تجارتی تعلقات بڑھانے کیلیے مشرقی ممالک پر توجہ کی ضرورت

ایکسپریس ٹریبیون رپورٹ  پير 25 جنوری 2021
مشرقی مارکیٹیں تیزی سے وسیع ہورہی ہیں، یہاں مینوفیکچرنگ کی بے پناہ مانگ ہے

مشرقی مارکیٹیں تیزی سے وسیع ہورہی ہیں، یہاں مینوفیکچرنگ کی بے پناہ مانگ ہے

 اسلام آباد:  پاکستان اگر اپنے اطراف بالخصوص مشرق میں توجہ دے تو معاشی تعلقات وسیع کرنے کے متعدد مواقع موجود ہیں۔

چین بلاشبہ حالیہ عشروں میں معاشی لیڈر کے طور پر اُبھرا ہے مگر پاکستان کو آسیان کے رکن ممالک اور ان سے بھی آگے جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور بحرالکاہل کے ساتھ لگنے والے ممالک کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ شمال مغرب میں دولت مشترکہ کے ممالک اور روسی مارکیٹیں بھی اپنے اندر کشش رکھتی ہیں۔  تاریخی طور پر پاکستان کی معشیت اور تجارت ( بالخصوص برآمدات )  کا مرکز یورپی اور امریکی مارکیٹیں رہی ہیں۔ حالیہ عرصے میں  متحدہ عرب امارات اورافغانستان کو بھی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

مشرقی ممالک کی مارکیٹیں تیزی سے وسعت اختیار کررہی ہیں اور  یہاں مینوفیکچرنگ اور بنیادی خدمات کے شعبوں کی بے پناہ مانگ ہے۔ درحقیقت مشرقی مارکیٹوں کی وسعت اس وجہ سے ہے کہ یہ مغربی ممالک کے لیے ’ مینوفیکچرنگ حب ‘ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی سطح پر بھی اشیاء کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ چین کے علاوہ دیگر  وسعت پذیر مشرقی مارکیٹوں کو پاکستان کی تجارتی پالیسی میں نظرانداز کیا گیا ہے جبکہ چین کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ ہونے کے باوجود دوطرفہ تجارت کے فوائد مکمل طور پر حاصل نہیں کیے جاسکے۔

تجارتی تعلقات کو  وسعت دینے کے لیے پاکستان کو ’ ریجنل کمپری ہینسیو اکنامک پارٹنرشپ ‘ ( RCEP )  میں شمولیت کا موقع تلاش کرنا چاہیے۔ اس آزادانہ تجارتی معاہدے میں آسٹریلیا، برونائی، کمبوڈیا، چین، انڈونیشیا، جاپان، لاؤس، ملائشیا، میانمار، نیوزی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔ پاکستان کو مشرقی وسطیٰ اور  روسی مارکیٹ کے لیے  متحرک تجارتی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ  مغربی مارکیٹوں میں کمرشل  ڈپلومیٹس تعینات کیے جائیں کہ وہ پاکستانی مصنوعات کو ان مارکیٹوں میں تعارف کرائیں۔ انھیں برآمدات میں اضافے کے لیے اہداف بھی دیے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔