ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی؛ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بقا کو خطرات لاحق

احتشام مفتی  جمعرات 14 جنوری 2021
کپاس کی پیداوار 15ملین گانٹھوں سے گھٹ کر ساڑھے 5 ملین گانٹھ تک محدود ہوگئی، آرڈرز پورے نہ ہونے سے منسوخی کا خدشہ (فوٹو: فائل)

کپاس کی پیداوار 15ملین گانٹھوں سے گھٹ کر ساڑھے 5 ملین گانٹھ تک محدود ہوگئی، آرڈرز پورے نہ ہونے سے منسوخی کا خدشہ (فوٹو: فائل)

 کراچی: ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی کے بعد ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بقا کو خطرات لاحق ہوگئے، پیداوار 15 ملین گانٹھوں سے گھٹ کر ساڑھے 5 ملین گانٹھ تک محدود ہوگئی۔

ٹاول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین فیروز عالم لاری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کاٹن یارن کی برآمدات پر پابندی اور اس کی درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جائے، اس وقت ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو وسیع پیمانے پر برآمدی آرڈر ملنے کے باوجود یہ شعبہ کاٹن یارن کی کمی کے باعث بیرونی آرڈر پورے کرنے سے قاصر ہے جو کہ ملکی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کاٹن یارن کی قلت کے باعث کاٹن کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ نہیں کرسکتے، کاٹن یارن ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ کاٹن یارن کی درآمدات پر تمام ٹیکسز بشمول ڈیوٹی کا خاتمہ کرے۔

واضح رہے کہ ملک میں کاٹن یارن کی درآمدات پر 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی، 17 فیصد سیلز ٹیکس، 11 فیصد انکم ٹیکس اور 2 فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی عائد ہے جو مجموعی طور پر 41 فیصد بنتی ہے۔

فیروز عالم لاری کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل مصنوعات ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات کا ملک کی مجموعی برآمدات میں 62 فیصد کا حصہ ہے، اگر حکومت ملکی برآمدات میں اضافہ کرنے میں سنجیدہ ہے اور سال 2025ء تک ٹیکسٹائل برآمدات کا ہدف 50 ارب ڈالر حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے مقامی مارکیٹ میں کاٹن یارن کی دستیابی کو یقینی بنانا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔