- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
کراچی میں گیس بحران کی شدت بڑھنے سے معمولات زندگی شدید متاثر
کراچی: شہریوں کی آزمائش ختم ہونے پر نہیں آرہی اور موسم سرما کی شروعات سے جاری گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا جب کہ آئے روز سی این جی بندش نے شہریوں کے معمولات زندگی دھرم بھرم کرکے رکھ دیے ہیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ کے زبوں حال نظام کا شکار شہری رہی سہی بسوں اور سی این جی رکشوں میں سفر کرنے سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔ تین روز کی بندش کے بعد چوبیس گھنٹے کے لیے کھلنے والے سی این جی اسٹیشنز پیر کی صبح ایک بار پھر تین روز کے لیے بند کردیے گئے۔
گیس بحران کے پیش نظر،سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)نے پیر کے روز صبح 8 بجے سے تین دن کے لئے سی این جی پمپ بند کردیے جو اب جمعرات کے روز صبح 8 بجے کھولے جائیں گے جبکہ ایل این جی سے چلنے والے اسٹیشنز بھی بند رہیں گے۔
دوسری جانب سی این جی اسٹیشنز کی بندش کے باعث اس سے چلنے والے رکشے بھی بند ہوگئے جو اپنی سواری سے محروم شہریوں کی آمدورفت کی واحد امید ہیں۔ رکشہ مالکان کی اکثریت قسطوں پر رکشے لے کر چلاتی ہے اور لاک ڈائون کے دوران بے روزگار ہونے والے بے شمار افراد نے قرض لے کر قسطوں پر رکشے لیے ہیں جو سی این جی دستیاب نہ ہونے کے باعث بند پڑے ہیں۔ رکشہ چلانے والوں کا کہنا ہے کہ پیٹرول پر چلانے کی صورت میں بچت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ کی قلت کے ساتھ دفاتر تک لانے کے جانے والی وینز کو بھی ایندھن کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے نجی شعبے فیکٹریوں کارخانوں میں بھی ورکرز کی حاضریاں متاثر ہورہی ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ میں گیس کی مقامی پیداوار 2700 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ سندھ کی اپنی طلب 1500 ایم ایم سی ایف ڈی ہے اس لحاظ سے سندھ اپنی طلب سے 1200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کرنے کے باوجود گیس کی قلت کا شکار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔