کینیڈا کی گورنر جنرل ملازمین کو ہراساں کرنے پر مستعفی

ویب ڈیسک  ہفتہ 23 جنوری 2021
جولی پائیٹ کینیڈا میں ملکہ برطایہ کی نمائندہ تھیں، فوٹو : فائل

جولی پائیٹ کینیڈا میں ملکہ برطایہ کی نمائندہ تھیں، فوٹو : فائل

اوٹاوا: کینیڈا میں ملکہ برطانیہ کی نمائندہ اور گورنر جنرل جولی پائیٹ نے ملازمین سے بدتمیزی، ہراساں کرنے اور بے جا دباؤ ڈالنے کے الزامات درست ثابت ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا کی 57 سالہ گورنر جنرل جولی پائیٹ کے خلاف تفتیشی رپورٹ میں ملازمین پر بے جا دباؤ ڈالنے، ہراساں کرنے اور دھونس دھمکی سے کام کرانے کے شواہد سامنے آنے کے بعد استعفیٰ دینے پر مجبور ہوگئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گورنر جنرل کی بدتمیزی اور نامناسب برتاؤ کی وجہ سے ماتحت ملازمین رونے پر مجبور ہوگئے تھے جب کہ ماتحت ملازمین جولی پائیٹ کی زہر افشانی کے باعث ہر وقت ذہنی دباؤ اور خوف میں مبتلا رہتے تھے۔

رپورٹ کے اقتباسات سامنے آنے کے بعد مستعفی گورنر جنرل نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ نئے گورنر جنرل کے تقرر کا وقت آگیا ہے کیوں کہ کینیڈا کے عوام اس غیر یقینی دور میں استحکام کے مستحق ہیں۔ میں عملے کو پریشانی کا سامنا کرنے پر معذرت کرتی ہوں۔

جولی پائیٹ اس سے قبل کینیڈا کی خلابازی کی سربراہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکی ہیں جب کہ وہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں نمائندگی کرنے والی کینیڈا کی پہلی خاتون بھی تھیں اور اسی وجہ سے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جولی پائیٹ کو 2017 میں 5 برس کے لیے گورنر جنرل بنانے کی تجویز دی تھی۔ ۔

جولی پائیٹ کے مستعفی ہونے پر وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے نہ صرف روایتی الوداعی شکریہ ادا نہیں کیا بلکہ انہوں نے استعفے کو گورنر جنرل کے دفتر میں ہونے والی ہراسانی کا ازالہ قرار دیا۔ ملکہ برطانیہ کے دفتر سے اس حوالے سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔