ہم  نے انگریزی کواچھا اوراردو کو جہالت بنادیا ہے شرم کا مقام ہے، یاسر حسین

ویب ڈیسک  اتوار 24 جنوری 2021
کسی نے کبھی سوچا ہے کہ اس مینجر کو انگریزی بولنے کی ضرورت کیوں پڑی، یاسر حسین فوٹوفائل

کسی نے کبھی سوچا ہے کہ اس مینجر کو انگریزی بولنے کی ضرورت کیوں پڑی، یاسر حسین فوٹوفائل

کراچی: اداکار یاسر حسین نے اسلام آباد کے ریستوران کنولی کے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے طنز کیا ہے کہ ہم سب نے انگریزی کے خلاف انگریزی میں ہی آواز اٹھائی ہم نے انگریزی کو ’’کول‘‘ اور اردو کو ’’جہالت‘‘ بنادیا ہے۔

چند روز قبل اسلام آباد کے ریستوران کنولی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ریستوران کی مالکن دو خواتین اپنے مینجر کی خراب انگریزی کا مذاق اڑارہی تھیں۔ یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی اور پاکستانی عوام کے ساتھ شوبز فنکاروں نے بھی خواتین کی اس شرمناک حرکت کی مذمت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’کاش کسی نے ان خواتین کوانگریزی کے بجائےعزت کرنا سکھایا ہوتا‘

تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام فنکاروں نے ان خواتین کی انگریزی میں ہی مذمت کی تھی اور کسی نے بھی اردو کی سپورٹ میں اردو میں کچھ نہیں کہا تھا۔ اداکار یاسر حسین نے اسی طرف توجہ دلاتے ہوئے شوبز فنکاروں پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے ’’مزے کی بات یہ ہے کہ کنولی کی اونرز نے اپنے مینجر کی انگریزی کا مذاق اڑایا اور ساری دنیا (جس میں ہماری فنکار برادری بھی شامل ہے) سب نے انگریزی میں ہی آواز اٹھائی۔

یہ بھی پڑھیں: شنیرا اکرم کا ملازم کی بے عزتی کرنے والی خواتین کوانگریزی کا چیلنج

یاسر حسین نے مزید لکھا کسی نے کبھی سوچا ہے کہ اس مینجر کو انگریزی بولنے کی ضرورت کیوں پڑی؟ یہ احساس کمتری معاشرے میں آیا کہاں سے؟ ہم نے ہی انگریزی کو ’’کول‘‘ اور اردو کو ’’جہالت‘‘ بنادیا ہے۔ شرم کا مقام ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اداکارہ اشنا شاہ، عدنان صدیقی، شہریار منور، احمد علی بٹ، انوشے اشرف سمیت بہت سے فنکاروں نے کنولی کی مالکن خواتین کی اس حرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی جس میں دونوں اپنے مینجر کی خراب انگریزی کا نہ صرف مذاق اڑارہی تھیں بلکہ انہوں نے اس کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر بھی ڈال دی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔