منگولیا کے وزیراعظم قرنطینہ سینٹر میں خاتون اور نومولود کیساتھ غیرانسانی سلوک پر مستعفی

ویب ڈیسک  جمعـء 22 جنوری 2021
عوامی مظاہروں نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا، فوٹو : فائل

عوامی مظاہروں نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا، فوٹو : فائل

اولان باتور: حکومت مخالف شدید احتجاج اور پُرتشدد مظاہروں کے بعد منگولیا کے وزیر اعظم خورلس اوکھنا نے کورونا وبا پر قابو پانے پر ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق منگولیا میں کورونا وبا بے قابو ہونے پر پارلیمنٹ کے سامنے سیکڑوں مظاہرین کا حکومت کے خلاف احتجاج رنگ لے آیا۔ عوامی مطالبے کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے منگولیا کے وزیراعظم خورلس اوکھنا نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔

یہ مظاہرے ایک خاتون اور ان کے نومولود کے ساتھ قرنطینہ سینٹر میں غیر انسانی سلوک کے خلاف ہو رہے تھے۔ خاتون میں کورونا کی تصدیق کی ہوئی تھی اور وہ نومولود کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتی تھیں۔

mother and new born mangolia qurantine center

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ منفی 25 درجہ حرارت کی رات میں اسپتال کے گائنی وارڈ کے لباس اور پاؤں میں پلاسٹک پہنے ایک خاتون کو ان کے بچے کے ساتھ زبردستی قرنطینہ سینٹر منتقل کیا جا رہا ہے۔

Mangoline PM resign after protest

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماں کو اس وقت گائنی وارڈ سے نکالا گیا جب بچے کی ولادت کو محض چند گھنٹے ہی ہوئے تھے اور وہ بچے کو دودھ پلا رہی تھیں۔ اسپتال سے قرنطینہ سینٹر منتقلی کے دوران اہلکار ماں اور بچے کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے مرتکب ہوتے ہیں۔

ویڈیو وائرل ہوتے ہی ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے جس پر نائب وزیر وزیراعظم اور وزیر صحت سمیت محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام بھی مستعفی ہوگئے تھے تاہم مظاہرین نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔

مستعفی وزیراعظم خورلس اوکھنا نے ایک بیان میں کہا کہ عوامی مطالبے کو منظور کرتے ہوئے اپنی غلطی  تسلیم کرتا ہوں، مجھے ذمہ داری خود قبول کرنی چاہیے تھی اور اب پارلیمنٹ کو عوامی امنگوں کا احترام کرتے ہوئے میرا استعفیٰ قبول کرلینا چاہیئے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔