- سینیٹ انتخابات میں بڑا معرکہ گیلانی اور حفیظ شیخ کے درمیان ہوگا
- ویڈیوز شیئرنگ ایپ ’’ لائیکی‘‘ کی مقبولیت میں اضافہ، پاکستان میں چوتھے نمبر پر آگئی
- کورونا کے ساتھ مٹاپے کی ’وبا‘ نے بھی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
- سینیٹ الیکشن؛ بلوچستان میں حکومتی اتحاد کی اپوزیشن کو 4 نشستیں دینے پیش کش
- متحدہ نے سینیٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی پیشکش ٹھکرادی
- اسلامی تعلیمات نے جنوبی افریقا میں گینگ وار کے گڑھ کو امن کا گہوراہ بنادیا
- قطر میں پاکستانی افرادی قوت کو دگنا کریں گے، قونصل جنرل
- وزیراعظم کی اہلیہ بشری بی بی کا داتا دربار کے قریب پناہ گاہ کا دورہ
- ملکی اور عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں اضافہ
- روپے کے مدمقابل ڈالر کی قدر میں کمی
- غریب آدمی ہوں زرضمانت کم رکھیں، قائم علی شاہ کی عدالت میں درخواست
- کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے فیلڈنگ کوچ جولین فاؤنٹین کا آپریشن کامیاب
- ’’پاوری گرل‘‘ سے متاثر ہوکر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والی تین خاتون پولیس اہل کار معطل
- خیبر پختون خوا میں پہلا خواجہ سرا جرگہ ممبر منتخب
- جہیز کی وجہ سے خودکشی کرنیوالی لڑکی کی ویڈیو وائرل، سوشل میڈیا پرغم وغصہ
- فرانس کے سابق صدر کو کرپشن پر قید کی سزا
- پلاسٹک کے کھلونوں میں کینسر کا سبب بننے والے کیمیکل بھی ہوسکتے ہیں، تحقیق
- یک خلوی جاندار میں دماغ کے بغیر یادداشت اور ذہانت کا راز دریافت
- بھارت میں نوجوان نے رکشے پر گھر بنا کر سب کو حیران کردیا
- کھلاڑی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر اسلام آباد اور کوئٹہ کا میچ ملتوی
دوحا معاہدے پرنظرثانی، امریکا کے پاس متبادل محدود، پاکستانی عہدیدار

پاکستان چاہے گا امریکا معاہدے پر کاربند رہتے ہوئے امن کوششیں جاری رکھے
اسلام آباد: قومی سلامتی کے امریکی مشیر جیک سیلوان اوروزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے بیانات پرتبصرہ کرتے ہوئے اس عہدیدارکاکہنا تھا کہ امریکہ نے اس ضمن میں پاکستان سے ابھی کوئی رابطہ نہیں کیا،جب چیزیں واضح ہونگی تو اس پر بات کی جا سکتی ہے۔نئی امریکی انتظامیہ ابھی ملے جلے اشارے دے رہی ہے۔
معاہدے کا ازسرنوجائزہ لینے کا کہ رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی معاہدے کے روح رواں زلمے خلیل زاد کوبھی چیف مذاکرات کار کے عہدے پر برقرار رکھا ہوا ہے ۔زلمے خلیل زاد کی مدت اس سال مئی میں ختم ہوگی ،یہی افغانستان سے امریکی فوجوں کی واپسی کی مدت ہے ۔اگرنئی امریکی حکومت اس معاہدے میں کسی ردوبدل کی کوشش کرتی ہے تو اس کے پاس کے متبادل بھی بہت محدود ہیں۔اب ہم دیکھیں گے کہ یہ نظرثانی صرف نمائشی ہوتی ہے یا کچھ اور سامنے آتا ہے۔
واضح رہے قومی سلامتی کے امریکی مشیرجیک سیلوان نے اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ جمعہ کے روز فون پر رابطہ کرکے دوحہ امن معاہد ے پر نظر ثانی کا عندیہ دیا تھا۔دوسری طرف وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے سینٹ کمیٹی کے سامنے بیان دیا تھا کہ وہ اس معاہدے کا عمیق جائزہ لیں گے۔ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ اس جنگ کو لامحدودمدت تک جاری نہیں رکھ سکتا۔پاکستان نے دوحہ امن معاہدہ میں سہولت کارکا کردار ادا کیا تھا۔پاکستانی عہدیدارکے مطابق ہم اس ضمن میں امریکی ارادوں کے واضح ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔
پاکستان کا خیال ہے کہ اس معاہدے کے بعد دونوں فریقوں کیلئے افغانستان میں بدامنی کے خاتمے کا تاریخی اورنادر موقع ہے۔پاکستان اورامریکہ کے درمیان باقی چینلز پر تو رابطے ہیں لیکن اس ایشو پر ابھی کوئی رابطہ نہیں ہوا ۔پاکستان چاہے گا کہ امریکہ اس معاہدے پر کابند رہ کرامن کوششوں کو جاری رکھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔