جو بائیڈن کی سائیکل وائٹ ہاؤس کےلیے خطرناک قرار

ویب ڈیسک  منگل 19 جنوری 2021
اگر یہ سائیکل بغیر تبدیلی کے وائٹ ہاؤس پہنچا دی گئی توصدارتی محل کےعلاوہ امریکا کی سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اگر یہ سائیکل بغیر تبدیلی کے وائٹ ہاؤس پہنچا دی گئی توصدارتی محل کےعلاوہ امریکا کی سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

واشنگٹن ڈی سی: اس وقت جبکہ نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن اپنی سرکاری رہائش گاہ میں منتقل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں، بعض سیکیورٹی ماہرین نے ان کی پسندیدہ سائیکل کو وائٹ ہاؤس کےلیے ’خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ وہ اسے اپنے ساتھ لے کر نہ جائیں تو بہتر ہے۔

دراصل یہ ایک ساکن ورزشی سائیکل ہے جسے امریکی کمپنی ’پیلوٹن‘ نے تیار کیا ہے۔

تاہم دوسری ساکن ورزشی سائیکلوں کے مقابلے میں یہ بہت جدید ہے کیونکہ اس میں ایک عدد ایل سی ڈی اسکرین کے علاوہ ایک ڈیجیٹل کیمرا بھی نصب ہے؛ اور یہ سب کے سب چوبیس گھنٹے انٹرنیٹ سے منسلک رہ سکتے ہیں۔

خطرناک بات یہ ہے کہ اگر اس سائیکل کو ’’آف‘‘ بھی کردیا جائے، تب بھی یہ اپنا انٹرنیٹ کنکشن برقرار رکھتی ہے۔

اگرچہ وائٹ ہاؤس میں دیگر حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ سخت سائبر سیکیورٹی کا بھی خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے جس میں فائر والز اور مداخلت سے بروقت خبردار کرنے والے سافٹ ویئر وغیرہ شامل ہیں، لیکن سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک اچھا اور ماہر ہیکر ان رکاوٹوں کو بہ آسانی عبور کرسکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے نیٹ ورک میں داخل ہونے کےلیے انٹرنیٹ سے منسلک یہ ساکن ورزشی سائیکل ایک اچھا انتخاب ثابت ہوسکتی ہے جس سے نہ صرف وائٹ ہاؤس بلکہ شاید پورے امریکا کی سلامتی بھی خطرے میں پڑ جائے۔

بچاؤ کی ایک صورت تو یہ ہوسکتی ہے کہ سائبر سیکیورٹی سروس کو چوبیس گھنٹے تعینات رکھا جائے کہ وہ بطور خاص اس ساکن سائیکل کے کنکشن پر نظر رکھیں؛ جبکہ دوسری صورت یہ ممکن ہے کہ وائٹ ہاؤس منتقل کرنے سے پہلے اس سائیکل میں سے اسکرین، کیمرا اور انٹرنیٹ کنکشن نکال باہر کر دیئے جائیں تاکہ یہ خطرہ باقی ہی نہ رہے۔

دلچسپی کی بات یہ ہے کہ 2008 میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ ہوچکا ہے جب بارک اوباما امریکی صدر منتخب ہوئے تھے اور وائٹ ہاؤس منتقل ہونے کی تیاریاں کر رہے تھے۔

ان کی بیوی مشیل اوباما کی ایسی ہی ایک ساکن ورزشی سائیکل میں تبدیلیاں کرکے اس میں سے ہر وہ نظام الگ کرلیا گیا تھا جو اسے انٹرنیٹ سے منسلک کرتا تھا اور سائبر سیکیورٹی کےلیے خطرناک ثابت ہوسکتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔