- سینیٹ میں پی ٹی آئی کو اپنے ارکان بھی ووٹ نہیں دیں گے، مریم نواز
- صحافی خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا تھا، امریکا
- ڈپٹی ڈائریکٹر پنجاب وائلڈلائف کی ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل ترقی
- ملتان سلطانز کی کراچی کنگز کیخلاف جارحانہ بیٹنگ
- سی ٹی ڈی کی سکھر میں کارروائی، دو مبینہ دہشت گرد ہلاک
- پشاور میں خاتون نے ایمبولینس میں بچے کو جنم دے دیا
- پیپلزپارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی کے کراچی سے باہر جانے پر پابندی عائد
- سینیٹ الیکشن میں حکومت نے دیر کردی، اس کے ارکان ہم سے رابطے میں ہیں، بلاول
- یوٹیلٹی اسٹورز سے چینی غائب، پھر بحران پیدا ہونے کا خدشہ
- حکومت کو پی ڈی ایم سے نہیں مہنگائی اور بے روزگاری سے خطرہ ہے، گورنر پنجاب
- راشد خان کی جگہ سندیپ لمیچانے لاہور قلندرز کا حصہ بن گئے
- آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ؛ اسلام آباد میں پاک فضائیہ کے طیاروں کا فلائی پاسٹ
- سینیٹ الیکشن؛ شہباز شریف کو لاہور میں ووٹ کاسٹ کرنےکی سہولت نہ دینے کا فیصلہ
- 27 فروری 2019؛ دو سال بعد بھارتی پائلٹ ابھی نندن کا اہم بیان منظر عام پر آگیا
- پائی نیٹ ورک، آن لائن کمائی اور فراڈ
- وزیراعظم کی بھارتی جارحیت پرجوابی کارروائی کو2 برس مکمل ہونے پرقوم وافواج کومبارکباد
- قوم کی حمایت سے مادر وطن کا تمام خطرات سے دفاع کریں گے،ترجمان پاک فوج
- ملک میں کورونا کے فعال مریضوں کی تعداد 21554 رہ گئی، 538 کی حالت تشویشناک
- سمت پٹیل نے اپنی وکٹ قربان کرنے کے بجائے حفیظ کو رن آؤٹ کرادیا
- زیادہ چھکے، پاکستانی بیٹسمینوں میں محمد حفیظ تیسرے نمبر پر آگئے
کورونا وائرس کی نئی قسم پہلے سے زیادہ خطرناک؟

برطانیہ میں سامنے آنے والی کورونا وائرس کی نئی شکل جسے وی یو آئی 202012/01 کا نام دیا گیا ہے۔فوٹو : فائل
کورونا وائرس کی نئی قسم کے بارے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کہنا ہے کہ انہیں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ حالیہ دنوں میں رپورٹ ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم زیادہ مہلک یا تیزی سے پھیلنا والا وائرس ہے۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز گزشتہ ہفتے برطانیہ کے جنوبی حصے اور دارالحکومت لندن سے رپورٹ ہوئے تھے جس کے بعد متعدد ممالک نے برطانیہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگا دی ہے۔
برطانیہ میں سامنے آنے والی کورونا وائرس کی نئی شکل جسے وی یو آئی 202012/01 کا نام دیا گیا ہے،کی تشخیص جنوبی برطانیہ کی کاؤنٹی کینٹ میں 13 دسمبر کو ہوئی تھی۔ ابتدائی اندازوں میں سائنس دان یہ اندیشہ ظاہر کر رہے تھے کہ وی یو آئی پہلے سے موجود کورونا وائرس کے مقابلے میں 70 فی صد تیزی سے پھیلتا ہے۔
برطانیہ کے علاوہ جنوبی افریقہ میں بھی کورونا وائرس کی ایک نئی قسم کی تشخیص ہوئی ہے۔ تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق برطانیہ اور جنوبی افریقہ سے رپورٹ کیے جانے والے وائرس کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی تیکنیکی امور کی سربراہ ماریا وین کرخوو کے مطابق دونوں ممالک میں سامنے آنے والے وائرس میں یہ قدر مشترک ہے کہ وہ ایک وقت میں سامنے آئے ہیں۔ علاوہ ازیں ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس نئی قسم کے 9 کیسز ڈنمارک جب کہ ایک، ایک نیدرلینڈ اور آسٹریلیا میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
دوسری طرف ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گیبراسس کا کہنا ہے کہ وہ سائنس دانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ کس طرح سے جینیاتی تبدیلیاں کرونا وائرس پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ دریں اثنا میں ڈبلیو ایچ او کے ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا ہے کہ اس وقت تک اس بارے میں شواہد موجود نہیں ہیں کہ یہ وائرس اپنی شدت میں تبدیلی لائے گا۔ اْن کے بقول تشخیص اور ویکسین کے معیار پہلے سے بہتر ہو رہے ہیں۔
کورونا کی نئی قسم کیا زیادہ مہلک ہے؟
برطانیہ سے رپورٹ کیے جانے والے وی یو آئی میں کورونا وائرس کے مقابلے میں لگ بھگ 23 تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ جن میں پروٹین میں اضافہ بھی شامل ہے جو کہ وائرس کے انسانی جسم میں داخل ہونے اور پھیلانے کا سبب ہے۔ برطانیہ کے وزیرِ صحت میٹ ہان کوک کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ جنوب مشرقی برطانیہ اور لندن میں وی یو آئی کی وجہ سے کرونا وائرس زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہو۔ اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
ان کے بقول ہو سکتا ہے کہ وی یو آئی حال ہی میں منظور ہونے والی ویکسین کے خلاف مزاحمت کرے۔ برطانیہ کے چیف میڈیکل افسر کرس وٹی کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وی یو آئی کی وجہ سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں۔ ان کے بقول اس بارے میں تحقیق جاری ہے۔
ویکسین وائرس کی نئی قسم کے خلاف کار آمد ہو گی؟
برطانوی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ پتا لگانے میں کہ کرونا ویکسین، وی یو آئی کے خلاف بھی مؤثر ہو گی یا نہیں، تحقیق میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔ تاہم وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ پْر امید ہیں کہ کورونا وائرس کی تبدیل شدہ قسم ویکسین کی افادیت کو کم نہیں کرے گی۔ جو کہ جسم میں اینٹی باڈیز بنانے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
کورونا کی نئی قسم سے بچوں کو کتنا خطرہ ہے؟
برطانوی خبر رساں ’ رائٹرز ‘ کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم سے بچوں کے بھی اتنے ہی متاثر ہونے کے خدشات ہیں جتنے کہ بڑی عمر کے افراد ہو رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس کی ابتدائی قسم سے بڑی عمر کے افراد، بچوں کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوتے رہے ہیں۔
برطانیہ میں اس نئے وائرس پر تحقیق کرنے والے ادارے ’ نر وی ٹیگ ‘ سے منسلک اور امپیریل کالج لندن سے وابستہ نیل فرگوسن کا کہنا ہے کہ یہ خدشات موجود ہیں کہ وائرس سے بچوں کے متاثر ہونے کی شرح زیادہ ہو۔ نری وی ٹیگ سے ہی منسلک وینڈی بارکلے کا کہنا ہے کہ یہ وائرس سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ اس سے زیادہ بچے متاثر ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔