سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا معاملہ ؛ پی ٹی آئی ارکان ایک دوسرے کے مخالف

ویب ڈیسک  منگل 19 جنوری 2021
پی ٹی آئی ارکان سندھ اسمبلی نے وزیراعظم سے تبدیلیوں پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا فوٹو: فائل

پی ٹی آئی ارکان سندھ اسمبلی نے وزیراعظم سے تبدیلیوں پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا فوٹو: فائل

 کراچی: فردوس شمیم نقوی کی جانب سے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے عہدے سے استعفے کے بعد تحریک انصاف کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف میدان میں آگئے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کا معاملہ تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات کو مزید ہوا دے گیا ہے۔ 2018 کے عام انتخابات کے بعد سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی دوسری سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی تھی اور فردوس شمیم نقوی کو قائد حزب اختلاف مقرر کیا گیا تاہم انہوں نے چند ماہ قبل یہ عہدہ چھوڑ دینے کا اعلان کردیا تھا۔

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے عہدے کے لیے سب سے اہم امیدوار حلیم عادل شیخ ہیں جوں چند روز قبل بطور پارٹی پارلیمانی لیڈر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں لیکن پی ٹی آئی کے کئی ارکان سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کو اپوزیشن لیڈر بنانے کے مخالف ہیں۔ پی ٹی آئی ارکان سندھ اسمبلی نے الگ الگ گروپ بنالیے ہیں اور پی ٹی آئی سندھ کے واٹس ایپ گروپ میں بھی ارکان کے ایک دوسرے کے خلاف پیغامات کررہے ہیں۔

ساری صورت حال پر پی ٹی آئی کے ارکان سندھ اسمبلی نے وزیراعظم سے تبدیلیوں پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کسی بھی فیصلے سے قبل ہم سے ویڈیو لنک پر بات کریں یا انہیں ملاقات کا وقت دیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی قیادت کی ہدایت کے باوجود فردوس شمیم نے اب تک اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے استعفٰی اسپیکر سندھ امسبلی کو پیش نہیں کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں نے اپنا استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھیج دیا ہے، پارٹی کے فیصلے کے ساتھ ہوں، اس کے علاوہ انہوں نے واٹس ایپ گروپ میں وزیراعظم کا پیغام بھی شیئر کردیا ہے۔

نئے قائد حزب اختلاف کے تقرر کے حوالے سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق اپوزیشن لیڈر کا استعفیٰ پہلے اسپیکر آفس بھیجنا چاہیے، مجھے تاحال کوئی استعفی موصول نہیں ہوا، فردوس شمیم نقوی کے استعفے کے بعد ہی نئے قائدِ حزبِ اختلاف کا فیصلہ ہوگا، استعفے کے بعد نئے اپوزیشن لیڈر کے لئے اراکین کے دستخط کے ساتھ خط لکھنا ہوگا، قانون کے مطابق تمام دستخطوں کی تصدیق کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔