چائلڈ لیبر ختم کی جائے، گھریلو ملازمین کے حقوق کیلیے پنجاب نے لیڈ کیا، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  بدھ 20 جنوری 2021
فورم میں وزیر لیبر پنجاب انصر مجید خان، بشریٰ خالق، افتخار مبارک شریک گفتگو ہیں ۔ فوٹو: فائل

فورم میں وزیر لیبر پنجاب انصر مجید خان، بشریٰ خالق، افتخار مبارک شریک گفتگو ہیں ۔ فوٹو: فائل

 لاہور: گھریلو ملازمین کے حقوق و تحفظ میں پنجاب نے لیڈ کیا، یہ واحد صوبہ ہے جو 2019ء میں ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ کے ذریعے گھریلو ملازمین کی آواز بنا۔ گھریلو مزدوروں کو ’’او پی ڈی‘‘ کی مفت سہولت اور لازمی اسکولنگ کی تجویز زیر غور ہے۔

بدقسمتی سے گھریلو ملازمین کی تنخواہ، ملازمت اور کام کے اوقات کا کوئی پیمانہ نہیں ہے بلکہ انھیں جسمانی تشدد، ہراسگی اور زیادتی کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ گھریلو ملازم بچوں پر تشدد کے جرم کو ناقابل ضمانت بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار حکو مت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ’’مزدوروں کے حوالے سے قوانین اور ان پر عملدرآمد‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔

صوبائی وزیر برائے لیبر پنجاب انصرمجید خان نے کہا کہ ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ میں کچھ خامیاں ہیں جنھیں دور کرنے کیلئے کام کر ر ہے ہیں۔ بے شمار رکاوٹوں کے باوجود ہمارے پاس820 ملین روپے ورکرز ویلفیئر فنڈ میںآچکے ہیں۔ ہم ڈیڑھ کروڑ مزدوروں کو ہیلتھ کیئر کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ گھریلو ملازمین کی تنخواہ، کام کے اوقات و دیگر معاملات کا فیصلہ بھی گھر کا مالک ہی کرتا ہے جس کی وجہ سے ان کا بدترین استحصال ہورہا ہے، گھریلو ملازمین میں کم عمر بچیوں کی تعداد زیادہ ہے۔

نمائندہ سول سوسائٹی افتخار مبارک نے کہا کہ گھریلو ملازمین کے حقوق کے حوالے سے پنجاب نے لیڈ لی اور سب سے پہلے ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ بنایا اور گھروں میں کام کرنے والوں کو مزدور قرار دیا۔اس قانون کے سیکشن 3 کے مطابق 15 برس سے کم عمر بچہ گھریلو ملازم نہیں رکھا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔