آسٹریلیا میں ورلڈکپ ہونا افغانستان کی بدنصیبی ہے، کوچ

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 1 جنوری 2014
وہاں کی وکٹوں پرتمام ایشیائی ٹیموں کومشکلات کا سامنا رہتا ہے،پہلے جانا پڑے گا۔فوٹو:فائل

وہاں کی وکٹوں پرتمام ایشیائی ٹیموں کومشکلات کا سامنا رہتا ہے،پہلے جانا پڑے گا۔فوٹو:فائل

کابل: افغانستان کی کرکٹ ٹیم آئندہ برس پہلی بار ورلڈ کپ میں حصہ لے گی،کوچ کبیر خان اسے خوش بختی اور بدنصیبی دونوں سمجھتے ہیں۔

برطانوی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹ میں اولین شرکت یقینا خوشی کی بات ہے لیکن آپ اسے ہماری بدنصیبی اس طرح کہہ سکتے ہیں کہ مقابلے آسٹریلیا میں ہو رہے ہیں، وہاں کی وکٹوں پر تمام ایشیائی ٹیموں کومشکلات کا سامنا رہتا ہے، ہمیں تو ان پر کھیلنے کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔کبیرخان مناسب منصوبہ بندی کے ذریعے اس مسئلے پر بڑی حد تک قابو پانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ ورلڈکپ سے 2،3 ماہ قبل آسٹریلیا جا کر وہاں کی مقامی ٹیموں سے میچز کھلیں، اس سے وکٹوں اور موسمی حالات سے روشناس ہو سکیں گے، یوں خامیوں کو دور کر کے ورلڈکپ میں حصہ لیا جا سکے گا، دبئی کی آئی سی سی اکیڈمی میں بھی ہم پریکٹس کریں گے جہاں آسٹریلوی مٹی سے تیار کردہ 2 پچز موجود ہیں۔

افغان ٹیم کو مارچ میں آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی حصہ لینا ہے جس کے پہلے مرحلے میں بنگلہ دیش کا سامنا کرنا ہوگا، جیت کی صورت میں وہ ایونٹ کے مین رائونڈ میں شامل ہو جائے گی،افغانستان نے ایسوسی ایٹ ٹیموں کے سامنے بلند معیار ہمیشہ برقرار رکھا،صرف آئرلینڈ وہ ٹیم ہے جس نے اسے ٹی ٹوئنٹی، ون ڈے اور ورلڈکرکٹ لیگ کے پانچ روزہ فائنل میں شکست دی، ٹیم آئی سی سی کے دونوں عالمی مقابلوں میں حامد حسن سے بے پناہ توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے جو ایسوسی ایٹ کرکٹ کے سب سے تیز رفتار بولر ہیں، البتہ یہ توقعات ان کی فٹنس سے مشروط ہیں، عزت اللہ دولت زئی، دولت زدران اور شاہ پور زدران بھی حامد حسن کی طرح 85 میل فی گھنٹہ کی رفتار والے بولرز ہیں، محمد شہزاد، محمد نبی اور نوریز منگل ون ڈے میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمینوں میں قابل ذکر ہیں۔

20 سالہ رحمت شاہ کا ٹیلنٹ بھی سامنے آگیا جنھوں نے انٹرکانٹی نینٹل کپ کے فائنل میں لیگ اسپن گگلی بولنگ سے پانچ وکٹیں حاصل کرنے کے ساتھ86 رنز ناٹ آؤٹ کی اہم اننگز بھی کھیلی،افغانستان کے متعدد کھلاڑی ڈھاکا پریمیئر لیگ میں حصہ لے چکے ہیں، ٹیم کی بھارت کے خلاف ایشین کرکٹ کونسل ایمرجنگ کپ انڈر 23 میں جیت بھی کم اہم نہیں، البتہ ٹیسٹ ممالک کا اس سے نہ کھیلنا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ پاکستان اور آسٹریلیا ہی 2ایسے ممالک ہیں جنھوں نے ابھی تک افغانستان سے شارجہ میں 2ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلا،  ٹیم رواں ماہ اپنے خرچ پر زمبابوے کا دورہ کرے گی لیکن کبیر خان کے خیال میں یہ ناکافی ہے،ہمارے کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل کرکٹ کا تجربہ اسی وقت حاصل ہوسکے گا جب بڑی ٹیمیں اپنے شیڈول میں افغانستان کو جگہ دیتے ہوئے سے زیادہ میچز کھیلیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔