- پولیس مقابلہ اور ڈکیتی کے مجرم کو 32 سال قید کا حکم
- کیماڑی میں جاں لیوا پراسرار بیماری؛ حکومتی مشینری سرگرم
- بحران پر قابو پانے کے لیے ایک ارب ڈالر پاکستان لاسکتے ہیں، ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان
- ویسٹ ایشیاء بیس بال کپ، بھارتی ٹیم بالآخر پاکستان پہنچ گئی
- دالوں کا صرف 15 دن کا اسٹاک باقی رہ گیا
- سرد اور گرد آلود ہواؤں سے موسمی بخار؛ کراچی میں بچے اور بزرگ زیادہ متاثر
- پرویز الہیٰ اور اُن کے ساتھیوں نے غداری کی، چوہدری سالک حسین
- یورپ، امریکا اور برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانوں کے ملازمین کو 6 ماہ سے تنخواہ نہ ملی
- میرے قتل کا پلان سی تیار، زرداری نے دہشت گرد تنظیم کو پیسہ دیا ہے، عمران خان
- چیونٹیاں مریضوں میں کینسر کی تشخیص کر سکتی ہیں، تحقیق
- امریکی ہائی اسکول کی لائٹیں مسلسل 15 ماہ سے روشن
- کام کا تناؤ ہے تو عطرِ گلاب سونگھئے
- بھارت میں گرفتار پاکستانی لڑکی کے اغواء کا مقدمہ سامنے آگیا
- بھارت سے رہائی کےبعد 17 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے
- سویڈن میں توہین ِ قرآن کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے
- فواد چوہدری کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا
- حکومت کے بینکوں سے حاصل کردہ قرضوں میں ایک ہزار ارب کا اضافہ
- سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ روپے سے بھی تجاوز کرگئی
- پی ایس ایل8؛ بورڈ اور سندھ حکومت کے درمیان سرد جنگ ختم
- گرافک ڈیزائننگ اور مصنوعی ذہانت
سندھ میں 18جنوری کوبلدیاتی انتخابات ہوں گے یانہیں؟ فیصلہ نہ ہوسکا

ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد سیاسی جماعتیں اور ان کے امیدوارسخت تذبذب کاشکار فوٹو؛فائل
کراچی: سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے صوبے میں کی جانے والی نئی حلقہ بندیوں اور بلدیاتی آرڈیننس میں ترامیم کو منسوخ کرنے کا فیصلہ جاری ہونے کے بعد صوبے میں 18 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مرکزی الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت اب تک کوئی فیصلہ نہیں کرسکی ہے اور انتخابات کا انعقاد التوا میں ہوتا نظر آرہا ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن سندھ، تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران معمول کے مطابق 18 جنوری کو انتخابات کے انعقاد کے لیے موجودہ انتخابی شیڈول کے مطابق کام کررہے ہیں، اعتراضات کی وصولی کے بعد آج (بدھ) سے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا کام شروع کردیا جائے گا، بلدیاتی انتخابات کے انعقاد موجودہ صورتحال کی وجہ سے سیاسی جماعتیں اور ان کے امیدوارسخت تذبذب کا شکار ہوگئے ہیں اور انھیں سمجھ نہیں آرہا ہے کہ وہ کیا کریں، سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اوران کے امیدواروں کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 2001ء کی حلقہ بندیوں کے مطابق 18 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا حکم جاری کیا ہے جبکہ بلدیاتی آرڈیننس میں کی گئی ترامیم کو منسوخ کردیا ہے اور سندھ حکومت کو حکم دیا ہے کہ اگر وہ الیکشن کی تاریخ میں توسیع چاہتی ہے توالیکشن کمیشن سے رجوع کرے، سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اوران کے امیدواروں کا کہنا ہے کہ جب نئی حلقہ بندیوں کو منسوخ کردیا ہے اور سندھ حکومت نے پینل کے مطابق یونین کمیٹیوں اور یونین کونسلوں میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے جو قانون بنایا تھا اس کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے تو پھر ریٹرننگ افسران کون سی حلقہ بندیوں کے مطابق اورکس طرح کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی کررہے ہیں، ان امیدواروں کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں کن ہدایات پر عمل کیا جائے۔
ان رہنمائوں نے بتایاکہ ڈی آر اوز اورآراوز موجودہ انتخابی شیڈول کے مطابق امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے سبب امیدوار سخت پریشانی میں شکار ہوگئے ہیں، ان افراد کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعدمرکزی الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت 18 جنوری کو صوبے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کوئی فیصلہ جاری کرے اور یہ بتائے کہ 18 جنوری کو انتخابات ہوں گے یا نہیں، اس حوالے سے سندھ کے الیکشن کمشنر طارق اقبال قادری نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے جو فیصلہ جاری کیا ہے اس میں حکم دیا گیا ہے کہ 18 جنوری کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں تاہم صوبائی الیکشن کمیشن موجودہ انتخابی شیڈول کے مطابق ہی کاغذات نامزدگی اور اسکروٹنی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے،انھوں نے کہا کہ موجودہ انتخابی شیڈول کومنسوخ کرنا یا نیا انتخابی شیڈول جاری کرنا مرکزی الیکشن کمیشن کا کام ہے، جب تک ہمیںمرکزی الیکشن کمیشن سے ہدایات جاری نہیں ہوتیں سندھ کا الیکشن کمیشن موجودہ انتخابی شیڈول کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے کام جاری رکھے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔