- مستونگ میں سی ٹی ڈی کا آپریشن، 5 دہشتگرد ہلاک
- پائلٹ لائسنسنگ کیس کی تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین کو شامل کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں پولیس پٹرولنگ ٹیم پر فائرنگ، ایک اہل کار شہید دو شدید زخمی
- ایم کیو ایم پاکستان کا نشتر پارک میں جلسے کا اعلان
- راولپنڈی میں فائرنگ سے ایس ایچ او عمران عباس شہید
- بھارت میں رخصتی کے وقت زیادہ رونے سے دلہن ہلاک
- شمالی وجنوبی وزیرستان میں فورسز کے آپریشن، 4 دہشت گرد ہلاک
- عمران خان نے اداروں کو استعمال کر کے اعتماد کا ووٹ لیا، مریم نواز
- کیمیائی آلودگی جسم کو 8 طرح سے نقصان پہنچاتی ہے
- کیا یہ تین منزلہ عمارت دریا میں ڈوب رہی ہے؟
- گوادر سے بیرون ملک کروڑوں روپے کی منشیات اسمگلنگ ناکام، 4 ملزمان گرفتار
- حکومت کے اتحادی ہیں اور سینیٹ میں بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، چوہدری شجاعت
- اب اسمارٹ فون پاکستان میں بنیں گے، 3 کمپنیوں کا پلانٹس لگانے کا اعلان
- مرغی کے گوشت کی قیمت میں ہوشربا اضافہ، عوام کی دسترس سے باہر
- راولپنڈی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایس ایچ او شہید
- بیٹی کیلیے شاہین آفریدی کا رشتہ آیا ہے، شاہد آفریدی کی تصدیق
- ملک میں 10 مارچ سے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا اعلان
- بریسٹ کینسر سے آگاہی، بروقت تشخیص اور علاج کے لیے ایپ متعارف
- چین اور امریکا میں تعاون ’’اہم ترین مشترکہ انتخاب‘‘ ہونا چاہیے، چین
- پی ایس ایل 6 کی تحقیقات کیلیے فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان
ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے نئی پی ایچ ڈی پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

جامعات میں پہلے سے انرولڈ پی ایچ ڈی طلبہ پر مکمل یا من و عن اطلاق نہیں ہوگا، نوٹیفیکیشن۔ فوٹو : فائل
کراچی: اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کی جانب سے نئی پی ایچ ڈی پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان نے بڑی اور قابل ذکر تبدیلیوں کے ساتھ نئی پی ایچ ڈی پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، نوٹیفیکیشن کے مطابق جامعات میں پہلے سے انرولڈ پی ایچ ڈی کے طلبہ پر مکمل یا من و عن اطلاق نہیں ہوگا تاہم پالیسی کے کچھ جزوی حصوں سے پرانے طلبہ فائدہ لے سکتے ہیں، اس حوالے سے نوٹیفیکیشن میں پالیسی کے annexure 1.8 کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق سیکشن 4.4 بی جو کہ ٹھیس کی ایویلیو ایشن کے حوالے سے ہے اور پی ایچ ڈی ٹھیس کی ایویلیو ایشن اب پاکستانی پروفیسر بھی کرسکتے ہیں اور اگر طالب علم اپنا ریسرچ پیپر ایکس کیٹگری کے جنرل میں شائع کروالیں تو اس کے پی ایچ ڈی تھیسز کو صرف ایک ہی پروفیسر کے پاس ایویلیو ایشن کے لیے بھیجا جاسکتا ہے۔
پالیسی کی اس شق سے پہلے سے انرولڈ پی ایچ ڈی طلبہ بھی اب فائدہ لے سکیں گے مزید یہ کہ شق 4.5 کے مطابق پی ایچ ڈی ڈگری کے حصول کے لیے “y” کیٹگری میں ایک ریسرچ پیپر چھپوانا ضروری ہے اسی طرح 4.7 شق میں طلبہ کو اپنی پی ایچ ڈی ڈگری کم سے کم تین اور زیادہ سے زیادہ 8 سال میں پوری کرنی ہوگی اگر کوئی طالب علم کسی ناگزیر وجہ کی بنا پر اس عرصہ میں اپنی ریسرچ مکمل نہ کرسکے تو competent authority اسے مزید سال کی مہلت دے سکتی ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اس پالیسی نے ڈاکٹریٹ کے خواشمند طلبہ کے لیے محض اپنے ہی ڈسپلن میں پی ایچ ڈی کرنے کی عائد شرط ختم کردی ہے، طلبہ 4 سالہ بی ایس کے بعد براہ راست پی ایچ ڈی کرسکیں گے، طلبہ ایک سے دوسرے ”ضابطے“ (Discipline) میں بھی شرائط کے ساتھ پی ایچ ڈی کرسکتے ہیں، طلبہ کے لیے ایم فل لیڈنگ ٹوپی ایچ ڈی کے دروازے تو بند رکھے گئے ہیں تاہم دوران پی ایچ ڈی مطلوبہ قابلیت کی بنیاد پر صرف ایم ایس/ایم فل ڈگری لی جاسکے گی۔
اسی طرح پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ کے لیے مطلوبہ مدت میں کم از کم 2 سال تک اپنے ملک میں رہنے کی پابندی بھی عائد کی گئی ہے، مزید براں پی ایچ ڈی مقالے جائزے کے لیے غیرملکی ماہرین کو بھیجنے کی لازمی شرط بھی ختم کرتے ہوئے اسے پاکستانی ماہرین کو بھجوانے کی بھی اجازت ہوگی پالیسی ڈرافٹ کے مطابق نئی پالیسی یکم جنوری 2021سے قابل اطلاق ہے۔
پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلوں کے لیے کم سے کم مطلوبہ قابلیت ”بی ایس“یا مساوی ڈگری ہے دوران ایم ایس/فل کی تکمیل کی مطلوبہ قابلیت تک پہنچنے والے طالب علم کواس کی منشا کے مطابق مذکورہ سند تفویض کرسکتی ہے اور پی ایچ ڈی کے لیے انرولمنٹ کرانے والے امیدواروں کو ڈاکٹریٹ کی تعلیم کے دوران مطلوبہ معیارات پورے کرنے کی صورت میں ایم ایس/ایم فل ڈگری جاری کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔