بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد کے نمبر پورے ہیں تو پیش کریں، احسن اقبال

ویب ڈیسک  ہفتہ 23 جنوری 2021
فیصلہ کن لانگ مارچ ہی اس حکومت کو ختم کر سکتا ہے، رہنما ن لیگ

فیصلہ کن لانگ مارچ ہی اس حکومت کو ختم کر سکتا ہے، رہنما ن لیگ

 لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد کے نمبرز ہیں تو پیش کریں۔

احسن اقبال اور ڈپٹی جنرل سیکرٹری عطاء اللہ تارڑ نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت براڈ شیٹ کے حوالے سے کوراپ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اس معاملے نے احتساب کی اصلیت کھول دی ہے، دنیا پریشان ہے کہ یہ کیسی ریاست ہے جس میں ایسے بھونڈے معاہدے کئے جاتے ہیں کہ بغیر کوئی محنت کئے کسی فریق کو 20 فیصد حصہ دے دیا جائے۔

احسن اقبال نے کہا کہ اس حکومت نے اس معاملے پر عملدرآمد کے لئے پھرتی دکھائی اور ہائیکورٹ کے فیصلے سے پہلے ہی رقم ہائی کمیشن کے اکاونٹ میں رکھ دی، پی آئی اے کا معاملہ بھی ثالثی عدالت میں ہے لیکن ایک جہاز کی لیز کی رقم جمع نہیں کروائی جاتی اور سینکڑوں مسافروں کو غیرملکی ایئرپورٹ پر خوار کیا جاتا ہے لیکن دوسری جانب براڈ شیٹ کے معاملے پر بھرپور پھرتی دکھائی جاتی ہے، جہاز والے معاملے میں بھی ذرا پھرتی دکھا لی جاتی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بھارت کا دفاعی بجٹ کا اضافہ ہمارے کل دفاعی بجٹ کے برابر ہو جائے تو ہم اس کا کیسے مقابلہ کر سکیں گے، ہمیں بھارت سے مقابلہ کرنے کے لئے اس سے زیادہ ترقی کرنا ہو گی، آج لوگ ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر بھول کر اپنی نوکریاں اور چھت بچانے میں مصروف ہیں۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ براڈشیٹ والے معاملے میں کچھ لوگوں کے مفادات وابستہ تھے، براڈ شیٹ بھی پانامہ کی طرح فراڈ ہی ہو گا، براڈ شیٹ معاہدے کی تحقیقات کرنے والا شخص اس وقت نیب کا ہی ملازم تھا تو انہوں نے کیا تحقیقات کرنی ہیں، ایسے لوگوں کو لانے کا مقصد اس معاملے کو کوراپ کرنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی تحریک عدم اعتماد لانے کی تجویز پرانی تجویز ہے، ن لیگ سمجھتی ہے کہ اگر بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد کے نمبرز ہیں اور اتنے اراکین موجود ہیں تو پیش کریں، سینیٹ میں بھی ہمارے نمبرز پورے ہونے کے باوجود تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تھی، فیصلہ کن لانگ مارچ اور اقدام ہی اس حکومت کو ختم کر سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔