- سینیٹ انتخابات میں بڑا معرکہ گیلانی اور حفیظ شیخ کے درمیان ہوگا
- ویڈیوز شیئرنگ ایپ ’’ لائیکی‘‘ کی مقبولیت میں اضافہ، پاکستان میں چوتھے نمبر پر آگئی
- کورونا کے ساتھ مٹاپے کی ’وبا‘ نے بھی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
- سینیٹ الیکشن؛ بلوچستان میں حکومتی اتحاد کی اپوزیشن کو 4 نشستیں دینے پیش کش
- متحدہ نے سینیٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی پیشکش ٹھکرادی
- اسلامی تعلیمات نے جنوبی افریقا میں گینگ وار کے گڑھ کو امن کا گہوراہ بنادیا
- قطر میں پاکستانی افرادی قوت کو دگنا کریں گے، قونصل جنرل
- وزیراعظم کی اہلیہ بشری بی بی کا داتا دربار کے قریب پناہ گاہ کا دورہ
- ملکی اور عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں اضافہ
- روپے کے مدمقابل ڈالر کی قدر میں کمی
- غریب آدمی ہوں زرضمانت کم رکھیں، قائم علی شاہ کی عدالت میں درخواست
- کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے فیلڈنگ کوچ جولین فاؤنٹین کا آپریشن کامیاب
- ’’پاوری گرل‘‘ سے متاثر ہوکر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والی تین خاتون پولیس اہل کار معطل
- خیبر پختون خوا میں پہلا خواجہ سرا جرگہ ممبر منتخب
- جہیز کی وجہ سے خودکشی کرنیوالی لڑکی کی ویڈیو وائرل، سوشل میڈیا پرغم وغصہ
- فرانس کے سابق صدر کو کرپشن پر قید کی سزا
- پلاسٹک کے کھلونوں میں کینسر کا سبب بننے والے کیمیکل بھی ہوسکتے ہیں، تحقیق
- یک خلوی جاندار میں دماغ کے بغیر یادداشت اور ذہانت کا راز دریافت
- بھارت میں نوجوان نے رکشے پر گھر بنا کر سب کو حیران کردیا
- کھلاڑی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر اسلام آباد اور کوئٹہ کا میچ ملتوی
براڈ شیٹ کیس؛ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے چیئرمین نیب کو طلب کرلیا

لندن ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، نیب کیسے بہکاوے میں آگیا، چیئرمین کمیٹی برائے اطلاعات۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد: چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، چیئرمین نیب آکر بتائیں کہ یہ سب کب اور کس کے دور میں ہوا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین میاں جاوید لطیف کی زیرصدارت ہوا، جس میں چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف براڈ شیٹ کے معاملے پر نیب پر برہم ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب آکر وضاحت دیں کہ براڈ شیٹ کو کیوں اربوں روپے دیئے گئے، لوگ بھوکے مررہے ہیں ہم لاکھوں روپے ایک ادارے کو دے رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کے حوالے سے چیزوں پر ریاست کو شرمندگی ہوئی، ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، نیب نے بار بار اپنا موقف بدلا، لندن ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، نیب کیسے بہکاوے میں آگیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، چیئرمین نیب آکر بتائیں کہ یہ سب کب اور کس کے دور میں ہوا ۔
وفاقی وزیر اور سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی 45 دنوں میں کام مکمل کرے گی، انکوائری کے نتیجے میں تمام سوالات کے جواب ملیں گے، ہمیں اپنے پیسے سے غرض ہے کہ ہمارا پیسہ گیا کیوں۔
شبلی فراز نے کہا کہ اس طرح سے ایک ادارے کو نہیں بلانا چاہیے، چیئرمین نیب کا کیا ربط اس کمیٹی کے ساتھ بنتا ہے، اگر چیئرمین کو بلانا ہے تو باقی کرداروں کو بھی بلائیں، کل کوئی کمیٹی سابق وزیراعظم کو بھی بلا سکتی ہے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی اور وزیر اطلاعات کے درمیان نوک جھونک ہوگئی، جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ حکومت نیب کا دفاع کررہی ہے، آپ دباو میں آگئے ہیں، دوسری کمیٹی نے چیئرمین نیب کو بلایا اس کا اجلاس ہی ملتوی کردیا گیا، نیب کے معاملے پر حکومت کے پر جلتے ہیں، وزیر اطلاعات چاہتے ہیں تو چیئرمین نیب اپنے نمائندے کے ذریعے بریفنگ دیں، اگر نیب کا نمائندہ مطمئن نہ کرسکا تو چیئرمین کو طلب کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔