عمر ایوب نے کہا تھا کہ 2020 تک گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا، شہباز رانا

مانیٹرنگ ڈیسک  ہفتہ 16 جنوری 2021
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں شہباز رانا،کامران یوسف اور تابش گوہر کا اظہار خیال

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں شہباز رانا،کامران یوسف اور تابش گوہر کا اظہار خیال

 اسلام آباد:  شہباز رانانے کہا کہ وزیر توانائی عمرایوب نے کہا تھا کہ دسمبر 202 تک گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا لیکن یہ ڈیڈ لائن آئی ایم ایف نے دی تھی جو جون 2020کی تھی جس پرحکومت نے درخواست کی کہ ہمیں مہلت د ی جائے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’دی ریویو‘‘ میں کامران یوسف سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کابینہ کی توانائی کی کمیٹی کے سامنے کچھ اعداد و شمار انرجی ڈویژن نے پیش کیے گئے ہیں کہ نومبر2020 تک گردشی قرضہ دوہزار306ارب روپے تک پہنچ گیاجو آئندہ جون تک دو ہزار 805 ارب تک پہنچ جائے گا، جب (ن)لیگ کی حکومت ختم ہوئی تو سر کلر ڈیٹ ایک ہزار147ارب روپے تھا اور گذشتہ اڑھائی سال مین اس میں اچھاخاصااضافہ دوگنا ہوچکاہے، موجودہ حکومت کے پہلے سال465 جبکہ دوسرے سال538 ارب روپے بڑھااس سال گردشی قرضے میںپانچ سو ارب روپے کااضافہ ہوگا۔

ہمیں مسائل کابھی پتہ ہے اورمسائل کے حل کابھی پتہ ہے، حکومت خودکہتی ہے کہ گردشی قرض کیوں بڑھ رہاہے، ایک آپریشن میٹر ہے جبکہ دوسرانان آپریشن میٹر ہے، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بجلی تابش گوہرنے کہا کہ کافی تشویشناک بات ہے کہ کچھ سالوں کے بعدہوتارہتاہے کہ پورا ملک تاریکی میں ڈوب جاتاہے، یہ گورننس فیلئر ہے کیونکہ جب اتنابڑانظام ہم چلا رہے ہوں تو اس میں مختلف کمپنیاں ہوتی ہیں، مینجمنٹ اسٹرکچرکودیکھنے کی ضرورت ہے۔

اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پریکٹسزکودیکھنے کی ضرورت ہے اوریہ تعین ہوناہے کہ یہ ایس اوپی کافیلئر تھایاہیومن ایرر تھاجوبظاہرنظر آ رہاہے، اس کی رپورٹ ابھی آنی ہے  اتنے بڑے واقعے کوکوراپ نہیں کر سکتے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق گدوپلانٹ میں ہیومن ایرر آیاتھاجس کی وجہ سے پوراپلانٹ ٹرپ ہوا، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ وہ آٹومیٹک سسٹم متحرک کیوں نہیں ہوا، پچھلے دنوں میں ہم نے چھ پاور سیکٹرکمپنیوں کے بورڈزکوتبدیل کیا،کچھ کونیب کاڈرہوتاہے کچھ اتنے پیسے مانگتے ہیں جوریاست افورڈ نہیں کر سکتی کچھ لوگ ڈرتے ہیں کہ شاید ہم تبدیلی نہ لاسکیں بوڑدکے ساتھ ساتھ نیا سی اوبھی آرہاہے۔

یہ پوراپروسس ہوتا ہے، اشتہاردیاجاتا ہے لوگ آتے ہیں پھر انہیں جانچاجاتاہے جیسے ہی حتمی رپورٹ آئی اگرکوئی بڑ افسربھی ذمے دارہواتو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، ابتدائی انکوائری این ٹی ڈی سی نے کی تھی، اس کے بعد ایک کمیشن تشکیل دیاگیاجسے خالدجاویدہیڈکر رہے ہیں،  اسکے علاوہ نیپرا بھی تحقیقات کررہاہے، ہم آئی پی پیزکواین آراونہیں دے رہے، کمیشن کے پاس چھ مہینے ہوں گیں جس میں یہ فیصلہ ہوجائیگا اگرحکومت کے حق میں آیا تو فائدے کاباعث بنے گا، ہم جویہاں فیصلہ کریں گے وہ پاکستانی قوانین کے مطابق ہوگاجسے باہربھی چیلنج نہیں کیاجا سکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔