موٹراورانجن کے بغیر 880 کلومیٹر فی گھنٹہ گلائیڈر اڑانے کا ریکارڈ

ویب ڈیسک  ہفتہ 23 جنوری 2021
کیلیفورنیا میں کسی انجن اور موٹر کے بغیراس گلائیڈر کو 880 کلومیٹر فی گھنٹہ کے رفتار سے اڑانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ فوٹو: نیو اٹلس

کیلیفورنیا میں کسی انجن اور موٹر کے بغیراس گلائیڈر کو 880 کلومیٹر فی گھنٹہ کے رفتار سے اڑانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ فوٹو: نیو اٹلس

کیلیفورنیا: کسی جیٹ انجن، کسی گھومتی پنکھڑیوں اور کسی موٹر کے بغیر گلائیڈر کو صرف ہوا کے دوش پر 548 میل یا 880 کلومیٹر تک اڑانے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا ہے۔

اس عمل کو ’ڈائنامِک سورنگ‘ کہا جاتا ہے جس میں عموماً تیز ہوا والے اونچے مقامات مثلاً پہاڑوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ پہلی مرتبہ ہوا کے دوش پر گلائیڈر کو اس رفتار پر دیکھا گیا ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔

گلائیڈر پر نصب ایک آلے سے اس کی برق رفتاری کی تصدیق ہوئی ہے۔ گزشتہ 20 برسوں کو ڈائنامک سورنگ کے شائقین اور ٹیکنالوجی میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ اس میں بادحرکیات (ایئروڈائنامکس) کے اصولوں پر ایسے گلائیڈر بنائے جاتے ہیں جو کسی پہاڑی سے ہوائی جہاز گراتے ہی تیز ہوا کی بدولت اڑتے رہتے ہیں۔

کیلیفورنیا کے اسپینسرلائزنبائی نے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔ وہ ڈی ایس کائنیٹک نامی کمپنی کے مالک بھی ہے۔ اس گلائیڈر کی لمبائی 130 انچ یا تین اعشاریہ تین میٹر ہے۔ اس کےمضبوط بازو کاربن سے بنے ہیں۔ نظری طور پر یہ 580 میل یا 933 کلومیٹر کی رفتار تک بھی جاسکتا ہے۔

لاس اینجلس کی شمال میں واقع پارکر پہاڑی سے اسے اڑایا گیا ہے۔ اس وقت ہوا 65 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔