انجینئر بننے کی خواہش دل میں لیے طالبعلم غیرت کی بھینٹ چڑھ گیا

احتشام خان  ہفتہ 16 جنوری 2021
35 دنوں کے بعد ملزم گرفتار، مستری والد نے قرضہ لے کر اسلامیہ کالج میں داخل کرایا تھا
 (فوٹو : فائل)

35 دنوں کے بعد ملزم گرفتار، مستری والد نے قرضہ لے کر اسلامیہ کالج میں داخل کرایا تھا (فوٹو : فائل)

 پشاور: بچپن سے انجینئر بننے کے خواہش مند طالبعلم کو ضلع چارسدہ میں غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا۔

خیبر پختونخوا میں بچپن سے انجنئر بننے کے خواہش مند طالبعلم کو ضلع چارسدہ میں غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا۔ اویس گاؤں مندنی کا رہائشی تھا جسے کزن کے ساتھ مسکرانے، بیٹھ کر باتیں کرنے اور ایک ساتھ پڑھنے پر قتل کر دیا گیا۔

17 سالہ اویس میٹرک تک پوزیشن ہولڈر تھا میٹرک میں 11 سو میں سے 1040 نمبر لے کر اسلامیہ کالج پشاور کے شعبہ انجینئرنگ میں داخلہ لیا، سکینڈ ایئرکا طابعلم تھا، کرونا وبا کے باعث کالج بند ہونے پر اپنے گاؤں آیا ہوا تھا، 5 دسمبر کو اسے قتل کر کے لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی۔

مقتول موٹر سائیکل مستری کا بیٹا تھا جسے باپ نے 78 ہزار روپے قرضہ لیکر اسلامیہ کالج پشاور میں بیٹے کی انجئیر بننے کی خواہش پر داخل کروایا تھا جو سماجی مسائل میں جھکڑے اس خاندان کا چشم و چراغ کزن کے ساتھ افئیر پر قتل کر دیا گیا، اویس کو اس کے بہنوئی الیاس نے قتل کیا جسے اپنی بھتیجی کے ساتھ باتیں کرنا گوارا نہ تھا۔

ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے اویس کے والد نے بتایا کہ میں تعلیم حاصل نہ کر سکا، میری کوشش تھی کہ بچے علم حاصل کرکے مستقبل کو سنوار لیں ، اویس بچپن سے انجئیر بننے کا خواہش مند تھا، معلوم نہیں میرے بیٹے کو کس جرم کی اتنی بڑی سزا دی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔