- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
کورونا وبا کے بعد فحاشی اور جنسی بے راہ روی میں اضافہ ہوگا، امریکی پروفیسر
واشنگٹن: امریکا کی ییل یونیورسٹی کے پروفیسر نکولس کرسٹاکیس نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ہم 2024 میں وبائی مرض کے بعد کے دور میں داخل ہوجائیں گے اور یہ دور فحاشی و جنسی بے راہ روی کا دور ہوگا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکی یونیورسٹی ییل میں اکنامکس، میڈیسن، اور نیچرل سائنس کے پروفیسر نکولس کرسٹاکیس نے سابق وباؤں کے مشاہدے اور انسانی برتاؤ کا تجزیہ کرتے ہوئے کورونا وبا کے بعد کے دور کا خاکہ کھینچا ہے۔
پروفیسر نکولس نے اپنی نئی کتاب ‘اپولوز ایرو : دی پروفاؤنڈ اینڈ اینڈیورنگ امپیکٹ آف کورونا وائرس آن دی وے وی لِو’‘ میں کورونا وبا کے بعد کی صورت حال کا معاشرتی اور تاریخی جائزہ لیا ہے اور اس کی بنیاد پر کئی اہم انکشافات کیے ہیں۔
پروفیسر نکولس نے اپنی کتاب میں لکھا کہ 2024 میں ویکسینیشن کے بعد جب انسانی معاشرہ وبا کے خلاف ’’ہرڈ امیونٹی‘‘ حاصل کرلے گا اور یہی وبا کے بعد کا دور ہوگا تاہم اس وقت بھی وائرس موجود ہوگا لیکن اس کی شدت کم ہوگی۔
پروفیسر نکولس کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران لوگ خوفزدہ ہوتے ہیں اور مذہب کی جانب راغب ہوجاتے ہیں جس سے جرائم میں بھی کمی آتی ہے لیکن جیسے ہی زندگی دوبارہ اپنے ڈگر پر چلنا شروع ہوتی ہے ویسے ہی وبا میں دبے جذبات تیزی سے امڈ آتے ہیں۔
امریکی پروفیسر نے خدشہ ظاہر کیا کہ وبا کے خاتمے کے بعد فوری طور پر جنسی بے راہ روی کا آغاز ہوجائے گا۔ لوگ ساحلوں، نائٹ کلبوں اور ریستورانوں کا رخ کریں گے، گھر میں پارٹیز کریں گے اور اس کے دوران جنسی بے راہ روی اور فحاشی میں اضافہ ہوگا اور مذہبی لگاؤ کم ہوجائے گا۔
نکولس کرسٹاکیس نے یاد دلایا کہ پچھلی صدی میں 1920 کی دہائی میں بھی ایسا ہی ہوا تھا اور پچھلے 2 ہزار برسوں کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وبا کے خاتمے پر ایک جشن کا سا سماں ہوتا ہے اور جنسی بے راہ روی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اکیسویں صدی میں بھی کچھ ایسا ہی ہونے کا امکان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔