علی زیدی کو کراچی کمیٹی تو درکنار کابینہ میں بھی نہیں ہونا چاہیے، سعید غنی

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 23 جنوری 2021
علی زیدی کی بدتمیزی پر وزیراعظم کو خفیہ خط لکھا تھا وہ خط میڈیا پر کیسے آیا؟ وزیراعظم خود تحقیقات کریں (فوٹو : فائل)

علی زیدی کی بدتمیزی پر وزیراعظم کو خفیہ خط لکھا تھا وہ خط میڈیا پر کیسے آیا؟ وزیراعظم خود تحقیقات کریں (فوٹو : فائل)

 کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ علی زیدی کو کراچی کمیٹی تو درکنار کابینہ میں بھی نہیں ہونا چاہیے، ان کی بدتمیزی پر وزیراعظم کو خفیہ خط لکھا تھا وہ خط میڈیا پر کیسے آیا؟ وزیراعظم خود تحقیقات کریں۔

ہم کراچی سمیت سندھ بھر کی ترقی کے خواہاں ہیں تاہم ایسا محسوس ہورہا ہے کہ آئین سے نابلد وزیراعظم اور ان کے وزراء اس میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے کور کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر کی جانب سے کی جانے والی بدتمیزی پر نہ انہیں اس وقت کوئی جواب دیا اور نہ ہی یہ بات ہماری جانب سے کہی گئی تاہم ایک خفیہ خط وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے وزیر اعظم کو لکھا گیا اس کو نہ صرف اس بات کو لیک کیا گیا بلکہ اسے میڈیا میں دیا گیا۔

یہ بات انہوں ںے ہفتہ کو اپنے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن سندھ اسمبلی سلیم بندھانی، علی راشد، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری و سابق صوبائی وزیر جاوید ناگوری، پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے کراچی کے مختلف علاقوں کے سابقہ ایم کیو ایم کے جوائنٹ، یونٹ اور سیکٹر انچارجز و ممبران محمد کاشف، نوید الرحمان، زاہد پاشا، حیدر علی، فیصل سمیت دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

یہ پڑھیں : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیرعلی زیدی میں تلخ کلامی 

سعید غنی نے کہا کہ میں آج سلیم بندھانی سمیت دیگر شامل ہونے والے تمام افراد کو نہ صرف خوش آمدید کہتا ہوں بلکہ امید رکھتا ہوں کہ ان کی شمولیت سے پیپلز پارٹی کراچی سمیت سندھ بھر کے شہری علاقوں میں مزید مضبوط ہوگی۔

سلیم بندھانی نے کہا کہ آج ہماری پیپلز پارٹی میں شمولیت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ماضی میں صوبہ سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ جو ناانصافیاں اور اختیارات کا رونا روک یہاں کے عوام کے ساتھ ناانصافی کی گئی اس کا ہم پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے ازالہ کرسکیں۔

میڈیا کے سوالات کے جوابات میں سعید غنی نے کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں علی زیدی کی جانب سے جس بدتمیزی کا مظاہرہ کیا گیا اس کے تمام لوگ گواہ ہیں، میں خود اس اجلاس میں موجود تھا اور وہاں کوئی گالم گلوچ نہیں ہوئی البتہ علی زیدی کا جو رویہ اور انداز وزیر اعلیٰ سندھ کے لیے تھا وہ انتہاہی نامناسب تھا۔

سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اجلاس یا اس کے بعد بھی ان کی بدتمیزی کا کوئی جواب نہیں دیا البتہ انہوں نے اسد عمر جو کہ اس اجلاس میں موجود تھے ان سے ناصرف شکایت کی بلکہ ان سے کہا کہ میں وزیر اعظم کو بھی خط لکھوں گا، وزیر اعلیٰ سندھ یا کسی بھی کابینہ کے وزیر کی جانب سے 16 جنوری کے بعد آج تک اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی بلکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے جو خفیہ خط وزیر اعظم کو اس حوالے لکھا تھا اس کا بھی ہمیں کوئی علم نہیں تھا۔

وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ یہ ایک خفیہ خط تھا اور یہ وزیر اعظم کو لکھا گیا تھا، جس کو ایک وزیر نے نہ صرف لیک کیا بلکہ اسے میڈیا پر بھی دیا، جو کہ نہ صرف ان کی نالائقی اور نااہلی کو ثابت کرتا ہے بلکہ ان کی کراچی کی ترقی کے لیے جاری کام کو بھی عوام کے سامنے لارہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ میرے نزدیک اس جیسے شخص کو اس کمیٹی تو کیا کابینہ کا بھی ممبر نہیں ہونا چاہیے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم سے یہ بات ضرور کریں گے کہ کس طرح ایک ان کا خفیہ خط نہ صرف لیک کیا گیا بلکہ اسے میڈیا پر بھی دیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔