اسرائیل میں قدیم ترین مساجد میں سے ایک کے آثار دریافت

ویب ڈیسک  اتوار 24 جنوری 2021
مسجد کو 635 عیسوی میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت میں تعمیر کیا گیا فوٹو: سوشل میڈیا

مسجد کو 635 عیسوی میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت میں تعمیر کیا گیا فوٹو: سوشل میڈیا

تل ابيب: اسرائیلی ماہرین نے دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک کے آثار دریافت کئے ہیں۔

غیر ملکی ویب سائیٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کی ہیبرون یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہر ڈاکٹر کاٹیا سائٹرائن کی سربراہی میں ایک ٹیم نے 11 سال کی تحقیق کے بعد دنیا میں اولین مساجد میں سے ایک کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے۔

اسرائیلی ماہرین کے مطابق اسرائیل کے شہر طبریہ کے مضافات میں بحر الجلیل کے ساحل پر بازنطینی سلطنت کے دور کی ایک عمارت کی باقیات کے نیچے مسجد کے آثار دریافت ہوئے ہیں۔ اس جگہ پر پہلی کھدائی 1950 میں کی گئی تھی۔ اس وقت یہاں ستونوں پر مشتمل ایک ڈھانچہ دریافت ہوا جس کی شناخت بازنطینی وقت کے بازار کے طور پر کی گئی۔ ان آثار کی مزید کھدائی کے دوران یہاں سے اسلام کے ابتدائی دور کے سکے اور برتنوں کے ٹکڑے دریافت ہوئے۔

ماہرین آثار قدیمہ نے ابتدا میں ان باقیات کی شناخت آٹھویں صدی کی مسجد کے طور پر کی لیکن مزید کھدائی سے معلوم ہوا کہ وہ ڈھانچہ ایک صدی پرانا تھا۔

ڈاکٹر کاٹیا سائٹرائن کا کہنا ہے کہ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اس مسجد کو صحابی رسول حضرت شرحبیل بن حسنۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تعمیر کروایا لیکن ہمارے پاس دستیاب تاریخی مواد موجود ہے جس کے مطابق انہوں نے 635 میں خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں طبریہ کو فتح کرنے کے بعد یہ مسجد بنوائی تھی۔

واضح رہے کہ حضرت شرحبیل بن حسنۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا شمار ان چند اصحاب کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین میں ہوتا ہے جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر 2 ہجرتیں (پہلے مکہ مکرمہ سے حبشہ اور پھر حبشہ سے مدینہ) کی تھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔