- آسٹریلوی شخص اٹلی میں ایک یورو کا گھرخریدنے پر مسرور
- دنیا کے سب سے بڑے جوتے متعارف
- بھارت میں رخصتی کے وقت زیادہ رونے سے دلہن ہلاک
- شام کے صدر بشار الاسد اور اہلیہ اسما میں کورونا کی تصدیق
- ملکی تاریخ میں پہلی بار کراچی کی خواتین پولیس اہلکار پیٹرولنگ ڈیوٹی کیلئے تعینات
- پاکستانی خواتین میں چھاتی کا سرطان تیزی سے پھیل رہا ہے
- عالمی ادارہ صحت کا کورونا کے خلاف جنگ میں ڈاکٹر یاسمین کی خدمات کا اعتراف
- میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج جاری، مزید 2 مظاہرین ہلاک
- لیگی خاتون رہنما حنا بٹ نے محمد حفیظ کو آڑے ہاتھوں لے لیا
- عالمی مارکیٹ میں اضافہ اور پاکستان میں سونے کی قیمت میں مزید کمی
- سوئٹزرلینڈ میں نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی گئی
- ابھرتے ہوئے فاسٹ بولر شاہنواز دھانی کا آبائی علاقے پہنچنے پر بھرپور استقبال
- 2009 سے قتل و غارت گری میں مصروف ایم کیوایم لندن کا ٹارگٹ کلرگرفتار
- کراچی گلشن حدید سے خاتون اورکم عمرلڑکے کی تشدد زدہ برہنہ لاشیں برآمد
- وفاقی سیکرٹری خزانہ کو گرفتار کرنے کا حکم
- سندھ اسمبلی کا ایوان مچھلی بازار بن گیا، شدید نعرے بازی اور تلخ جملوں کا تبادلہ
- یمن ؛ تارکین وطن کیمپ میں خوفناک آتشزدگی سے 8 ہلاک اور 107 زخمی
- ٹیسٹ دینے کے لئے پشاورآنے والا نوجوان پولیس فائرنگ سے قتل
- پی ڈی ایم نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کامشترکہ امیدوار نامزد کر دیا
- سعودی عرب میں آئل پلانٹ پر حوثی باغیوں کا راکٹ حملہ
خبردار! ہینڈ سینی ٹائزر بچوں کی آنکھوں کو نقصان پہنچارہے ہیں

دنیا بھر میں ہینڈ سینی ٹائزر بچوں کی آنکھ میں جانے سے کئی خطرناک حادثات رونما ہوچکےہیں۔ فوٹو: فائل
پیرس: کووڈ 19 کی وبا میں ہاتھوں کو کورونا وائرس سے ممکنہ طور پر صاف کرنے والے مائعات (ہینڈ سینی ٹائزر) اب ہماری زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ لیکن اسکولوں، بازاروں اور دیگر مقامات پر رکھے یہ سینٹی ٹائزر بچوں کی جلد اور بالخصوص آنکھوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔
فرانس میں ایک واقعہ ہوا جس میں ایک بچے کی آنکھوں میں ہینڈ سینی ٹائزر چلاگیا اور اسے ہسپتال میں داخل کرانا پڑگیا۔ اس کے بعد ایک مطالعے سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ بچوں کو اگر سینیٹائزر کا استعمال نہ سکھایا جائے تو اس کے مضراثرات نمودار ہوتے ہیں۔
فرانس میں واقع، ’فرینچ پوائزن سینٹر‘ نے کہا ہے کہ یکم اپریل سے 24 اگست 2020 کے دوران بچوں میں سینی ٹائزر سےآنکھوں کے متاثر ہونے کے واقعات سات گنا بڑھے ہیں۔ اس دوران 16 بچوں کو ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ دو بچوں کی آنکھوں میں کیمیکل جانے سے خوفناک صورتحال پیدا ہوگئی کہ ان کی آنکھوں کے قرنیہ میں بافتیں (ٹشوز) کی پیوندکاری کی گئی۔
ہسپتالوں کی انتظامیہ کے مطابق تمام بچوں کی عمریں 4 سال سے کم تھیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سینی ٹائزر جہاں رکھے جاتے ہیں وہ ایک میٹر بلند ہوتے ہیں۔ یہ اونچائی بالغان کی کمر اور بچوں کے سر تک پہنچتی ہے جس سے وہ سینی ٹائزر کو چہرے یا آنکھوں پر بھی گرالیتےہیں۔
نیویارک میں آنکھوں کی ماہر، ڈاکٹر کیتھرین کولبی کہتی ہیں کہ ہم سینی ٹائز کو عوامی مقامات رکھتے ہوئے بچوں کو یکسر نظرانداز کررہے ہیں۔ 2019 میں فرانس میں ہینڈ سینی ٹائزر سے بچوں کی آنکھوں کو نقصان پہنچنے کی شرح صرف 1.3 فیصد تھی۔ سال 2020 مں یہ شرح تقریباً 10 فیصد ہوگئی اور عوامی مقامات پر 63 بچوں نے اپنی آنکھوں مجروح کرلیں۔
یاد رہے کہ ہینڈ سینی ٹائزر میں تیز ایتھانول ہوتی ہے جو آنکھوں میں جاتے ہی قرنئے کے خلیات کو تباہ کرسکتی ہے۔ دو خوفناک واقعات بھارت سے بھی آئے ہیں۔ چار سال کے ایک بچے نے اپنی آنکھوں میں سینی ٹائزر ڈال دیا جس کے بعد وہ روشنی کو نہیں دیکھ سکتا اور دوسرے پانچ سالہ بچے نے اپنی آنکھوں کا پپوٹا جلادیا تھا۔
سائنسدانوں نے اسکولوں اور دیگر مقامات پر ہینڈ سینی ٹائزر کو زیادہ محفوظ اور درست جگہ رکھنے کی تجویز دی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔