سینیٹ انتخابات صدارتی ریفرنس؛ عدالت کی تشریح کے سب پابند ہوں گے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 14 جنوری 2021
پارلیمان قانون بناتی اور عدلیہ اس کی تشریح کرتی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن فوٹو: فائل

پارلیمان قانون بناتی اور عدلیہ اس کی تشریح کرتی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمان قانون بناتی اور عدلیہ اس کی تشریح کرتی ہے اور عدالت کی تشریح کے تو سب پابند ہوں گے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔

اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس 3 مختلف طرح کے اختیارات ہیں، عدالت دو حکومتوں کے درمیان تنازعات پر فیصلہ کر سکتی ہے، عدالت کا دوسرا اختیار 184/3 کا ہے، سپریم کورٹ نے ہائی کورٹس کے خلاف اپیلیں بھی سنی ہے، سپریم کورٹ صدر کے ریفرنس پر مشورہ اور گائیڈ لائن بھی دے سکتی ہے۔ اوپن بیلٹ کے لیے ارٹیکل 226 میں ترمیم ضروری ہے۔

اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ عدالت نے کھبی سیاسی معاملات پر بات نہیں کی، سپریم کورٹ نے بنگلا دیش کو تسلیم کرنے کا اختیار پارلیمنٹ کو دیا تھا، عدالت نے صدر کو اسمبلی توڑنے کا اختیار دیا تھا،کل کو کوئی آ کر خود خلیفہ کہے تو عدالت اجازت نہیں دے گی،نواز شریف کیس میں عدالت نے اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا۔ صدر اور وزیراعظم اور اسپیکر کے الیکشن کسی ٹربیونل میں چیلنج نہیں ہو سکتے، آرٹیکل 225 کے تحت عام انتخابات الیکشن ٹربیونل میں چیلنج ہو سکتے ہیں، عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کس طرح آرٹیکل 226 کی تشریح کرتی ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمان قانون بناتی اور عدلیہ اس کی تشریح کرتی ہے، انتخابات کا طریقہ کار جس قانون میں درج ہے الیکشن اسی کے تحت ہو گا، عدالت کی تشریح کے تو سب پابند ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔