امریکا فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ان کا حق دلانے میں کردار ادا کرے، فضل الرحمان

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 22 جنوری 2021
مولانا فضل الرحمان نے اسرائیل نامنظور ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پر شدید تنقید کی(فوتو، آن لائن)

مولانا فضل الرحمان نے اسرائیل نامنظور ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پر شدید تنقید کی(فوتو، آن لائن)

 کراچی: جمعیت علمائے اسلام اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مریکی عوام اور حکومت پر زور دیا کہ امریکا حقیقت میں جمہوریت پسند ہے تو اسرائیل کے جبری تسلط کے  خاتمہ کرکے فلسطینیوں کو ان کا حق دلائے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

کراچی میں اسرائیل نامنظور ملین مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی آزادی اور اسرائیل کا خاتمہ ہمارے منشور اور ایمان کا حصہ ہے،  پاکستان کا وفادار کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتا۔ پاکستان کا بچہ بچہ فلسطین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران اور وزیر اعظم یہودیوں کے ایجنٹ ہیں جن کو اقتدار میں لانے کے لیے دنیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ پاکستان کی دشمن ریاستوں بھارت اور اسرائیل سے بھی فنڈنگ کی گئی جبکہ اسرائیل میں قائم قادیانیوں کے مرکز سے بھی سرمایہ فراہم کیا گیا۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم کہنا جرم ہے، فارن فنڈنگ نے ثابت کیا کہ میری بات درست تھی۔ عمران خان نے اقتدار میں آنے سے قبل کشمیر کی تقسیم کا فارمولا پیش کیا، لندن میں مئیر کے الیکشن میں یہودیوں کی تنظیم کے رکن امیدوار کی حمایت کرکے ثابت کیا کہ وہ یہودیوں کے ایجنٹ ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کے قیام کے فوری بعد اس کے منشور میں پاکستان کے خاتمے کی شق شامل تھی۔ ایسے ملک کو غیرت مند پاکستانی کس طرح قبول کرسکتے ۔ شاہ فیصل نے صاف کہا تھا کہ عرب دنیا اسرائیل کو تسلیم کرے، سعودی عرب کبھی نہیں کرے گا۔ اسی طرح قائد اعظم نے اسرائیل کے قیام کو اسلام کی پیٹھ میں خنجر قرار دیا۔ فلسطینیوں کو ان کا حق دلائے بغیر اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات پاکستان کے آئین اور عوام کی امنگوں کے منافی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے امریکی حکمرانوں اور عوام کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ہمارے وزیر اعظم کی طرح غیر سنجیدہ شخص تھا جس سے کوئی سنجیدہ بات نہیں ہوسکتی تاہم موجودہ صدر جمہوریت پسند اور سنجیدہ آدمی ہیں۔ امید ہے نو منتخب امریکی صدر جمہوری تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ کھولنے کا فیصلہ واپس لیں گے۔

انہوں نے امریکی عوام اور حکومت پر زور دیا کہ امریکا حقیقت میں جمہوریت پسند ہے تو اسرائیل کے جبری تسلط کے  خاتمہ کرکے فلسطینیوں کو ان کا حق دلائے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

عمران خان کو وزیر اعظم کہنا جرم!

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان  کہتے ہیں  مجھے مولانا کہنا جرم ہے یہ وہ کہہ رہے ہیں جنہیں خاتم النبین اور روحانیت تک کہنا نہیں آتا۔ میں کہتا ہوں ایسے شخص کو وزیر اعظم کہنا جرم ہے۔

شاہد خاقان عباسی

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسرائیل کی مذمت ہر پاکستانی اور مسلمان کی دل کی آواز ہے۔ملک میں اسرائیل کو تسلیم کرنا پاکستان کے مفاد میں قرار دینے کا بیانیہ قائم کیا جارہا ہے، پاکستان مسلم لیگ ن اس بیانیہ کو رد کرتی ہے۔ پاکستان کے عوام اس بات پر متفق ہیں کہ فلسطین پاکستان بیت المقدس اور کشمیر کے عوام کا سودا نہیں کرنے دیں گے۔

سعید غنی

سعید غنی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور فلسطینیوں کا تعلق کسی سے ڈھکا چھپا نہیں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اسرائیل کے معاملے میں فلسطینیوں کی رضا مندی کے بغیر اسرائیل نامنظور کا ہی نعرہ لگائیں گے۔

انہوں نے کہا پاکستان کے علاوہ دوسرے ملکوں نے بھی فلسطینیوں کے خون کا سودا کیا لیکن فلسطینیوں کو آج بھی پاکستان سے امید ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کا احتجاج اداروں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔

محمود خان اچکزئی

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطین سے آزادی سے مشروط کی جائے۔ فلسطینیوں کو ان کا حق دیا جائے تو بیت المقدس کو آزاد کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔