعث ، جب خون جمنے لگتا ہے اس وقت پیدا ہوتی ہے۔

پھیپھڑوں کے زیادہ تر امراض رطوبت کی زیادتی سے پیدا ہوتے ہیںکیوں کے نچلی جانب سے بخارات اور اوپر کی جانب سے دماغ سے گرنے والا مواد بھی پھیپھڑے پر ہی چپکتا ہے۔ اب یہ رطوبت کبھی لیس دار ہوتی ہے، کبھی بغیر لیس کے اور کبھی پانی کی طرح رقیق ہوتی ہے، پھر اگر پھیپھڑوں میں موجود عروق میں التہاب ( ورم) ہو جائے، تب بھی پھیپھڑوں میں رطوبت رسنے لگتی ہے جیسے ناک کی غشائے مخاطی (میوکس ممبرین) پر ورم ہونے سے رطوبت بہتی ہے۔

تنگی تنفس کے اسباب:

پاکستان میں 41  (اکتالیس )فیصد آبادی سانس کے مختلف عوارض میں مبتلا ہے۔تنگیِ تنفس  پھیپھڑوں کے متاذی ( اذیت ناک ) ہونے کی علامت ہے۔ اس کے درج ذیل اسباب ہیں:

(الف) غم ، دکھ، سوچ بچار: اس حالت میں دماغ سے ہارمون ’ کارٹی سول‘ کا افرازہوتا ہے جو عروق ، شیریان اور وریدوں کو سکیڑتا ہے۔

(ب) الرجی :  یہ اکثر خاص موسم میں نوع انسانی کو اذیت پہنچاتی ہے، الرجی کی اصل وجہ یہ ہوتی ہے کہ پھیپھڑے پہلے ہی ورم کا شکار ہوتے ہیں، عارضی علامات کو دفع کرنے سے سوجن کچھ کم ہوجاتی ہے، مریض سمجھتا ہے کہ صحت یاب ہوگیا، لیکن ہوا میں موجود خاص ذرات جب منہ یا ناک کی راہ داخل ہو کر پھیپھڑوں تک رسائی پاتے ہیں تو پھیپھڑوں میں خراش پیدا ہو جاتی ہے، غرضیکہ دوبارہ الرجی کی علامات عود آتی ہیں (لوٹ آتی ہیں)۔

(ج)  امراض قلب:  قلب کے امراض میں اکثر پلمونری ہائی پرٹینشن ( پھیپھڑوں کا بلڈ پریشر) ہوجاتا ہے جس سے ان میںخون جمنے لگتا ہے یوں عروقِ خشنہ (برونکیولز) سکڑ جاتے ہیں۔

(د)  سردی لگنا:  سردی لگنے سے نہ صرف شیریانیں ، وریدیں بلکہ عروقِ خشنہ بھی جسم میں موجود حرارت بچانے کی غرض سے سکڑ جاتے ہیں۔

(ہ) ماحولیاتی آلودگی:  ماحولیاتی آلودگی میں اگر کاربن مونو آکسائیڈ ہے تو دم گھٹ کر انسان مرجاتا ہے۔جب کوڑا جلایا جاتا ہے تو یہی گیس پیدا ہوتی ہے ۔ اگر گاڑیوں کا دھواں زیادہ ہو تو پھیپھڑوں میں چپکنے کی وجہ سے تنگی کا باعث بنتا ہے۔

(و) سگریٹ نوشی :  ہوائی نالیوں میں ورم کرنے کے باعث رطوبت بہت پیدا ہوتی ہے، اس لیے اکثر سگریٹ نوشی کرنے والے لوگ سانس کی تکلیف میں مبتلا نظر آتے ہیں۔

(ز) موسیقی:  موسیقار حضرات اور بین بجانے والے سانس کو غلط طور پر جب استعمال کرتے ہیں تو پھیپھڑوں کے عروق پر ہوا کا دباؤ بہت بڑھ جاتا ہے، اس وجہ سے ان کے عروقِ خشنہ (برونکیولز) پر چھوٹے چھوٹے سوراخ بن جاتے ہیں۔

دمہ؍ تنگیِ تنفس سے بچنا کیسے ممکن ہے: اول۔ روزانہ صبح کی سیر کریں اور تازہ ہوا زیادہ اندر لیں۔

دوم ۔ جن علاقوں میں زیادہ آلودگی ہو ، ہفتے میں دو دن ضرور ایسے بنائیں کہ سبز علاقے میں تفریح کریں۔ سوم ۔ تمباکو نوشی سے پرہیزکریں ۔اگر غلطی سے تمباکو نوشی کر بیٹھیں تو ’زوفا ‘ کا قہوہ پی لیں تاکہ پھیپھڑوں پر پہنچنے والے اثرات کا اندمال کسی حد تک ہوسکے۔

چہارم ۔ امراضِ قلب میں مبتلا اشخاص خون کو رقیق رکھیں اور ’سونٹھ‘ کا استعمال کریں ، اگر یہ معدے کو اذیت دے تو ’دار چینی‘ کا قہوہ بھی دل کے لیے بھی بہتر ہے۔پنجم۔ سرد اشیاء اور رطوبت پیداکرنے والی اشیاء سے پرہیز کریں۔ششم ۔ دمہ کے مریض نمک کا استعمال کم کریں کیونکہ اکثر یہ رطوبت کو جماتا اور ریشہ کو گاڑھا کر دیتا ہے جس سے تکلیف میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ہفتم۔ نزلہ زکام کا فوری علاج کرائیں ،مزمن ہونے کی صورت میں نزلہ ، زکام ، پھیپھڑوں کا دائمی مرض بنا دیتے ہیں۔

علاج: ایلوپیتھی علاج: مریض کو اینٹی بائیوٹک ’لیوو فلوکساسین 250ملی گرام  پانچ دن دیں ، ساتھ اینٹی الرجک ادویہ مثلا ’لوراٹائیڈین ‘ دیں۔ اگر تھکان بھی رہتی ہو تو شربت یا گولی ’آئی بوپروفین + سیوڈوافیڈرین‘ دیں۔

طبی علاج: برگ بانسہ + ملٹھی+ کلونجی + زوفاء کا قہوہ دیں خوراک بہ مطابق عمر۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔