کورونا وبا کے بعد فحاشی اور جنسی بے راہ روی میں اضافہ ہوگا، امریکی پروفیسر

ویب ڈیسک  جمعـء 15 جنوری 2021
پروفیسر نکولس نے اپنی کتاب میں وبا کے دور کے بعد کا خاکہ کھینچا، فوٹو : فائل

پروفیسر نکولس نے اپنی کتاب میں وبا کے دور کے بعد کا خاکہ کھینچا، فوٹو : فائل

 واشنگٹن: امریکا کی ییل یونیورسٹی کے پروفیسر نکولس کرسٹاکیس نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ہم 2024 میں وبائی مرض کے بعد کے دور میں داخل ہوجائیں گے اور یہ دور فحاشی و جنسی بے راہ روی کا دور ہوگا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکی یونیورسٹی ییل میں اکنامکس، میڈیسن، اور نیچرل سائنس کے پروفیسر نکولس کرسٹاکیس نے سابق وباؤں کے مشاہدے اور انسانی برتاؤ کا تجزیہ کرتے ہوئے کورونا وبا کے بعد کے دور کا خاکہ کھینچا ہے۔

پروفیسر نکولس نے اپنی نئی کتاب ‘اپولوز ایرو : دی پروفاؤنڈ اینڈ اینڈیورنگ امپیکٹ آف کورونا وائرس آن دی وے وی لِو’‘ میں کورونا وبا کے بعد کی صورت حال کا معاشرتی اور تاریخی جائزہ لیا ہے اور اس کی بنیاد پر کئی اہم انکشافات کیے ہیں۔

پروفیسر نکولس نے اپنی کتاب میں لکھا کہ 2024 میں ویکسینیشن کے بعد جب انسانی معاشرہ وبا کے خلاف ’’ہرڈ امیونٹی‘‘ حاصل کرلے گا اور یہی وبا کے بعد کا دور ہوگا تاہم اس وقت بھی وائرس موجود ہوگا لیکن اس کی شدت کم ہوگی۔

پروفیسر نکولس کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران لوگ خوفزدہ ہوتے ہیں اور مذہب کی جانب راغب ہوجاتے ہیں جس سے جرائم میں بھی کمی آتی ہے لیکن جیسے ہی زندگی دوبارہ اپنے ڈگر پر چلنا شروع ہوتی ہے ویسے ہی وبا میں دبے جذبات تیزی سے امڈ آتے ہیں۔

امریکی پروفیسر نے خدشہ ظاہر کیا کہ وبا کے خاتمے کے بعد فوری طور پر جنسی بے راہ روی کا آغاز ہوجائے گا۔ لوگ ساحلوں، نائٹ کلبوں اور ریستورانوں کا رخ کریں گے، گھر میں پارٹیز کریں گے اور اس کے دوران جنسی بے راہ روی اور فحاشی میں اضافہ ہوگا اور مذہبی لگاؤ کم ہوجائے گا۔

نکولس کرسٹاکیس نے یاد دلایا کہ پچھلی صدی میں 1920 کی دہائی میں بھی ایسا ہی ہوا تھا اور پچھلے 2 ہزار برسوں کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وبا کے خاتمے پر ایک جشن کا سا سماں ہوتا ہے اور جنسی بے راہ روی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اکیسویں صدی میں بھی کچھ ایسا ہی ہونے کا امکان ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔