سندھ بھر میں محکمہ آبپاشی کی زمین سے قبضے ختم کرانے کا حکم

کورٹ رپورٹر  منگل 19 جنوری 2021
مقرر مدت کے بعد مہلت نہیں ملے گی، عدالت، تجاوزات کیخلاف کارروائی سے متعلق درخواستیں خارج کر دی گئیں۔ فوٹو: فائل

مقرر مدت کے بعد مہلت نہیں ملے گی، عدالت، تجاوزات کیخلاف کارروائی سے متعلق درخواستیں خارج کر دی گئیں۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے دریائے سندھ کے نہری نظام کی زمینوں پر بڑے پیمانے پر قبضے سے متعلق سندھ بھر میں محکمہ آبپاشی کی زمین سے قبضے ختم کرنے کا عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو دریائے سندھ کے نہری نظام کی زمینوں پر بڑے پیمانے پر قبضے سے متعلق عبوری حکم نامہ جاری کردیا، عدالت نے سندھ بھر میں محکمہ آبپاشی کی زمین سے قبضے ختم کرنے کا حکم دیدیا،لارجر بینچ نے آبپاشی کی زمین سے تجاوزات اور قبضے ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے تجاوزات اور قبضے ختم کرنے کے لیے 30 جون 2021 تک مہلت دے دی۔ عبوری حکم نامے کے مطابق عدالت نے تجاوزات 3 مرحلوں میں ختم کرنے کی حکومت سندھ کی تجویز بھی منظور کرلی، عدالت تجاوزات آبپاشی کی زمین کینالز سمیت بندوں سے ختم کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت نے کہا ہے کہ مقرر مدت کے بعد کوئی مہلت نہیں ملے گی۔

عدالت نے پہلے مرحلے میں کئنالز، مائینر شاخ سمیت بندوں سے 28 فروری تک تجاوزات ختم کرنے، دوسرے مرحلے میں آبپاشی کی زمین کمرشل مقاصد کے لیے تجاوزات 30 اپریل  تک ختم کرنے اور تیسرے مرحلے میں رہائشی مقاصد کے لیے بنائی گئی تعمیرات 30 جون تک ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

تجاوزات کیخلاف کارروائی سے متعلق دائر درخواستیں بھی خارج کردی گئیں،اس سے پہلے سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے موقف دیا کہ تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن شروع ہوچکا ہے، فیز ٹو کمرشل اور فیز تھری میں رہائشی تجاوزات کا خاتمہ ہوگا، آپریشن کی نگرانی سندھ حکومت کیبنٹ کررہی ہے، ایڈووکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ 15 دن کے بعد پیش رفت رپورٹ دیں گے، محکمہ آبپاشی کی زمین سے 6 ماہ میں تمام تجاوزات کا خاتمہ مکمل کرالیں گے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کسی جوڈیشل آفیسر کو تجاوزات کیخلاف مہم میں ساتھ کیوں نہیں رکھتے ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ اگر عدالت حکم دے تو جوڈیشل افسر سے نگرانی کرالیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔