- پائلٹ لائسنسنگ کیس کی تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین کو شامل کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں پولیس پٹرولنگ ٹیم پر فائرنگ، ایک اہل کار شہید دو شدید زخمی
- ایم کیو ایم پاکستان کا نشتر پارک میں جلسے کا اعلان
- راولپنڈی میں فائرنگ سے ایس ایچ او عمران عباس شہید
- بھارت میں رخصتی کے وقت زیادہ رونے سے دلہن ہلاک
- شمالی وجنوبی وزیرستان میں فورسز کے آپریشن، 4 دہشت گرد ہلاک
- عمران خان نے اداروں کو استعمال کر کے اعتماد کا ووٹ لیا، مریم نواز
- کیمیائی آلودگی جسم کو 8 طرح سے نقصان پہنچاتی ہے
- کیا یہ تین منزلہ عمارت دریا میں ڈوب رہی ہے؟
- گوادر سے بیرون ملک کروڑوں روپے کی منشیات اسمگلنگ ناکام، 4 ملزمان گرفتار
- حکومت کے اتحادی ہیں اور سینیٹ میں بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، چوہدری شجاعت
- اب اسمارٹ فون پاکستان میں بنیں گے، 3 کمپنیوں کا پلانٹس لگانے کا اعلان
- مرغی کے گوشت کی قیمت میں ہوشربا اضافہ، عوام کی دسترس سے باہر
- راولپنڈی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایس ایچ او شہید
- بیٹی کیلیے شاہین آفریدی کا رشتہ آیا ہے، شاہد آفریدی کی تصدیق
- ملک میں 10 مارچ سے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا اعلان
- بریسٹ کینسر سے آگاہی، بروقت تشخیص اور علاج کے لیے ایپ متعارف
- پی ایس ایل 6 کی تحقیقات کیلیے فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان
- حکومت کا اپنے ہی قائم کردہ براڈ شیٹ کمیشن سے عدم تعاون
- نائیجیریا میں بحری قزاقوں نے چینی جہاز کے عملے کو ایک ماہ بعد رہا کردیا
بھارت کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا

بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے بے گناہ نوجوانوں کے والدین کی دہائی عالمی میڈیا میں بھی پہنچ گئی ہے۔ فوٹو:فائل
سری نگر: بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے بے گناہ نوجوانوں کے والدین کی دہائی عالمی میڈیا میں بھی پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ سال 30 دسمبر کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض فورسز کی جانب سے جعلی انکاؤنٹر میں 3 نوجوانوں کو شہید کیا گیا تھا، نوجوانوں کے لواحقین اب تک انصاف تو درکنار اپنے پیاروں کی میتوں کے منتظر ہیں، نوجوان اطہر مشتاق وانی، زبیر احمد لون اور اعجاز مقبول طالب علم تھے جنھیں سری نگر کے مضافات میں بھارتی فوج نے ماورائے عدالت بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے بے گناہ نوجوانوں کے والدین کی دہائی عالمی میڈیا میں بھی پہنچ گئی ہے، اورمظلوم کشمیریوں کی آہیں دنیا بھر میں سنی جا رہی ہیں، ایک ہفتہ پہلے برطانوی پارلیمنٹ میں بھی مقبوضہ کشمیر پر زبردست بحث کی گئی کہ جس میں برطانوی پارلیمان کے ممبران نے کھل کر بھارتی ریاستی دہشت گردی اور کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کی، تاہم بے ضمیر مودی سرکار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔
مقتول اطہر مشتاق وانی کے والد مشتاق احمد وانی نے کہا ہے کہ میرے بیٹے کو قتل سے پہلے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور ایسا سلوک کیا گیا جو جانوروں سے بھی نہیں کیا جاتا، جبکہ بھارتی فوج ہمیں اپنے بیٹے کی میت بھی نہیں دے رہی، میں اپنے آبائی گاؤں میں ایک خالی قبر کھود رکھی ہے اور ساری عمر اپنے بچے کی میت کا انتظار کروں گا۔
زبیر شہید کے والد غلام محمد لون کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو کبھی بھی پولیس نے طلب نہیں کیا تھا اور وہ تو بس اپنے کام میں مصروف رہتا تھا۔ زبیر شہید کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا میرے لیے سب کچھ تھا، میں اپنے لال کی قبر بھی نہیں دیکھ سکتی کیوں کہ اسے دور کہیں دفنا دیا گیا ہے۔
اعجاز شہید کے چچا طارق احمد نے بتایا کہ ان کا بھتیجا تو ریڑھ کی ہڈی کے درد میں مبتلا تھا، اعجاز یونیورسٹی میں اپنے امتحان کی تیاری کرنے گیا تھا کہ اسے شہید کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ بھارتی قابض فوج نے تینوں شہدا کی نعشیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنے سے اس لیے انکار کر دیا تھا، کیوں کہ انہیں شہداء کے جنازوں کے ساتھ عوامی مظاہروں کا ڈر ہے. مقبوضہ کشمیر میں اب تک ہزاروں ماورائے عدالت ہلاکتیں ہو چکی ہیں، اس اندوہناک واقعے سے محض ایک ہفتہ قبل بھارتی فوج نے تین بے گناہ کشمیری مزدوروں کو بھی اپنی سفاکی کا نشانہ بنایا تھا۔ کشمیری مسلمانوں کے ساتھ 7 عشروں سے غیر انسانی سلوک کرنے والے بھارت کا مکروہ اور بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بالکل عیاں ہو چکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔