سرکاری جامعات کی مانیٹرنگ میں ناکامی، سندھ ایچ ای سی اب نجی ڈگری کالجوں کی رجسٹریشن کریگی

صفدر رضوی  بدھ 20 جنوری 2021
صرف 16 محکمہ کالج ایجوکیشن سے رجسٹرڈ ہیں ، ڈاکٹر نوشاد۔ فوٹو: فائل

صرف 16 محکمہ کالج ایجوکیشن سے رجسٹرڈ ہیں ، ڈاکٹر نوشاد۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے صوبے کی سرکاری جامعات کی مانیٹرنگ میں ناکامی کے بعد اب نجی ڈگری کالجوں کی رجسٹریشن اور مانیٹرنگ کا بیڑا اٹھایا ہے۔

سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے صوبے کی سرکاری جامعات کی مانیٹرنگ میں ناکامی کے بعد اب نجی ڈگری کالجوں کی رجسٹریشن اور مانیٹرنگ کا بیڑا اٹھالیا ہے اورگریڈ 19 کے افسر قائم مقام سیکریٹری سندھ اعلی تعلیمی کمیشن معین الدین صدیقی نے محکمہ کالج ایجوکیشن کی عدم فعالیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پرائیویٹ سیکٹر میں چلنے والے کراچی سمیت سندھ بھر کے ڈھائی سو سے زیادہ نجی ڈگری کالجوں اور انسٹی ٹیوٹس کی رجسٹریشن اپنے ادارے کے ماتحت کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

اس سلسلے میں ڈاکٹر نوشاد شیخ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے، اس کا اجلاس بھی منعقد کیاگیا ہے جس میں سندھ بھر کے نجی ڈگری کالجوں کو جامعات سے ایفیلیشن دیے جانے سے قبل ان کی رجسٹریشن سندھ ایچ ای سی کے تحت کرنے کے معاملے پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نوشاد شیخ کے علاوہ گریڈ 19 کے افسر قائم مقام سیکریٹری سندھ ایچ ای سی معین الدین صدیقی، سکھر یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین ، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر طارق رفیع کالج ایجوکیشن کا ایک نمائندہ شریک ہوا جبکہ جامعہ کراچی کے وائس  چانسلر اجلاس ڈاکٹر خالد عراقی  اجلاس میں آن لائن شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد “ایکسپریس ” سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نوشاد شیخ نے بتایا کہ ہماری اطلاع کے مطابق سندھ میں 250 نجی ڈگری کالج مختلف جامعات سے ایفیلیٹڈ ہیں تاہم ان میں صرف 16 محکمہ کالج ایجوکیشن سے رجسٹرڈ ہیں باقی کالج بغیر رجسٹریشن کے کام کررہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ ان کالجوں کی رجسٹریشن کرکے ان کے معیارات کو جانچا جائے یا تو محکمہ کالج ایجوکیشن ان کی رجسٹریشن کرے یا سندھ ایچ ای سی کو یہ اختیار ہو۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ معین الدین صدیقی گزشتہ کئی ماہ سے سیکریٹری سندھ ایچ ای سی کی گریڈ 20 کی اسامی پر  کام کررہے ہیں وہ اپنی تعیناتی سے لے کر تاحال سندھ کی سرکاری جامعات میں سندھ ایچ ای سی کے کردار کو وسعت دینے میں ناکام رہے ہیں۔

سندھ ایچ ای سی کے رولز کے تحت یہاں کام کرنے والے ہر افسر کو تنخواہ کے ساتھ 50 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک اضافی الائنس دیا جاتا ہے جس کے سبب اکثر افسران اس محکمہ میں تقرری کے خواہشمند رہتے ہیں اس وقت بھی وہاں موجود افسران یہ الائنس لے رہے ہیں جبکہ 6 لاکھ روپے سے زائد کی رقم ہر ماہ اس بنگلے کے کرائے کے طور پر ڈی جاتی ہے جس میں سندھ ایچ ای سی کا دفتر قائم ہے تاہم سندھ کے اعلی تعلیم کے شعبے میں اس کمیشن کی کارکردگی صفر ہے اور موجودہ قائم مقام سیکریٹری بھی نٹ نئے پرپوزل بناکر اس پر اجلاس کرتے اور سمری بھجواکر اپنی اس محکمہ میں تعیناتی کا جواز پیش کرتے ہیں۔

محکمہ کالج ایجوکیشن کا پرائیویٹ ونگ بھی غیر فعال ہے جس کی ذمے داری نجی ڈگری کالجوں کو رجسٹریشن دینا ہے عبدالقادر شاہ اس ونگ کے ڈائریکٹر ہیں جو اکثر اپنے دفتر ہی نہیں آتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔