سندھ میں 275 میگا واٹ بجلی کے 5 ونڈ پراجیکٹس نیپرا کی وجہ سے 6 ماہ سے زیر التوا

کاشف حسین  جمعرات 14 جنوری 2021
نیپرا سے منظوری کے باوجود گزٹڈ نوٹی فکیشن جاری نہ ہوا،غیر ملکی سرمایہ کاروں میں مایوس پھیل گئی (فوٹو : فائل)

نیپرا سے منظوری کے باوجود گزٹڈ نوٹی فکیشن جاری نہ ہوا،غیر ملکی سرمایہ کاروں میں مایوس پھیل گئی (فوٹو : فائل)

 کراچی: نیپرا سے ٹیرف کی منظوری کے 5 ماہ گزرنے کے باوجود سندھ میں 275 میگا واٹ بجلی کے 5 ونڈ پاور پراجیکٹس سے متعلق گزٹیڈ نوٹی فکیشن جاری نہ ہوسکا جس کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاروں میں مایوسی پھیل گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے اس ضمن میں وفاق سے سرمایہ کاروں کے تحفظات دور کرنے اور پانچوں کمپنیوں کے منظور شدہ ٹیرف کو گزٹڈ نوٹی فکیشن کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

سندھ کی وزارت توانائی نے وفاقی وزارت توانائی پر زور دیا ہے کہ پانچ ونڈ پاور کمپنیوں کے منظور شدہ ٹیرف کو گزٹڈ نوٹی فکیشن میں شامل کیا جائے تاکہ منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی کو جلد سے جلد قومی گرڈ کا حصہ بنایا جاسکے۔

صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ کی جانب سے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کے نام ایک مکتوب میں کہا گیا کہ نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) نے اگست 2020ء میں سندھ کی ونڈ کوریڈور جھمپیر ٹھٹھہ میں پراجیکٹ لگانے والی پانچ ونڈ پاور کمپنیوں نورینکو انٹرنیشنل ٹھٹھہ پاور، ایران پاکستان ونڈ پاور پرائیوٹ لمیٹڈ، سائنو ویل پرائیوٹ لمیٹڈ، شفیع انرجی لمیٹڈ اور مورو پاور کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ کے ٹیریف منظور کیے لیکن تاحال انہیں گزٹ نوٹیفکیشن کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

گزٹڈ نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے پر غیر ملکی سرمایہ کاروں میں تحفظات اور بددلی پائی جاتی ہے، صوبائی وزات توانائی نے وفاقی وزیر عمر ایوب کو آگاہ کیا کہ سرمایہ کاری کرنے والی ونڈ پاور کمپنیوں کے غیر ملکی سرمایہ کاروں پر مشتمل وفد نے صوبائی وزارت سے رابطہ کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور وفاقی حکومت کے رویے کو سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کا سبب قرار دیا۔

متبادل توانائی کی قومی پالیسی 2019ء میں پاکستان کے پاور مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 2025ء تک 20 فیصد اور 2030ء تک 30 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور مذکورہ پانچ پراجیکٹس کی قبل از وقت کمیشننگ سے اس ہدف کو حاصل کرنا آسان ہوگا اور ملک میں توانائی کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔