کیا مصر کے فرعون خود بھی مصوری کرتے تھے؟

ویب ڈیسک  بدھ 20 جنوری 2021
مصر کے آثارِ قدیمہ میں ہاتھی دانت کی ایسی رنگ تختی (کلر پیلٹ) بھی شامل ہے جس پر فرعون کا نام کندہ ہے۔ (فوٹو: میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ)

مصر کے آثارِ قدیمہ میں ہاتھی دانت کی ایسی رنگ تختی (کلر پیلٹ) بھی شامل ہے جس پر فرعون کا نام کندہ ہے۔ (فوٹو: میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ)

نیویارک: قدیم مصری فرمانروا ’’فرعون‘‘ اگرچہ بنی اسرائیل، اہرام اور ممیوں کی وجہ سے مشہور ہیں لیکن انٹرنیٹ پر آج کل وائرل ہونے والی ’رنگ تختی‘ سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید وہ باقاعدہ مصوری بھی کیا کرتے تھے۔

3400 سال قدیم، یہ شاہی رنگ تختی (کلر پیلٹ) ایک سالم ہاتھی دانت سے بنائی گئی ہے جس میں چھ رنگوں کےلیے چھوٹے چھوٹے خانے بنے ہوئے ہیں۔ اگرچہ یہ رنگ تختی 1923 میں لارڈ کارناروون نے دریافت کی تھی لیکن 1926 میں نیویارک کے ’’میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ‘‘ نے خرید لیا تھا۔ تب سے یہ رنگ تختی وہیں محفوظ ہے۔

یہ تختی اس وجہ سے بھی خصوصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہ نہ صرف بالکل صحیح سالم ہے بلکہ اس میں رکھے گئے رنگ بھی آج تک خاصی محفوظ حالت میں ہیں: نیلا، ہرا، پیلا، لال، کالا، سفید اور کتھئی۔

رنگ تختی کے بالائی حصے پر مصر کی مخصوص تصویری تحریر (ہائیروگلف) میں دو نام (ایمنہوتپ سوم اور نبماتری) اور ’ری کا پیارا‘ کی عبارت موجود ہے۔

فرعون ایمنہوتپ سوم 1390 تا 1352 قبلِ مسیح کے زمانے میں مصر پر حکمران رہا، جس کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مصوری سمیت دیگر فنونِ لطفیہ کا بہت شوقین تھا۔

اب چونکہ یہ رنگ تختی اسی دور کی ہے اور اس پر ایمنہوتپ کا نام بھی موجود ہے، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسے استعمال کرتے ہوئے خود ایمنہوتپ مصوری کیا کرتا تھا یا پھر رنگ تختی کسی خاص شاہی مصور کی تھی؟

لگ بھگ اسی زمانے کی ایک اور رنگ تختی بھی میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ میں رکھی گئی ہے لیکن یہ خاصی بوسیدہ حالت میں ہے اور کم قیمتی بھی محسوس ہوتی ہے۔ اس پر ’’ایمنموپت‘‘ کا نام کندہ ہے جو اس سے پچھلے فرعون یعنی ایمنہوتپ دوم کا وزیر تھا۔

ان آثارِ قدیمہ سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ تمام فراعنہ مصر نہ سہی لیکن کچھ فرعونوں کو فنونِ لطیفہ کا اس قدر شوق تھا کہ شاید وہ خود بھی مصوری کیا کرتے ہوں گے۔ تاہم ان کی بنائی ہوئی کوئی ایک پینٹنگ بھی اس کے ثبوت میں موجود نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔