- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
سوئس حکومت کی شہریوں سے نقاب پر پابندی کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل
جنیوا: سوئس حکومت نے اپیل کی ہے کہ مارچ میں ہونے والے نقاب پر پابندی لگانے سے متعلق ریفرنڈم میں رائے دہندگان مخالفت میں ووٹ دیکر امتیازی رائے شماری کو ناکام بنادیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں چہرے کو مکمل ڈھانپنے والے نقاب پر پابندی لگانے سے متعلق ریفرنڈم 7 مارچ کو ہونا ہے تاہم اس سے قبل ہی سوئس حکومت نے ووٹرز سے اپیل کی ہے وہ نقاب پر پابندی لگانے کی تجویز کو مخالفت میں ووٹ ڈال کر مسترد کردیں۔
سوئس حکومت کا کہنا ہے کہ نقاب یا برقع پر پابندی لگانے سے سیاحت کو نقصان پہنچے گا جب کہ پہلے ہی سوئٹزرلینڈ میں بہت ہی کم تعداد میں خواتین نقاب پہنتی ہیں اور وہ بھی زیادہ تر سیاح ہوتی ہیں۔
سوئٹزرلینڈ میں براہ راست جمہوریت کا نظام رائج ہے جس میں آئین تبدیل کرنے کے لیے تجویز عوام میں رکھی جاتی ہے جو ریفرنڈم میں ووٹ دیکر تجویز کی حمایت یا مخالفت کرتے ہیں۔ ایک لاکھ افراد کی تجویز پر کسی ترمیم پر رائے شماری کرائی جاتی ہے۔
2009 میں ایسے ہی ایک ریفرنڈم میں رائے دہندگان نے ملک بھر میں نئے میناروں کی تعمیر پر پابندی کی حمایت کی تھی۔ قبل ازیں سینٹ گیلن اور ٹیکنو میں علاقائی ووٹرز کی تجویز پر چہرے کو مکمل ڈھانپنے پر پابندی عائد ہے۔
اس حوالے سے سوئس حکومت کا موقف ہے کہ جب دو علاقوں میں چہرے کے مکمل نقاب پر پابندی عائد ہے تو اس قانون کی ملک بھر میں پاسداری کی ضرورت نہیں۔ اس سے مسلمانوں میں اچھا پیغام نہیں جائے گا۔
سوئٹزرلینڈ کے علاقے مونٹریکس اور جنیوا جھیل کے آس پاس کے تفریحی مقامات میں خلیجی ممالک سے سیاح بڑی تعداد میں آتے ہیں جن کے ساتھ آنے والی خواتین نقاب میں ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ نقاب پر پابندی کی تجویز دائیں بازو کی شدت پسند جماعت سوئس پیپلز پارٹی کے ایک گروپ ایجرکینجر کومیتی نے دی ہے جب کہ 2009 میں بھی میناروں کی تعمیر پر پابندی انہی کی تجویز تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔