2014ء میں بڑی تبدیلیاں آئیں گی، مشکلات کے باوجود ملک ترقی کرے گا

شہزاد امجد / آصف فراز  جمعرات 2 جنوری 2014
ایکسپریس فورم میں معروف ماہرین علم نجوم، جفر، اعداد اور قیافہ کی پشین گوئیاں۔  فوٹو : فائل

ایکسپریس فورم میں معروف ماہرین علم نجوم، جفر، اعداد اور قیافہ کی پشین گوئیاں۔ فوٹو : فائل

سال 2013ء اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ رخصت ہوگیا ہے اور سال نو کا سورج پوری تابناکی کے ساتھ ضوفشاں ہے۔

نئے سال میں دنیا کے نقشے میں کیا تبدیلیاں رونما ہوں گی، خطے کی صورت حال کیسی رہے گی ، پاک بھارت تعلقات کیسے رہیں گے، ملک کا سیاسی منظر نامے کیسا رہے گا، حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرسکے گی یا نہیں، اپوزیشن کاکردار کیا ہوگا، عوام کے مسائل ختم ہوں گے یایونہی برقرار رہیں گے، قوم کودہشت گردی اور قتل و غارت گری کے عذاب سے نجات مل سکے گی یا نہیں ،عدلیہ ، پارلیمنٹ، حکومت اور میڈیا کو کس قسم کی صورت حال کا سامنا ہوگا، پرویز مشرف کامستقبل کیا ہوگا، نوازشریف، شہبازشریف، آصف علی زرداری ، عمران خان ، ڈاکٹر طاہرالقادری اور مولانا فضل الرحمان کا مستقبال کیا ہوگا ،حمزہ شہباز، مریم نواز، بلاول زرداری اور فاطمہ بھٹو کا آئندہ سال کی سیاست میں کیا کردار ہوگا یہ اور اس قسم کے اور بہت سے سوالات عمومی طورپر ذہنوں میں پیدا ہوتے اور عام آدمی ان کے بارے میں جاننے کاخواہش مند ہوتا ہے۔

غائب کا علم بلا شبہ اﷲ کی ذات کو ہے کوئی اس کا دعویٰ نہیں کرسکتا لیکن انسانی علم ، فکر اور سائنس کی بنیاد پر کیے جانے والے تجزیے ، اندازے اور پیش گوئیاں اگرچہ حتمی اور یقینی نہیں ہوتیں لیکن انسانی دلچسپی کے حوالے سے بہرحال اپنی ایک اہمیت رکھتی ہیں چنانچہ اسی سوچ کے تحت ہم نے اس حوالے سے نئے سال کے بارے میں پیش گوئیوں سے اپنے قارئین کو آگاہ کرنے کے لیے ملک کے معروف ماہرین علم الاعداد، علم نجوم ، علم جفر اور علم قیافہ سید انتظار حسین زنجانی، سامعہ خان، زمرد حسین نقوی، یاسین خان وٹو، غاطب علی شاد، مریم آفتاب اور محمد علی زنجانی کو ’’ایکسپریس فورم ‘‘ میں مدعو کیا اور ان سے سال 2014 ء کے بارے میں دریافت کیا ، ان ماہرین نے اپنے علم کی روشنی میں جو پیش گوئیاں کیں، ان کی تفصیلات ذیل میں دی جا رہی ہیں۔

سید انتظار حسین زنجانی

قیام پاکستان سے اب تک مایوسیوں کا دور ہے، ملک کے لئے منگل کا دن بڑا اہم ہے، چارفوجی اورایک سول مارشل لاء منگل کے روز لگائے گئے اس لئے حکومت اگر دہشت گردی کو ختم کرنا چاہتی ہے تو منگل کے روز گوشت کا ناغہ ختم کردے۔ منگل کے روزجب جانورقربان ہوں گے،صدقہ خیرات ہوگا تو آفتیں، بلائیں ٹل جائیں گی۔ میں دعوی سے کہتا ہوں اوریہ بات برسوں کی تحقیق کے بعد کر رہا ہوں کہ حکومت منگل کے روز جانوروں کو ذبح کرنے کی اجازت دے اس سے مشکلات ختم ہوجائیں گی۔ اس وقت ملک کوتوڑنے کی سازش ہو رہی ہے، ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے۔ 2014ء میں مارشل لاء کا امکان ہے لیکن یہ مارشل لا فوجی نہیں ہوگا بلکہ دہشت گردی کیخلاف مارشل لا ہوگا۔

پرانا سسٹم ریٹائرڈ ہوگیا اب سرحدیں مضبوط ہونگی، میڈیا کومزید فروغ ملے گا ، نئے ادار ے وجود میں آئیں گے جس کی وجہ سے میڈیا کے چھوٹے اداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، میڈیا کے احتساب کا عمل بھی شرو ع ہوگا اور چیک اینڈبیلنس رکھا جائے گا۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ سال پاکستان کے نئے جنم کا سال ہوگا۔ کرپشن، مہنگائی کے خاتمے کے لئے تھنک ٹینک بنایا جائے گا اور ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پاکستان کی ترقی، خوشحالی اوربہتری کیلئے بعض قوتیں پس پردہ کردار ادا کرینگی۔ جولائی تک کا عرصہ حکومت کے لئے بہت اہم ہوگا، ایسے واقعات ہوں گے جن کا تعلق فوج اورسیاسی شخصیات سے ہوگا نواز شریف، مولانا فضل الرحمن سمیت کوئی اہم سیاسی شخصیت دہشت گردی کا نشانہ بن سکتی ہے لہذا سیاسی شخصیات کو اپنی سکیورٹی سخت کرنا ہوگی۔

نئے سال میں حکومت کی خارجہ پالیسی بدل جائے گی، امریکا اورایران کے تعلقات بہترہونگے۔ پاکستان کے چین کے ساتھ روابط میں تھوڑی کمی آئے گی۔ جنرل راحیل شریف کا زائچہ بہت مضبوط ہے، وہ دہشتگردی اورمعاشی مسائل کے خاتمے میں بلاواسطہ کرداراداکرینگے۔ ملک میں مارشل لاء کا کوئی خطرہ نہیں ہے تاہم ملکی سیاست اورحالات میں فوج کا پس پردہ کردار رہے گا۔ معاشی صورتحال میں بہتری کی کوششیں کی جائیں گی تاہم جولائی تک معاشی حالات خاصے خراب رہیں گے۔ نئے معاشی منصوبے سامنے آئیں گی اورمعاشی بحران حل کرنے کے لئے کئی کوششیں کی جائیں گی۔ پاکستان کے اسلامی ممالک سے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ توانائی بحران حل کرنے کے مختلف اقدامات کئے جائیں گے۔

سولرانرجی کے استعمال کا رجحان بڑھے گا۔ نوجوانوں کا کرداربڑا اہم ہوگا اور ملکی معاملات میں نوجوانوں کا کرداربڑھ جائیگا۔ اس سال فوڈ انڈسٹری میں بھی بہتری آئے گی۔ حکومت کے لئے دوہزارچودہ آزمائش کا سال ہوگا، نئے سیاسی اتحادوجود میں آئیں گے، عمران خان اور طاہرالقادری کا اتحاد ہوتا نظر آرہا ہے، عوام بھی ان کا ساتھ دیں گے جو فیصلے اسمبلیوں میں ہونا چاہئیں حکومت کی کمزوری اور نااہلی کی وجہ سے وہ فیصلے سڑکوں پر ہوں گے۔ پاکستان کے دوستوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور بہت سے ایسے ممالک سے سفارتی تعلقات قائم ہوں گے جہاں پہلے پاکستان کا سفارتخانہ نہیں ہے۔ ملک توڑنے کی سازشیں بے نقاب ہوں گی ایسی دستاویزات سامنے آئیں گی جس سے ثابت ہوجائے گا کہ بعض قوتیں ملک توڑنے کی سازش کر رہی تھیں۔ تعلیم اورصحت کے حوالے سے عوام میں شعور پیداکیا جائے گا جبکہ ملک میں ایم کیوایم کے فلسفہ محبت کو فروغ ملے گا۔

سامعہ خان

میں نے پیش گوئیوں کا سلسلہ 1999ء سے شروع کیا تھا اور نواز شریف کی حکومت جانے کے پیش گوئی کی تھی جو کہ سچ ثابت ہوئی تھی۔ اس کے بعد میں 2010ء سے کہتی آرہی ہوں کہ 2013ء تک پاکستان کے لئے مشکل کا وقت ہوگا جبکہ اس کے بعد پاکستان کا استحکام شروع ہو جائے گا۔ اس مشکل دور میں ہم نے بہت سے کرائسز میں وقت گزارا۔ 2014ء کے جو أسمانی زائچے بنتے ہیں وہ اس طرح ہیں کہ 16 جولائی تک کا وقت بہت غیر یقینی صورتحال کا ہوگا۔ برے حالات سے گزرنا پڑے گا اور حکومت کو مشکل وقت ملے گا مگراس کے بعد ملک کے 4 پلرز فوج، عدلیہ، میڈیا اور عوام ملک کے استحکام میں اپنا کردار ادا کریں گے اور ہم ایک قوم بننے کی طرف سفر شروع کر دیں گے اور جس نعرے کے تحت یہ ملک حاصل کیا گیا تھا وہ نعرہ پورا ہوگا اور وہ ممالک جو کہہ رہے تھے کہ 2020ء کے نقشے میں پاکستان نہیں ہوگا یہ ان کے منہ پر طمانچہ ہوگا بلکہ اب وہ ممالک خود مسائل کا شکار ہونا شروع ہو جائیں گے، انڈیا میں عدم استحکام ہوگا۔ میں نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ نواز شریف کی حکومت کا پہلا سال مشکل ہوگا۔

خارجہ پالیسی کی کمزوری کے باعث انہیںعالمی مسائل کا سامنا رہے گا جبکہ اس سال کے وسط میں ہمارے اسلامی ممالک کی حمایت ملے گی اور ملک ترقی کرے گا۔ توانائی کی کمی کے مسائل اس قدر نہیں ہوں گے جو پہلے تھے مگر مہنگائی کی وجہ سے عوام سڑکوں پر آسکتے ہیں، مارشل لاء کے حالات نظر نہیں آتے بلکہ فوج اپنا مثبت کردار ادا کرے گی تاہم فوج کا اثرو رسوخ رہے گا اور بنگلہ دیش جیسا ماڈل آسکتا ہے۔

عدلیہ کا کردار سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی طرح جارحانہ نہیں ہوگا مگر عدلیہ اداروں پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے میں اپنا کردار ضرور ادا کرے گی اور بہتر کردار ادا کرے گی۔ پچھلے سال سے جو فیز چل رہا ہے اور وہ سیاستدان جنہوں نے عوام کو مایوس کیا ان کی سکروٹنی چل رہی ہے یہ آگے بھی جاری رہے گا۔ اب تک کا مشکل سفر ہم نے کاٹ لیا ہے تو آگے بھی ہم بہتر رہیں گے۔

ہمارے ہاں آرٹ انڈسٹری نے ہمیشہ ملک کی پہچان کرائی ہے تاہم کچھ عرصے سے یہ انڈسٹری بحران کا شکار تھی آنے والے وقت میں یہ پہچان بہتر ہوگی اور 2013ء سے ملک میں فلم انڈسٹری کا ریوائیول شروع ہو جائے گا اور انڈسٹری پھر سے بوم پر جائے گی۔ خاندانی سیاست آگے نہیں چل سکے گی اور سیاستدانوں کے بچے مریم، بلاول اور مونس الٰہی ترقی کرتے نظر نہیں آتے مگر حمزہ شہباز کا ستارہ بہتر نظر آتا ہے۔ ملکی سیاست میں ایم کیو ایم کا کردار بھی رہے گا۔ پیپلز پارٹی کو اپنے آپ کو بہتر کرنے میں 5 سال لگیں گے، 2015ء تک وہ خود کو بہتر پوزیشن میں لے آئیں گے۔ 2014ء کا سال عمران خان کو سپورٹ کرسکتا ہے اور عوام ان کے ساتھ سڑکوں پر آسکتے ہیں۔ اب عوام صرف سیاستدانوں کا پڑھایا ہوا سبق یاد نہیں کریں گے، یوتھ کا کردار بہت اہم ہوگا اور یہ کردار تعمیری ہوگا۔ اگر یہ کہا جائے کہ 2014ء پاکستان کا سال ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا، اب پاکستان نے ایک قوم بننا ہے۔

زمرد نقوی

ہمارا پورا خطہ بہت بڑی تبدیلی سے گزرنے والا ہے اور بڑی تبدیلی بہت سے بحران بھی ساتھ لاتی ہے ۔ جب خطے میں تبدیلی لائی جائے گی ملکوں کو توڑنا پڑے گا جس سے قتل وغارت گری ہوگی۔ اس وقت جو قتل و غارت گری ہو رہی ہے اس کے نتائج کس کے حق میں جائیں گے اور کون یہ کروا رہا ہے تو دیکھیں کہ امریکہ اس وقت واحد سپر پاور ہے اور اسے بنایا بھی مسلمانوں نے ہے۔ کچھ عرصے سے جو ایران امریکہ مذاکرات چل رہے تھے اس سے خطے میں اہم تبدیلی آئی ہے۔ امریکہ نے ان مذاکرات کی خبراسرائیل کو بھی نہیں ہونے دی کیونکہ اس میں ان کا مفاد ہے۔

امریکہ سمجھتا ہے کہ اس خطے میں جو تبدیلیاں آنے والی ہیں ان میں چین اور روس پر دباؤ بڑھانے کیلئے ضروری ہے کہ اس کے اس خطے میں تعلقات بہتر ہوں، اس تناظر میں ایران امریکہ مذاکرات کی بہت اہمیت ہے حالانکہ اس سے پہلے جب ایران میں تبدیلی آئی تھی امریکہ نے ایران، عراق جنگ شروع کرادی تھی جس میں لاکھوں مسلمان جان سے گئے، اب شام میں امریکہ پیچھے ہٹ رہا ہے اور اس حوالے سے اس نے اپنے بڑے اتحادی سعودی عرب کو اعتماد میں لینا بھی ضروری نہیں سمجھا اور 24 نومبر کو ایران کے ساتھ ان کا معاہدہ ہوگیا اور آنے والے وقت میں یہ معاہدہ مزید آگے جائے گا۔ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ خطے کا کنٹرول اب ایران و ترکی کے پاس چلا جائے جوکہ انتہا پسندی کو کنٹرول کرسکتے ہیں اور وہ افغانستان سے اپنی فوج نکال کر چین اور روس پر توجہ دے سکے۔

فروری اور اپریل میں ایران امریکا معاہدے میں مزید پیش رفت ہوگی۔ اس معاہدے سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اس کیلئے دیکھنا ہے کہ برطانوی سامراج نے برصغیر کو تقسیم کیا تو اس میں ان کا مفاد یہ تھا کہ سرمایہ دارانہ نظام قائم رہے اور سوویت یونین خطے میں اپنا غلبہ نہ بڑھا سکے۔ اسی تناظر میں اس وقت پاکستان اور بھارت دوستی کی طرف جا رہے ہیں۔ پاکستان میں عدلیہ ہمیشہ سے نظریہ ضرورت کے تحت چلتی رہی مگر اب عدلیہ اور فوج جمہوریت کی محافظ بن گئی ہیں اور جمہوری حکومت چلنے دی گئی۔ جمہوریت ڈی ریل نہیں ہوگی کیونکہ اس خطے میں غیر جمہوری حکومتوں سے جو کام لینا تھا وہ لیا جاچکا۔ نواز شریف کیلئے بڑا شدید وقت ہے اور مئی، جون، جولائی تک کافی مشکل وقت ہے۔ رواں سال میں یہاں بہت بڑی تبدیلی أئے گی جس میں قتل و غارت بھی ہوگی اور خطے کا نقشہ بھی بدل جائے گا۔

اس وقت سعودیہ میں پارلیمانی نظام کی باتیں چل رہی ہیں، ترکی میں بھی فوج پس پردہ چلی گئی ہے، پاکستانی سیاست میں فوج نے 1958ء سے اپنا کردار ادا کرنا شروع کیا مگر 2008ء میں بھی یہ پس پردہ چلی گئی۔ طاہرالقادری کا مستقبل میں کردار اہم ہے وہ ماڈریٹ اسلام کا کردار ادا کرتے ہیں وہ تمام اسلامی سوچ والوں کیلئے قابل قبول ہوسکتے ہیں۔ پہلے شدت پسند اسلام اس لئے ضروری تھا کہ سوویت یونین کو ختم کرنا تھا مگر اب اس کی ضرورت نہیں ہے اس لئے طاہرالقادری قابل قبول ہیں، عمران خان بھی ان کے ساتھ ہو جائیں گے۔ مشرف کے مسائل میں مئی تک کمی آنا شروع ہو جائے گی اور وہ آزمائش سے نکل جائیں گے تاہم ان کی جان کو بھی شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ تمام اہم سیاسی و فوجی شخصیات کو مئی، جون سے ستمبر تک احتیاط کی ضرورت ہے۔ رواں سال فروری تک پاکستان میں لبرل دور شروع ہوجائے گا اور پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہو جائے گی اور غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آنا شروع ہو جائیں گی۔

محمد یٰسین وٹو

2014ء کا سال اپنے اندر خیرو شر سموئے ہوئے طلوع ہوگا چونکہ 2014کا مفرد عدد 7 بنتا ہے جو کہ علم الاعداد کی رو سے سعد اور روحانی نمبر ہے لہٰذا 2014ء کو روحانی سال کہنا بے جا نہ ہوگا۔ اس سال میں خیر کے پہلو یہ ہیں کہ جمہوریت قائم رہے گی جبکہ مریخ کی پوزیشن کے باعث عدلیہ، فوج اور پارلیمان کی تثلیث بہتر طریقے سے کام کرسکے گی۔ رواں سال کے پہلے تین ماہ کے بعد بیرونی دنیا میں پاکستان کے سفارتی تعلقات بہتر ہوں گے تاہم افغانستان سے امریکہ فوج کے انخلاء کے امکانات روشن نہیں ہیں جس کے باعث مغربی سرحدوں پر شورش جاری رہے گی، علاقائی سطح پر اگست کے بعد پاکستان کو بہتر پوزیشن حاصل ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان خود برج اسد ہے لہٰذا ان ایام میں پاکستان کی غیر دفاعی اور جارحانہ سفارتکاری اسے علاقائی ممالک میں ممتاز کرسکتی ہے۔

ایران کے امریکہ کے ساتھ قربت کے باعث پاکستان کیلئے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جبکہ بھارت امریکہ سے نظر انداز ہوکر علاقائی تعاون کیلئے چین اور پاکستان کے قریب آئے گا جبکہ پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات میں پرانی گرم جوشی نہیں رہے گی کچھ مسلح تنظیموں کی وجہ سے پاک چین تعلقات سرد مہری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ توانائی بحران میں 14 اگست کے بعد سے خاطر خواہ کمی کا امکان ہے، مشتری اور مریخ کی پوزیشن کے حساب سے پاکستان کھیلوں کے میدان میں ترقی کرے گا۔ موجودہ چیف جسٹس کو افتخار چوہدری کی طرح مشکل حالات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ برج سرطان ہونے کے باعث جسٹس تصدق کرپشن کیخلاف سرگرم عمل ہوں گے۔ بعض فیصلے حکومتی پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں۔ 2014ء میں انڈیا کے اندر تخریبی عوام سر اٹھائیں گے جس کی وجہ سے انڈیا ٹکڑے بھی ہوسکتا ہے۔

پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری کی نوید نظر آتی ہے۔ روپے کی قدر دوسری سہ ماہی اورچوتھی سہ ماہی میں بہتر رہے گی۔ سابق صدر پرویز مشرف کو قطعا کوئی سزا نہیں ہوگی اور وہ آسانی سے ملک سے باہر جا سکیں گے۔ مریم نواز بہت باصلاحیت ہیں اور حمزہ شہاز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سے آگے نکل جائیں گی اور سیاسی میدان میں نام پیدا کریں گی، تاہم شریف خاندان میں خاندانی مسائل سر اٹھائے سکتے ہیں شریف خاندان میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرسکتے ہیں ، ممکن ہے کہ وزیراعظم یا صدر کو تبدیل کردیا جائے اور شہباز شریف وزیراعظم بن جائیں جبکہ عمران خان اورمسلم لیگ ن میں اتحادہوتا بھی دکھائی دے رہا ہے جس کے نتیجے میں صدر یا وزیراعظم کی تبدیلی عمل میں آئے گی۔ پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئیگی، دونوں ہمسایہ ممالک میں جنگ کا اب دور ،دورتک کوئی امکان نہیں ہے۔

عدلیہ، فوج اورمیڈیا کا کردارمزید ابھرکرسامنے آئیگا۔ موجودہ چیف جسٹس اچھے انسان ہیں وہ کرپٹ افرادکی گرفت کرینگے اورایسے کارنامے سرانجام دینگے جو سابق چیف جسٹس بھی نہیں کرسکے۔ حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار رہیں گے۔ پاکستان کی نسبت بھارت کے تعلقات چین اورایران کے ساتھ زیادہ بہتر ہونگے ۔افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا سلسلہ شروع ہونے کا بھی امکان ہے۔ دہشت گردی میں کمی آسکتی ہے۔ پاکستان کا لکی نمبرسات ہے جبکہ دوہزارچودہ کا عدد بھی سات بنتا ہے، موجودہ حکومت کو مئی تک مشکلات کا سامنا رہے گا تاہم تمام ترمشکلات کے باوجود حکومت اپنی مدت پوری کریگی۔

دو ہزار چودہ انقلابی سال ہوگا، سپورٹس کے شعبے میں پاکستان اپنا نام روشن کریگا فنون لطیفہ کے شعبے میں بھی بہتری آئیگی۔ ملک میں مارشل لانہیں آئیگا اس کو بھول جائیں،اب صرف آئین کی حکمرانی ہوگی۔ اگر شر کے پہلو دیکھے جائیں تو اس سال لگنے والے چاند اور سورج گرہن اس کی بڑی وجہ ہیں 15اپریل کو لگنے والا چاند گرہن آفات سماوی اور متعدی امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ 29 اپریل کو لگنے وال سورج گرہن ملک میں سیاسی تنازعات اور 24 اکتوبر کو لگنے والا سورج گرہن آفات سماوی اور سیاسی خلفشار دونوں کا مجموعہ ہو سکتا ہے۔

غاطب علی شاد

بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس کی قسمت کا آغاز ہوجاتا ہے، انسانی قسمت کو جاننے کیلئے 7 علوم ہیں، ہاتھوں کی لکیریں، پاؤں کی لکیریں، چہرہ شناسی، علم الاعداد اور علم الاسماء سمیت دیگر علوم ہیں مگر انتہائی افسوس کی بات ہے کہ معاشرے میں اہل علم افراد کی کوئی قدر نہیں ہے۔ پاکستان کے حوالے سے دیکھنے سے پہلے عالمی سطح پر دیکھتے ہیں کہ عالمی تناظر میں 2014ء کیسا رہے گا تو مئی تک کا عرصہ کاروباری حالات میں بہتری لائے گا اس کے بعد 75 سال سے زائد عمر کے بزرگوں کی وجہ سے مسائل پیدا ہوں گے یعنی ایسے ممالک جن کو بنے ہوئے 75 سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے ان کی وجہ سے پوری دنیا کی صورتحال خراب ہوگی مگر اس کے بعد کی صورتحال میں بہتری آئے گی کیونکہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اور یہی لاٹھی ان ممالک کو احساس دلائے گی۔

آنے والے اڑھائی سال ان ممالک کیلئے بہت مشکل ہوں گے ان میں زمینی و آسمانی آفات کا سامنا ہوگا ان کے پاس صرف 6 ماہ کا وقت ہے کہ وہ اپنے آپ کو درست کرلیں۔ پاکستان کی سطح پر ہم دیکھیں تو حکومت اور اپوزیشن کا کردار برابر رہے گا نہ حکومت کا پلڑا بھاری ہوگا نہ اپوزیشن کا اور عوام اپنی جگہ پریشان رہیں گے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں اپنی اپنی جگہ پر رہیں گے مگر اگست کے بعد صورتحال حکومت کے حق میں بہتر ہوجائے گی۔ عمران خان کے علاوہ دیگر انقلابی بھی سامنے آئیں گے تاہم حکومت چلتی نظر نہیں آرہی۔

قرض لینا ان کے گلے پڑ جائے گا کیونکہ یہ جو قرض لے رہے ہیں وہ عوام تک پہنچتا نظر نہیں آرہا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے اپنے ذاتی زائچے کے حوالے سے ان پر اس وقت بہت برا وقت چل رہا ہے آگے چل کر ان کا سایہ بھی ساتھ چھوڑ جائے گا یعنی فوج ان کا ساتھ نہیں دے گی۔

فوج کی میٹنگ میں یہ طے کیا جائے گا کہ فوج نے ان کا ساتھ نہیں دینا ، تاہم اگست کے بعد مشرف طاقت پکڑتے نظر آتے ہیں اور اپوزیشن میں کسی نہ کسی انداز میں وہ بھی شامل ہو جائیں گے، ان کے دور حکومت میں ان کا ساتھ دینے والے جو ان کا ساتھ چھوڑ گئے تھے وہ اب ان کا ساتھ دیں گے۔ پاکستان کو 27 رمضان کو آزادی ملی تھی اس لئے یہ نہیں ہو سکتا کہ یہ ملک دنیا کو لیڈ نہ کرے ۔ احادیث نبوی ؐ میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے کہ مشرق سے ٹھنڈی ہوا آتی ہے اور اس کے بعد خراسان سے لشکر کے اٹھنے کے حوالے سے بھی حدیث ہے اور اسی بنیاد پر کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم کسی وقت جمعہ دہلی کی جامعہ مسجد میں پڑھیں گے اس لئے انڈیا کو بھی چاہیئے کہ وہ ہوش کے ناخن لے ورنہ اس کے حالات بھی خراب ہو جائیں گے۔

مریم آفتاب

2014ء پاکستان کا جنم کارڈ ہے جس میں بہت سی نئی چیزیں ہوںگی یعنی پاکستان کا نیا جنم ہو گا۔ میڈیا، سپورٹس اور خاص کر خواتین کے حقوق پر بہت کام ہوگا اور ان میں کافی بہتری آئے گی۔ موجودہ حکومت کو اپنے معاملات بہتر کرنے میں وقت لگے گا اور ستمبر، اکتوبر تک ان میں بہتری آئے گی۔ عمران خان کا حکومت پر دباؤ بڑھے گا تاہم اگر وہ پس پردہ رہ کر کام کریں تو انہیں زیادہ فائدہ ہوگا۔ معاشی حوالے سے دیکھا جائے تو حالات بہتر نظر آرہے ہیں۔

مریم نواز بھی پس پردہ رہ کر اپنا کردار ادا کریں گی اور دوسری طرف حمزہ شہباز کی نسبت فاطمہ بھٹو کا پس پردہ کردار اہم ہوسکتا ہے، وہ ایک اچھی سپیکر ہیں۔ ملک میں ایسے کھیل جو پہلے سامنے نہیں تھے ان کا عروج ہوگا، تاہم کچھ ڈیزاسٹر بھی نظر آرہے ہیں۔ ڈینگی سے بچاؤ کیلئے ماحول کا خیال رکھنا ہوگا۔ اس وقت قوم میں ایک ویژن آگیا ہے اور سمجھ گئے ہیں کہ انہوں نے خود کو کیسے محفوظ رکھنا ہے اس لئے وہ ملک کیلئے ہر اچھی پالیسی کی تعریف و حمایت اور ہر بری پالیسی کی مخالفت کریں گے۔ خواتین کیلئے یہ سال اچھا ہوگا اس لئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ سال خواتین اور نوجوانوں کا ہوگا۔

سید محمد علی زنجانی

2014ء کو دیکھیں تو پوری دنیا اور خصوصاً مسلم امہ کیلئے مشکل کاسال ہوگا، گروپ بندیاں اور فرقے بندیاں نظر آتی ہیں۔ اس سال حکومتی طریقہ کار میں بہتری نظر آتی ہے اور حکومت پر اپوزیشن کا بھی سخت دباؤ رہے گا اور 2014ء میں مارشل لاء کے خطرات بھی نظر آتے ہیں وہ مارشل لاء براہ راست بھی ہوسکتا ہے صرف بارڈرز پر یا اداروں پر بھی ہو سکتا ہے۔ مہنگائی، بیروزگاری اور دہشت گردی کے باعث عوام کی برداشت ختم ہو چکی ہے اس لئے یہ عوام کی ذہنی تبدیلی کا سال ہوگا۔ جولائی تک کا عرصہ ملک کیلئے سیاسی اور معاشی طور پر اچھا نہیں ہے تاہم اس کے بعد حالات بہتر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ 2014ء میں سب سے بڑا خطرہ جو نظر آرہا ہے وہ یہ کہ نادرا کا ڈیٹا ہیک ہوسکتا ہے اس لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین اور نادرا حکام کو اس کیلئے تیار رہنا چاہیئے اور اس کو روکنے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔

ملک میں سولر انرجی کا استعمال بڑھتا نظر آرہا ہے۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت نظر آرہی ہے اور ایجوکیشن میں بھی بہتری آئے گی۔ یکساں نظام تعلیم کیلئے بھی کافی کوششیں ہوں گی۔ نئے آرمی چیف محب وطن خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں بھی حب الوطنی اور جذبہ جہاد پایا جاتا ہے اور اسی حوالے سے آرمی اپنا احتساب کرتی نظر آتی ہے۔

شہباز شریف کو خطرہ ہو سکتا ہے انہیں اپنی سکیورٹی کے حوالے سے احتیاط کرنی چاہیے۔ مستقبل میں پاکستان میں خاندانی سیاست کا دور ختم ہو رہا ہے صرف نواز فیملی کے نوجوانوں کو چھوڑ کر اور فاطمہ بھٹو کا بھی مستقبل میں کردار نظر آتا ہے۔

عمران خان کا کردار سونیا گاندھی جیسا ہے اس لئے اگر وہ پس پردہ رہ کر کردار ادا کریں تو ان کیلئے بہتر ہوگا۔ شیخ رشید کا کردار بھی اہم نظر آرہا ہے اور وہ کسی اچھی سیٹ پر کردار ادا کرتے نظر آرہے ہیں۔ 15 اپریل کو چاند گرہن اور 29 اپریل کو سورج گرہن ہو رہا ہے ان سے امراض بڑھیں گی اس لئے قدرتی آفات کیلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ سپورٹس کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان میں انٹر نیشنل سپورٹس بحال ہوتی نظر آتی ہے۔ میڈیا کا کردار بھی بہتر ہوگا، میڈیا کے حوالے سے کچھ نئے ادارے سامنے آئیں گے جس کے بعد میڈیا اپنی سرگرمیوں کو فلٹر کرتا نظر آتا ہے اور بریکنگ نیوز کی دوڑ ختم ہو جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔