- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
سوشل میڈیا پر عدلیہ سے متعلق تضحیک آمیز رویے پر اسلام آباد ہائی کورٹ شدید برہم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر عدلیہ سے متعلق تضحیک آمیز رویے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ہائی کورٹ میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اس وقت لوگ یوٹیوب چینل پر گالیاں دے رہے ہیں، ان میں سے کچھ ملک سے باہر کچھ ملک کے اندر بیٹھے ہیں، آدھا سچ آدھا جھوٹ پھیلایا جاتا ہے، ابھی تک ہم توہین آمیز رویے کو ختم نہیں کر سکے، وفاقی حکومت اور آئی ایس پی آر تو جھوٹ کا جواب دے دیتے ہیں لیکن عدلیہ تو نہیں دی سکتی، سارا دن یہ کچھ ہو رہا ہوتا ہے، ریگولیٹر کو کچھ نظر نہیں آ رہا، بہت سی ایسی باتیں بھی ہیں جو نہیں کہنا چاہتا۔
عدالت نے کہا کہ ملک کے مفاد میں کیا ہے ملک کے خلاف کیا ہے، پبلک انٹرسٹ کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے، میں نہ اخبار پڑھتا ہوں نہ سوشل میڈیا، تاکہ ہمارے رائے پر کوئی اثر نہ پڑے، جن کے خلاف فیصلہ آتا ہے تو کوئی یوٹیوب تو کوئی ٹک ٹاک پر دل کی بھڑاس نکالتا ہے، کسی کے خاندان کی تضحیک کی جائے تو اس کے دل پر گزرتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمیں کبھی ریاست کے خلاف تو کبھی غیر مسلم اور پتہ نہیں کیا کیا لکھ دیا جاتا ہے، یہاں تو سزا یافتہ مجرم بھی سزا پوری کیے بغیر بیرون ملک چلے گئے، جبکہ اسد درانی تو سزا پوری کر چکے ہیں۔
عدالت نے اسد درانی کیس میں فریقین سے آئندہ سماعت پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے مزید سماعت بارہ فروری تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔