- سینیٹ انتخابات میں بڑا معرکہ گیلانی اور حفیظ شیخ کے درمیان ہوگا
- ویڈیوز شیئرنگ ایپ ’’ لائیکی‘‘ کی مقبولیت میں اضافہ، پاکستان میں چوتھے نمبر پر آگئی
- کورونا کے ساتھ مٹاپے کی ’وبا‘ نے بھی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
- سینیٹ الیکشن؛ بلوچستان میں حکومتی اتحاد کی اپوزیشن کو 4 نشستیں دینے پیش کش
- متحدہ نے سینیٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی پیشکش ٹھکرادی
- اسلامی تعلیمات نے جنوبی افریقا میں گینگ وار کے گڑھ کو امن کا گہوراہ بنادیا
- قطر میں پاکستانی افرادی قوت کو دگنا کریں گے، قونصل جنرل
- وزیراعظم کی اہلیہ بشری بی بی کا داتا دربار کے قریب پناہ گاہ کا دورہ
- ملکی اور عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں اضافہ
- روپے کے مدمقابل ڈالر کی قدر میں کمی
- غریب آدمی ہوں زرضمانت کم رکھیں، قائم علی شاہ کی عدالت میں درخواست
- کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے فیلڈنگ کوچ جولین فاؤنٹین کا آپریشن کامیاب
- ’’پاوری گرل‘‘ سے متاثر ہوکر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والی تین خاتون پولیس اہل کار معطل
- خیبر پختون خوا میں پہلا خواجہ سرا جرگہ ممبر منتخب
- جہیز کی وجہ سے خودکشی کرنیوالی لڑکی کی ویڈیو وائرل، سوشل میڈیا پرغم وغصہ
- فرانس کے سابق صدر کو کرپشن پر قید کی سزا
- پلاسٹک کے کھلونوں میں کینسر کا سبب بننے والے کیمیکل بھی ہوسکتے ہیں، تحقیق
- یک خلوی جاندار میں دماغ کے بغیر یادداشت اور ذہانت کا راز دریافت
- بھارت میں نوجوان نے رکشے پر گھر بنا کر سب کو حیران کردیا
- کھلاڑی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر اسلام آباد اور کوئٹہ کا میچ ملتوی
کراچی میں گیس بحران کی شدت بڑھنے سے معمولات زندگی شدید متاثر

سی این جی کی عدم فراہمی نے کاروبار زندگی کو شدید متاثر کیا ہے(فوٹو، فائل)
کراچی: شہریوں کی آزمائش ختم ہونے پر نہیں آرہی اور موسم سرما کی شروعات سے جاری گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا جب کہ آئے روز سی این جی بندش نے شہریوں کے معمولات زندگی دھرم بھرم کرکے رکھ دیے ہیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ کے زبوں حال نظام کا شکار شہری رہی سہی بسوں اور سی این جی رکشوں میں سفر کرنے سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔ تین روز کی بندش کے بعد چوبیس گھنٹے کے لیے کھلنے والے سی این جی اسٹیشنز پیر کی صبح ایک بار پھر تین روز کے لیے بند کردیے گئے۔
گیس بحران کے پیش نظر،سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)نے پیر کے روز صبح 8 بجے سے تین دن کے لئے سی این جی پمپ بند کردیے جو اب جمعرات کے روز صبح 8 بجے کھولے جائیں گے جبکہ ایل این جی سے چلنے والے اسٹیشنز بھی بند رہیں گے۔
دوسری جانب سی این جی اسٹیشنز کی بندش کے باعث اس سے چلنے والے رکشے بھی بند ہوگئے جو اپنی سواری سے محروم شہریوں کی آمدورفت کی واحد امید ہیں۔ رکشہ مالکان کی اکثریت قسطوں پر رکشے لے کر چلاتی ہے اور لاک ڈائون کے دوران بے روزگار ہونے والے بے شمار افراد نے قرض لے کر قسطوں پر رکشے لیے ہیں جو سی این جی دستیاب نہ ہونے کے باعث بند پڑے ہیں۔ رکشہ چلانے والوں کا کہنا ہے کہ پیٹرول پر چلانے کی صورت میں بچت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ کی قلت کے ساتھ دفاتر تک لانے کے جانے والی وینز کو بھی ایندھن کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے نجی شعبے فیکٹریوں کارخانوں میں بھی ورکرز کی حاضریاں متاثر ہورہی ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ میں گیس کی مقامی پیداوار 2700 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ سندھ کی اپنی طلب 1500 ایم ایم سی ایف ڈی ہے اس لحاظ سے سندھ اپنی طلب سے 1200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کرنے کے باوجود گیس کی قلت کا شکار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔