ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کا جلد مردم شماری کرانے پر اتفاق

اسٹاف رپورٹر  اتوار 17 جنوری 2021
ہمارے درمیان نقطہ تنازع مردم شماری تھا،خالدمقبول،گورنرسندھ اور وفاقی وزیرکی ایم کیو ایم رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس۔ فوٹو: پی پی آئی

ہمارے درمیان نقطہ تنازع مردم شماری تھا،خالدمقبول،گورنرسندھ اور وفاقی وزیرکی ایم کیو ایم رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس۔ فوٹو: پی پی آئی

کراچی: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور کنوینر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اعلان کیا ہے کہ 2023 کے انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے۔

بہادر آباد میں ایم کیو ایم کے عارضی مرکز پر مشترکہ نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد نے کہا کہ گزشتہ مردم شماری ہماری حکومت نے نہیں کرائی تھی اور اس پر اعتراضات کراچی کے علاوہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے بھی آئے تھے مگر گزشتہ حکومت بال ادھر سے ادھر گھماتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ اس موضوع پر سیاست کرنے والی جماعتوں سے پوچھتا ہوں صرف اس مرتبہ نہیں ماضی کی کسی مردم شماری کو تسلیم نہیں کیا گیا، ہمیشہ اس پر اعتراضات رہے ہیں، کراچی کے شہریوں کے مطابق ان کی درست گنتی نہیں کی گئی، تحریک انصاف کی حکومت گزشتہ غلطیوں کو درست کرنا چاہتی ہے۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے قبل از وقت مردم شماری کے انعقاد کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کے مطابق اس مسئلے کے حل کے لے سید امین الحق کی سربراہی میں کابینہ کی ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اپنی سفارشات مرتب کرکے کابینہ کو پیش کرے گی جس کے بعد نئی مردم شماری کرائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایک ٹیکنیکل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن ہوچکا ہے اور وہ پوری دنیا کے دیگر ممالک میں ہونے والی مردم شماری کا جائزہ لے کر ٹیکنیکل بنیادوں پر ایک نظام وضع کرکے کابینہ کی خصوصی کمیٹی کو اپنی سفارشات دے گی جس کے بعد وسائل کی تقسیم اور نئے انتخابات میں درست نمائندگی کی بنیاد بنے گی۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ مردم شماری پر بہت سی جماعتیں سیاست کررہی ہیں، جماعت اسلامی سے درخواست کرتا ہوں اس معاملے پر پشاور سے بھی ریلی نکالیں،  یہ مسئلہ صرف کراچی کا نہیں پورے پاکستان کا ہے، ہمیں نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے اور ہم مردم شماری کے بہترین نظام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا بنیادی نکتہ لوٹی دولت کو واپس لانا ہے اور اس حوالے سے پیر کو اہم فیصلے ہوں گے۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ یہ سب کے لیے خوشخبری ہے، وفاق نئی مردم شماری کے لیے تیار ہے، مردم شماری کے محرکات طے کرلیے گئے ہیں جیسے ہی کابینہ کی خصوصی کمیٹی اپنی سفارشات مرتب کرلے گی تو وفاق مردم شماری کرانے میں تاخیر نہیں کرے گا۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان ہونے والے معاہدے میں مشترکہ اور متفقہ نقطہ تنازع مردم شماری تھا جس کی جزیات پر تفصیل کے ساتھ گفتگو کی گئی اور اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ آئندہ مردم شماری قبل ازوقت کرائی جائی گی، مردم شماری کے لیے بجٹ میں رقم بھی مختص کی جائے گی اور انتظامی فیصلے بھی ہوں گے، یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ 2017 میں ہونے والی مردم شماری پر نہ صرف سندھ اور بالخصوص کراچی بلکہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں بھی شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔

قبل ازیں گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر اسد عمر کی سربراہی میں تحریک انصاف کا وفد بہادر آباد میں ایم کیو ایم کے عارضی مرکز پہنچا جہاں ان کی کنوینر ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی،سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان اوراراکین رابطہ کمیٹی سے ملاقات ہوئی۔ اس دوران تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے اور ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

تحریک انصاف کے وفد میں حلیم عادل شیخ،خرم شیر زمان، بلال غفار، فردوس شمیم نقوی اور جنید علی شاہ شامل تھے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل، وسیم اختر، اراکین رابطہ کمیٹی سید امین الحق، فیصل سبزواری اور زاہد منصوری شریک ہوئے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔